باہر بہت سے قدموں کی آوازوں نے رانا کو ایک دم سے
خونخوار بھیڑیے میں تبدیل کر
دیاتھا،،،اس کے دونوں ہاتھوں میں گنز کسی کھلونے کی طرح جھولنے لگی تھیں۔
رانا نے سارے میگزین زمین پر ڈال دئیے،،،دروازے میں اس قدر سوراخ ہوگئے تھے
کہ روشنی گولیوں کی طرح کمرے میں بھرگئی تھی،،،!!
اب ان کی ہمت نہیں ہورہی تھی کہ وہ دروازے کے سامنے آکر اسے توڑنے کی ،،،،
کوشش کرتے،،باہر ایک دم سے خاموشی ہوگئی تھی،شاید وہ اک دوسرے کوسامنے
جاکر حملہ کرنے کا حکم دے رہے تھے۔۔۔۔!!!
رانا نے خود ہی پہل کرنے کی ٹھان لی،،،وہ پوری رات یہاں بند نہیں رہ سکتا
تھا،،اس
نے اپنی گنز کو موت بانٹنے کے لیے پوری طرح تیار کرلیا،،،،!!
رانا کو یکدم آفندی کی آواز کے ساتھ ہی کسی کے دور جاکر گرنے کی آواز
آئی،،اس
کے ساتھ ہی اک گھٹی ہوئی چینخ سنائی دی۔۔۔۔!!!
ڈاکٹر انعم کی آواز بھی آئی،،،،ہم کون ہیں،،،،جو اندر ہے ہم اس کے بھی باپ
ہیں،،،،!
مرنا ہے تو سوال جواب کرنا،،،آپ لوگ پولیس کے آنے تک یہاں سے نہیں جاسکتے
ہم لوگ خون خرابہ نہیں چاہتے،،،،انعم مسکرا کر بولی،،،اچھی بات ہے،،،،!!
پولیس کی موبائل سائرن بجاتی ہوئی بالکل عین سر پر پہنچ چکی تھی،،،!“کوئی
اپنی
جگہ سے نہ ہلے“
آفندی پولیس انسپکٹر کی للکار پر مسکرا دیا،،،،پولیس والے نے غور سے آفندی
اور،،
انعم کو دیکھا،،،،کون ہو تم؟؟؟،،،،اندر کون ہے؟؟؟،،،کیا ہنگامہ مچارکھا
ہے،،،؟؟؟
اندر موجود رانا باہر آیا اور انسپکٹر کو گھور کردیکھا،،،رانا غرا کر
بولا،،،ہم وہ ہیں،،جوکہ
سوال پوچھتے ہیں جواب نہیں دیتے،،،،اندر لاش پڑی ہے ہم ان سب کو ساتھ لے کر
جارہے ہیں،،،!!
پولیس والا تلملا کر رانا کو دیکھنے لگا،،،رانا سنجیدہ لہجے میں بولا،،،،!!
ان سب کے ہتھیار اور ان سب کو آنے والے ٹرک میں لوڈ کردینا،،،پولیس والے کی
توند
کو گن سے دبا کر بولا،،،پیٹ اندر اور غیرت کو باہر رکھاکر،،،،،(جاری)
|