دبئی میں کھیلے جانے والے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں
پاکستان کے 418 رنز کے جواب میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلی اننگز میں صرف 90
رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کے بلے باز پاکستانی لیگ سپنر یاسر شاہ کو کھیلنے میں ناکام رہے
جنھوں نے 41 رنز کے عوض آٹھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ یہ ان کے ٹیسٹ کریئر کی
بہترین بولنگ ہے۔
|
|
پیر کی صبح نیوزی لینڈ نے بغیر کسی نقصان کے 24 رنز سے اننگز شروع کی تو
جیت راول اور ٹام لیتھم نے سکور 50 رنز تک پہنچا دیا۔ تاہم اس موقع پر یاسر
شاہ نے جیت کو بولڈ کر کے پاکستان کو پہلی کامیابی دلوا دی۔
نیوزی لینڈ کے آؤٹ ہونے والے دوسرے کھلاری ٹام لیتھم تھے جو 22 رنز بنانے
کے بعد یاسر شاہ کی ہی گیند پر امام الحق کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔ اس وقت نیوزی
لینڈ کا سکور 61 تھا۔
اسی سکور پر یاسر نے راس ٹیلر اور ہنری نکولس کو بھی بولڈ کیا۔ وہ کوئی رن
نہ بنا سکے۔
کھانے کے وقفے کے فوراً بعد بی جے واٹلنگ رن آؤٹ ہوئے تو نیوزی لینڈ کی ٹیم
کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا۔ وہ نیوزی لینڈ کے آؤٹ ہونے والے پانچویں
کھلاڑی تھے۔
|
|
حسن علی نے 69 کے مجموعی سکور پر کولن ڈی گرینڈہوم کو ایل بی ڈبلیو کر کے
پاکستان کو چھٹی کامیابی دلوائی۔
سکور میں تین رنز کے اضافے کے بعد یاسر شاہ نے اش سوڈھی کو سرفراز کے
ہاتھوں کیچ کروا کے انفرادی طور پر پانچویں اور ٹیم کے لیے ساتویں وکٹ لی۔
اسی اوور میں یاسر نے نیل ویگنر کو ایل بی ڈبلیو کر کے پاکستان کو آٹھویں
کامیابی دلوائی۔
یاسر شاہ نے ہی اعجاز پٹیل کو بھی ایل بی ڈبلیو کیا۔ یہ اس اننگز میں ان کی
ساتویں وکٹ تھی۔ اگلی ہی گیند پر ٹرینٹ بولٹ کو سٹمپ کروا کر یاسر نے نیوزی
لینڈ کی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔
خیال رہے کہ اس میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا
اور اتوار کو کھیل کے دوسرے دن کے آخری سیشن میں اپنی پہلی اننگز پانچ
وکٹوں کے نقصان پر 418 رنز بنا کر ڈیکلیئر کر دی تھی۔
پاکستانی اننگز کی خاص بات حارث سہیل اور بابر اعظم کی سنچریاں تھیں۔
|
|
یہ حارث کے ٹیسٹ کریئر کی دوسری جبکہ بابر کی پہلی ٹیسٹ سنچری تھی۔ حارث
147 رنز بنا کر ٹاپ سکورر رہے جبکہ بابر نے ناقابلِ شکست 127 رنز بنائے۔
اتوار کو ان دونوں پاکستانی بلے بازوں نے بہت سست رفتاری سے بلے بازی کی جس
پر انھیں مبصرین کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
حارث سہیل نے سنچری مکمل کرنے کے لیے 300 سے زیادہ گیندیں کھیلیں جبکہ بابر
اعظم نے بھی 127 رنز 263 گیندیں کھیل کر بنائے۔
|
|
اس میچ کے لیے دونوں ٹیموں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور وہی ٹیم
دبئی میں بھی آمنے سامنے ہے جو پہلے ٹیسٹ میں ابوظہبی میں تھی۔
اس میچ سے قبل پاکستان کے کوچ مکی آرتھر نے امید ظاہر کی کہ چوتھی اننگز کے
بھوت سے دامن چھڑا کر پاکستانی کھلاڑی دوسرے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی کا
مظاہر کریں گے اور بہتر شاٹس کا انتخاب کریں گے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے کوچ گیری سٹیڈ نے کہا ہے کہ ابوظہبی کی شکست کے
بعد پاکستانی ٹیم ان کے لیے دبئی میں زیادہ مشکلات پیدا کرے گی۔
خیال رہے کہ ابوظہبی میں پاکستان نے سب سے کم رنز سے شکست کا اپنا ریکارڈ
بنایا تو نیوزی لینڈ نے سب سے کم رنز سے جیت کا اپنا ریکارڈ بہتر کیا۔ ویسے
سب سے کم رنز یعنی ایک رن سے جیت کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کا ہے جو اس نے سنہ
1993 میں آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ میں قائم کیا تھا۔
پاکستان ٹیم: امام الحق، محمد حفیظ، اظہر علی، حارث سہیل، بابر اعظم، اسد
شفیق، سرفراز احمد (کپتان)، حسن علی، بلال آصف، محمد عباس اور یاسر شاہ
نیوزی لینڈ ٹیم: جیت راول، ٹام لیتھم، کین ولیمسن (کپتان)، راس ٹیلر، بی جے
ویٹلنگ، ہنری نکلولس، کولن ڈی گرینڈہوم، اش سوڈھی، نیل ویگنر، ٹرینٹ بولٹ
اور اعجاز پٹیل
|
|