پاکستان میں تعلیم کی بگڑتی ہوئی صورتحال

کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اس ملک کی شرح خواندگی پر ہوتا ہے۔دنیا میں بیشتر ترقی یافتہ ممالک عموماً 100 فیصد شرح خواندگی کے حامل ہیں۔اس حوالے سے پاکستان کے تعلیمی نظام پر نظر ڈالی جائے تو منفی صورتحال نظر آتی۔2013 میں یونیسکو کی پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق شرح خواندگی کے حوالے سے پاکستان 221 ممالک میں 180 ویں نمبر پر تھا۔جبکہ 2014 میں پاکستان میں خواندگی کی شرح 59.98 فیصد تھی۔پاکستان میں نظام تعلیم کی جانچ پڑتال،نصاب کے حوالے سے تحقیق،نصاب کی تدوین اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی وزارت تعلیم پر توجہ ضروری ہے۔پاکستان کا تعلیمی نظام جو کے برطانوی نظام تعلیم سے متاثر ہے۔پاکستان میں سرکاری اور نجی دونوں سطح پر تعلیم فراہم کی جارہی ہے جبکہ ابتدائی سطح سے میٹرک تک فری ہے۔جبک تعلیمی اداروں میں بچوں کو فراہم کی جانے والی تعلیمی سرگرمیاں،وسائل،مواد،طریقہ تدریس،تدریسی معاون،امتحانی نظام،تعلیم کی پالیسیاں،ملکی و صوبائی بورڈز نیز شہری بورڈز کا قیام،ٹیکسٹ بک بورڈز کا قیام،کتب کی ترتیب،تدوین اور اشاعت،اسکولوں میں سہولیات،تدریسی و کلرک عملے کی بھرتی،انکے معاوضے کا تعین اور سہولیات کی فراہمی و دیگر انتظامات تعلیمی نظام کا حصہ ہیں۔

پاکستان میں تعلیم کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے کہ حکومت اور عوام دونوں ہی نہ صرف اپنی زمہ داریوں سے مبرا ہیں اور آنے والے نقصان سے انجان ہیں۔تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جو کہ کسی بھی قوم کو ترقی یافتہ ممالک میں شامل کرتی۔ جبکہ ہمارے ملک میں تعلیم کے حوالے سے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا جارہا بلکہ تعلیم کا بجٹ بھی برائے نام رہ گیا ہے ۔جبکہ خواندگی کی کمی،معیاری تعلیمی اداروں کی کمی،امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال،پسماندہ نصاب تعلیم اور اساتذہ کی تربیت میں کمی اور اس طرح کے بہت سے مسائل جو کہ تعلیمی ترقی کے لیے رکاوٹ ہیں۔

تعلیمی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ حوالے سے سوشل میڈیا،اخبار اور خبروں میں دی جانی تجاویز پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے۔تاکہ ملک کو باشعور طور پر ترقی دینے والے افراد میں اضافہ ہو۔

 

Kashif Ali
About the Author: Kashif Ali Read More Articles by Kashif Ali: 15 Articles with 14034 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.