سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس نے یہ احکامات جاری
کیے ہیں کہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں تین دن تک ملک میں بڑھتی ہوئی
آبادی کی ابتر صورتحال کو بیان کیا جائے تاکہ اس بے ہنگم بڑھتی ہوئی آبادی
کو کنٹرول کیا جاسکے۔
اگر ہم دنیا کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے بعد رونما ہونے والی ابتر صورتحال
کو مدنظر رکھیں تو ہمیں یہ معلوم ہوجائے گا کہ population control نے دنیا
کے ساتھ کیا کیا ہے۔ایک انگریز Thomas Robert Malthus نے 1798 میں ایک
نظریہ پیش کیا کہ اس دنیا کی آبادی 2٫4٫8٫16 کے حساب سے بڑھتی ہے۔جبکہ دنیا
کے وسائل 1٫2٫3٫4٫5٫6٫7 کے حساب سے بڑھتے ہیں اور ایک دن ایسا آئے گا کہ
دنیا کی آبادی اتنی زیادہ ہو جائے گی کہ انسان انسان کو کھانا شروع کر دے
گا۔
یہ نظریہ بظاہر تو بہت بہترین نظر آتا ہے لیکن اتنا ہی خوفناک بھی ہے
کیونکہ اس نظریے کو نہ تو قدرت مانتی ہے اور نہ ہی ہمارا دین اسلام۔جس اللہ
نے یہ کائنات پیدا کی ہے وہ اس کائنات کو کھلانا بھی جانتا ہے۔ چنانچہ یہ
نظریہ قدرت کے قانون کے خلاف ہے کیونکہ قرآن پاک میں اللہ تبارک وتعالی
فرماتے ہیں کہ "تم اپنی اولادوں کو رزق کی تنگی کی وجہ سے ضائع مت کرو"۔
اس نظریے کو مغربی ممالک نے فورا عمل کرنا شروع کیا۔چنانچہ آبادی میں بگاڑ
پیدا ہونا شروع ہو گیا۔2004 میں The Economist کی 34 صفحات پر مشتمل رپورٹ
شائع ہوئی۔اس رپورٹ کے مطابق 18 ممالک ایسے ہیں جن کی آبادی اتنی کم ہو گئی
ہے کہ وہ Services خود سنبھال نہیں سکتے۔جن میں جاپان، جرمنی ناروے ،
سوڈان، ڈنمارک، اسپین کینیڈا، آسٹریلیا اور اٹلی شامل ہیں۔ان ممالک میں ایک
بوڑھے پر دو نوجوان رہ گئے ہیں جبکہ ایک اچھی آبادی کے لئے ایک بوڑھے پر
پانچ جوان ہونا لازم ہے۔
اس ابتر صورتحال کو دیکھتے ہوئے فرانس میں Maternity leave کے بجائے
Paternity leave دی جاتی ہے تاکہ مردوں کو گھر بھیجا جائے تا کہ وہ اپنے
خاندان کو آگے بڑھا سکیں۔اگر یہ صورتحال چلتی رہی تو 2030 میں یورپ میں صرف
بوڑھے ہی نظر آئیں گے۔
دراصل یورپی ممالک اور امریکا یہ چاہتے ہیں کے وہ مسلمانوں کی آبادی کو کم
کرسکیں اس زمرے میں Henry Kissinger کا وہ فقرہ یاد آتا ہے کہ
"We have to reduce the population of the Muslims strategically if not
possible militarily."
یہ وہ فقرہ ہے کہ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک
مسلمانوں کی آبادی کیسے کم کرنا چاہتے ہیں جس کی مثال امریکہ نے عراق اور
افغانستان میں اسرائیل نے فلسطین میں اور بھارت نے کشمیر میں مسلمانوں کا
خون بہا کر ان کی آبادی کو کم کرنے کی ناکام کوشش کر کے ثابت کیا ہے۔ Mao
Zedongجو چین کا بانی ہے اس نے ایک مشہور فقرہ کا کہ
"ہر پیدا ہونے والا بچہ اگر اپنے ساتھ کھانے کے لئے ایک منہ لاتا ہے تو
کمانے کے لئے دو ہاتھ بھی لاتا ہے"۔
چین نے بھی 1979 میں بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے یہ پالیسی
اپنائی جس کی وجہ سے آج چین کو بھی اپنی آبادی میں بگاڑ پیدا ہونے کا سامنا
کرنا پڑ رہا ہے۔حالات تو یہ ہیں کہ چین کی 25 فیصد آبادی 2030 کے بعد 60
سال سے بڑی عمر کے لوگوں کی ہوگی اور اسی سال یعنی 2018 میں دو کروڑ لڑکیاں
لڑکوں سے کم ہیں۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے پاکستان جیسے ملک میں جو اپنی افرادی قوت کی وجہ
سے جانا جاتا ہے اور جس کی معیشت کا دارومدار افرادی قوت پر ہے اس پر
پاپولیشن کنٹرول پلان پر عمل کرنے کا مطلب ہے کہ ملک کو مزید اندھیروں میں
دھکیل دیا جائے۔ |