سونیا (١٨)

کس طرح خود کو مٹادوں کسی کےلیے
رنگوں سے رنگا خود کو جیون بھر کے لیے
آج بھی سراپا بے رنگ سا ہے خود کے لیے
نہیں گزر کسی گلی سے کسی کے لیے
اب تو خوابوں میں بھی نہیں ہوتا گزر کسی کےلیے

سونیا کو راغب کے چہرے پر لکھی ہوئی ناکامیوں کے خوف کو پڑھنا بہت آسان تھا،!
وہ کنارہ قریب ہونے کے باوجود ڈوبنے والے بدنصیب انسان کی طرح لگ رہا تھا،سونیا
کچھ پوچھ کر اسے مزید فکرمند نہیں کرنا چاہتی تھی،،،!!

فہیم کے کٹھورپن اور جہالت سے اسے گھن آنے لگی تھی،،،انسان گرتا ہے تو اس قدر،،
کہ اوپر والے کی حاکمیت کو چیلنج کرنے لگ جاتا ہے،پھر جسم کی کوئی بھی ذرا سی
رگ دب جانے پر اس قدر چینخ و پکار کرنے لگ جاتا ہے جیسے دنیا کا سارا ظلم،،،اک
اسی پر برس رہا ہو،،،انسان ہوکر انسان کو کمتر سمجھنا ایسا ہی ہے،جیسے کہ انسان
خالق کائنات کی تخلیق کو خود سے حقیر سمجھ رہا ہو،،،!!

ان کی کمزوریوں کو جان لینا،،،ذلیل کرنا،،،بھوکا پیاسا بے لباس کرنا،،،اپنا پیدائشی حق
سمجھنے لگتا ہے،،،وہ چاہتا ہے کہ وہ پل پل روٹی پانی لباس کے لیے اس کامحتاج
رہے،،،!!

انسان قبرستان کی ویرانی کو دیکھ کر بھی خود کے انجام سے بےخبر رہتا ہے،،،سوچتا
ہے کہ یہ،،،وہ،،فلاں سب ہی مرجائیں گے اور میں دفنا کے ہاتھ جھاڑ کر قیامت تک
ایسے ہی ظلم کرتے رہو جیتا رہوں گا،،،اسے اپنا آپ مٹی کے نیچے نظر ہی نہیں آتا،،
وہ بھول جاتا ہے کہ خود کو خدا سمجھ لینے سے وہ خدا تک تو کیا پہنچ پائے گا،،،!
شرک جیسے گناہِ کبیرہ کا متکب ہو رہا ہے،،،!!

دیکھو اجڑے ہوئے چمن کو ذرا
ناز تھا جسے اپنے خوشہِ گندم پر بہت
دیکھو ذرا مٹی میں آتی ہوئی گور کو
زمین پر پاؤں رکھتا نہ تھا جو
خود نہیں خود کو خدا جیسا سمجھتا تھا جو
نہیں کوئی خبر بھی اب
اس کے مٹی میں مٹ جانے کی اب،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1200056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.