عشق کیا ہے؟؟؟ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ عشق
ایسا نشہ ہے کہ جس میں ڈوب کرہی انسان جان سکتا ہے اور کچھ لوگ عشق کو دو
اقسام میں تقسیم کرتے ہیں ،عشق مجازی اور عشق حقیقی ، جبکہ کچھ لوگ عشق کے
لیے معشوق کو لازم قرار دیتے ہیں لیکن تاریخ کے پنوں کو جنجھوڑ کر دیکھا
جائے توتخلیق کائنات میں بھی عشق کارفرما نظر آتاہے، تخلیق کائنات سے اب تک
اور آنے والے سارے معاملات بھی عشق کے دئراہ کار میں چلتے نظر آتے ہیں،اور
اگر عشق کی تعریف کو ایک جملے میں سمیٹا جاے تو ہر طرح کے عشق کا مطلب
خواہش نظر آتا ہے۔یعنی کسی کام کومکمل کرنے کی خواہش،کسی بھی چیزیاانسان کو
حاصل کرنے کی خواہش، کسی کا ہو جانے کی خواہش ،کسی کو اپنا کر لینے کی
خواہش ،یعنی خواہش ایسی کہ اس میں ڈوب کے جنون کی حدوں کوپار کرکے فنا
ہوجانا۔اور اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہر چیز خواہش یعنی عشق کے
مطابق چلتی نظر ا تی ہے معمارانسان سے لیے کر اس کے سب شاہکارخواہش کی راہ
میں گامزن نظر آتے ہیں ،جیسا کے خالق کائنات نے اپنے محبوبﷺ کارتبہ سب پر
عیاں کرنا تھا تو مالک نے سب سے پہلے عرش بنایا فرشتے بناے ،زمین ،آسمان،سورج
چاند ستارے،رات اور دن بنائے جنات ، حیوانات، بنائے انسان بنائے،انسانوں
میں ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی اور پیغمبر بھیجے آخر میں سب سے شان والے
محبوبﷺ کی اس دنیا میں تشریف آوری ہوئی تاکہ تمام تخلیقات پر ان کا رتبہ
اور شان واضح ہوجاے،یہ سب مالک نے محبوبﷺ کے عشق میں خواہش کے مطابق
کیا۔اگر نظر انسان پر ڈالی جائے تو ہر انسان کسی خواہش کی دوڑ میں دوڑتا
نظر آتا ہے کسی کو اپنا آج کل سے بہتر کرنا ہے اور کسی کو آنے والا کل آج
سے بہتر چاہیے،ہر انسان کسی نا کسی چیز کے عشق میں توکل کی راہ پے روز
دوڑتا ہے اور جب منزل کو حاصل کر لیتا ہے تونئی خواہش منزل بنا کے زندگی
بھراسی طرح دوڑ میں گزار دیتا ہے،لیکن کچھ لوگوں کی خواہش صرف ایک منزل کی
ہوتی ہے اور وہ اپنی ساری زندگی اسی میں گزار کر اپنے عشق کوطول دیتے ہیں
اور اس لمبے سفر کے بعد یہ عشق انسان کو ہستی بنادیتا ہے،اور اس ہستی کا
چرچاں نہ ختم ہونے والا سلسلہ بن جاتا ہے ، میری مراد اس خواہش سے یقینا
عشق حقیقی ہے،جس میں آج تک جس نے بھی خود کو فنا کیااپنے محبوب کی قریب تر
ہوتا چلا گیا۔اور اب اگر یہ کہہ دیا جائے کہ ہر بندہ خواہش کے مطابق عشق
میں مبتلا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ دعاگو ہوں کے اﷲ سب پررحم فرمائے ،امین
|