پوری انسانیت کے نبی کی مختصر سیرت نبوی ﷺ

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔

ہمارے نبی حضرت محمدﷺ مکہ مکرمہ میں دوشنبہ کے روز ۹ ربیع الاول (۵۷۱ء) کو پیدا ہوئے۔ ابھی ماں کے پیٹ میں ہی تھے کہ آپ کے والد عبداﷲ کا انتقال ہوگیا۔ جب ۶ سال کی عمر ہوئی تو آپ کی والدہ آمنہ کا انتقال ہوگیا۔ جب ۸ سال ۲ ماہ ۱۰ دن کے ہوئے تو آپ کے دادا عبدالمطلب بھی فوت ہوگئے۔ جب ۱۳ سال کے ہوئے تو چچا ابو طالب کے ساتھ تجارت کی غرض سے ملک ِشام روانہ ہوئے مگر راہ سے ہی واپس آگئے۔ جوان ہوکر آپﷺ نے کچھ دنوں تجارت کی۔ ۲۵ سال کی عمر میں حضرت خدیجہ ؓ سے آپ ﷺ کی شادی ہوئی۔ شادی کے وقت حضرت خدیجہ ؓ کی عمر ۴۰ سال تھی۔ ۳۵ سال کی عمر میں جب قبیلہ ٔ قریش میں کعبہ کی تعمیر پر جھگڑا ہوا، آپ ﷺنے اس جھگڑے کا بہترین حل پیش کیا، جس سے سارا مسئلہ ہی حل ہوگیا، جس پر سب نے آپ کو صادق اور امین کے لقب سے نوازا۔ ۴۰ سال کی عمر میں آپ ﷺ کو نبوت عطا کی گئی۔ تین سال تک نبی اکرم ﷺ چپکے چپکے لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے رہے۔ پھر کھلم کھلا اسلام کی دعوت دینے لگے۔ کھلم کھلا اسلام کی دعوت دینے پرمسلمانوں کو بہت زیادہ ستایا جانے لگا۔ ۲ سال تک مسلمانوں کو بہت تکلیفیں دی گئیں۔ مسلمانوں نے تنگ آکر مکہ مکرمہ سے چلے جانے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ ۵ نبوت میں صحابہ کی ایک جماعت حبشہ ہجرت کرگئی۔ ۶ نبوت میں آپﷺ کے چچا حضرت حمزہؓ اور ان کے تین دن بعد حضرت عمر فاروق ؓ مسلمان ہوئے۔ ان دونوں کے ایمان لانے سے قبل تک مسلمان چھپ چھپ کر نماز پڑھا کرتے تھے، اب کھل کر نماز پڑھنے لگے۔ ۷ نبوت میں قریش نے آپس میں ایک عہد نامہ تحریر کیا کہ کوئی شخص مسلمانوں اور ہاشمی قبیلہ کے ساتھ لین دین اور رشتہ ناطہ نہیں کرے گا۔ اس ظلم کی وجہ سے مسلمان اور ہاشمی قبیلے کے لوگ تقریباً تین سال تک ایک پہاڑی کی کھوہ میں بند رہے۔ ۱۰ نبوت میں آپ ﷺ کے چچا ابوطالب اور ام المؤمنین حضرت خدیجہ ؓ کا انتقال ہوا، آپ کو بہت زیادہ رنج وغم ہوا۔ ۱۰ نبوت میں ابوطالب کے انتقال کے بعد کفار مکہ نے کھل کر آپ ﷺ کو اذیت اور تکلیف دینی شروع کردی۔ ۱۰ نبوت میں آپ نے طائف جاکر لوگوں کے سامنے اسلام کی دعوت دی، لیکن وہاں پر بھی آپ ﷺ کو بہت ستایا گیا۔ ۱۱ نبوت میں آپ ﷺ کے وعظ ونصائح پر مدینہ منورہ کے چھ حضرات مسلمان ہوئے۔ ۲۷ رجب ۱۲ نبوت کو ۵۱ سال ۵ مہینہ کی عمر میں نبی اکرم ﷺ کو معراج ہوئی۔ مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ ۱۲ نبوت کو موسم حج میں ۱۸ شخص مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آئے ، انہوں نے رسول اکرم ﷺ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ ۱۳ نبوت میں ۲ عورتیں اور ۷۳ مرد مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آئے ، انہوں نے رسول اکرم ﷺ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مدینہ چلنے کی درخواست کی، نبی اکرم ﷺ مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے لئے راضی ہوگئے۔ ۱۳ نبوت (یکم ربیع الاول ) کو آپ ﷺ مدینہ منورہ ہجرت فرمانے کے لئے مکہ مکرمہ سے روانہ ہوئے۔ آپ ﷺ نے سفر ہجرت میں مدینہ منورہ کے قریب بنو عمروبن عوف کی بستی قبا میں چند روز کا قیام فرمایا اور مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ قُبا سے مدینہ منورہ جاتے ہوئے بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہونچ کر اُس مقام پر جمعہ پڑھایا جہاں اب مسجد (مسجد جمعہ) بنی ہوئی ہے۔ ۱ ہجری میں مدینہ منورہ پہونچ کر نبی اکرمﷺ نے صحابہ کرام کے ساتھ مل کر مسجد نبوی کی تعمیر فرمائی۔ ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں اب تک فرض رکعات کی تعداد ۲ تھی، مدینہ منورہ پہونچ کر ۴ رکعات مقرر ہوئیں۔ مہاجرین صحابہ کا انصار صحابہ کے ساتھ بھائی چارا قائم کیا گیا۔ مدینہ کے یہودیوں اور آس پاس کے رہنے والے قبیلوں سے امن اور دوستی کے عہدنامے ہوئے۔ ۲ہجری کو نماز کے لئے اذان دی جانے لگی۔ کعبہ (بیت اﷲ) کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جانے لگی۔ ۲ہجری میں ماہِ رمضان کے روزے فرض ہوئے۔ ۳ہجری میں زکاۃ فرض ہوئی۔ ۴ہجری میں شراب پینا حرام ہوا۔ ۵ہجری میں عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم ہوا۔ ۶ہجری میں صلح حدیبیہ ہوئی۔ آپ ﷺ عمرہ کی ادائیگی کے بغیرمدینہ منورہ واپس آگئے۔ اس وقت کے مشہور بادشاہوں کو نبی اکرم ﷺ نے اسلام کی دعوت دی۔ آپ ﷺ کی دعوت پر بادشاہوں اور حکمرانوں کے علاوہ عرب کے بڑے بڑے قبیلے مسلمان ہوئے۔ ۷ہجری میں آپ ﷺ نے عمرہ کی قضا کی کیونکہ آپ ﷺ ۶ ہجری میں صلح حدیبیہ کی وجہ سے عمرہ ادا نہیں کرسکے تھے۔ ۸ ہجری میں مکہ مکرمہ فتح ہوا۔ خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک وصاف کیا گیا۔۹ہجری میں حج فرض ہوا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی سرپرستی میں صحابۂ کرام کی ایک جماعت نے حج ادا کیا۔ حضرت علیؓ نے میدان حج میں نبی اکرم ﷺ کے حکم سے اعلان کیا کہ اب آئندہ کوئی مشرک خانہ کعبہ کے اندر داخل نہیں ہوگا۔ ۱۰ہجری میں آپ ﷺ نے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابۂ کرام کے ساتھ حج (حجۃ الوداع) ادا کیا۔ ۱۱ہجری میں ۶۳ سال اور پانچ دن کی عمر میں ۱۲ ربیع الاول کو پیر کے روز آپ ﷺ اس دار فانی سے کوچ فرماگئے۔ غرض نبوت کے بعد آپ ﷺ تقریباً ۲۳ سال حیات رہے، ۱۳ سال مکہ مکرمہ میں، اور ۱۰ سال مدینہ منورہ میں۔

نبی اکرم ﷺ کی اولاد: نبی اکرمﷺ کی ساری اولاد آپ ﷺ کی پہلی بیوی حضرت خدیجہ ؓ سے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئی سوائے آپ کے بیٹے حضرت ابراہیمؓ کے، وہ حضرت ماریہ القبیطہؓ سے مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ نبی اکرم ﷺ کے تین بیٹے تھے: ۱۔ حضرت قاسم ؓ ۲۔ حضرت عبداﷲ ؓ ۳۔ حضرت ابراہیم ؓ

حضرت قاسمؓ: مکہ مکرمہ میں نبوت سے قبل پیدا ہوئے۔ دو سال چھ ماہ کے ہوئے تو ان کا انتقال ہوگیا۔ بعض حضرات نے لکھا ہے کہ قاسمؓ ۷ ماہ کی عمر میں ہی اﷲ کو پیارے ہوگئے تھے۔ مکہ مکرمہ میں مدفون ہیں۔ انہیں کی طرف نسبت کرکے آپ ﷺ کو ابوالقاسم کہا جاتا ہے۔
حضرت عبداﷲ ؓ : مکہ مکرمہ میں نبوت کے بعد پیدا ہوئے۔ ۲ سال سے کم عمر ہی میں ان کا انتقال ہوگیا۔ مکہ مکرمہ میں مدفون ہیں۔ ان کو طیب وطاہر بھی کہا جاتا ہے۔ ان ہی کی موت پر کسی شخص نے آپ ﷺکو ابتر کہا ( وہ شخص جس کی کوئی اولاد نہ ہو) تو سورہ الکوثر نازل ہوئی، جس میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ تیرا دشمن ہی بے اولاد رہے گا۔

حضرت ابراہیمؓ: ان کی پیدائش مدینہ منورہ میں ۸ ہجری میں ہوئی۔ ابراہیم ؓ کی پیدائش پر آپ ﷺ اور صحابۂ کرام بہت خوش ہوئے۔ سات دن کے ہونے پر آپ ﷺنے ان کاعقیقہ کیا، بال منڈوائے، بالوں کے وزن کے برابر مسکینوں کو صدقہ دیا۔ ۱۰ ہجری میں ۱۶ یا ۱۸ ماہ کی عمر میں بیماری کی وجہ سے ابراہیم ؓ کا انتقال ہوگیا۔ ابراہیم ؓ کے انتقال پر آپﷺ کافی رنجیدہ ومغموم ہوئے۔ مدینہ منورہ (البقیع) میں مدفون ہیں۔ انہیں کے انتقال کے دن سورج گرہن ہوا ، لوگوں نے سمجھا کہ ابراہیمؓ کی موت کی وجہ سے یہ سورج گرہن ہوا ہے، تو آپ ﷺنے فرمایا : سورج اور چاند اﷲ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کی زندگی یا موت پر گرہن نہیں ہوتے ہیں۔

نبی اکرم ﷺکی چار بیٹیاں تھیں: ۱۔ حضرت زینب ؓ ۲۔ حضرت رقیہ ؓ ۳۔ حضرت ام کلثوم ؓ ۴۔ حضرت فاطمہؓ آپ ﷺ کی تین بیٹیاں آپ کی حیات ِمبارکہ ہی میں انتقال فرماگئیں، البتہ حضرت فاطمہ ؓ کا انتقال آپﷺکی رحلت کے چھ ماہ بعد ہوا۔ چاروں بیٹیاں مدینہ منورہ کے مشہور قبرستان (البقیع) میں مدفون ہیں۔

حضرت زینب ؓ: آپ ﷺ کی سب سے بڑی صاحبزادی ہیں ۔ نبی اکرم ﷺ کی عمر جب ۳۰ سال کی تھی، یہ پیدا ہوئیں۔ ان کے شوہر حضرت ابو العاص بن ربیع ؓ تھے۔ ان سے دو بچے علی ؓ اور امامہ ؓ پیدا ہوئے۔ نبی اکرم ﷺ کے مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے بعد حضرت زینب ؓ اپنے شوہر کے ساتھ کافی دنوں تک مکہ مکرمہ ہی میں مقیم رہیں۔ جب اسلام نے مشرکین کے ساتھ نکاح کرنے کو حرام قرار دیا تو حضرت زینب ؓنے اپنے شوہر سے اپنے والد کے پاس جانے کی خواہش ظاہر کی، کیونکہ وہ اس وقت تک ایمان نہیں لائے تھے۔ چنانچہ حضرت زینب ؓ کافی تکلیفوں اور پریشانیوں سے گزرکر مدینہ منورہ اپنے والد کے پاس پہونچیں۔ کچھ دنوں کے بعد حضرت ابو العاص بن ربیع ؓ بھی ایمان لے آئے، آپﷺ نے حضرت زینب ؓ کا حضرت ابوالعاص بن ربیع ؓ کے ساتھ دوبارہ نکاح کردیا۔ لیکن مدینہ منورہ پہونچ کر حضرت زینبؓ صرف ۷ یا ۸ ماہ ہی حیات رہیں، چنانچہ ۳۰ سال کی عمر میں ۸ ہجری میں انتقال فرماگئیں۔

حضرت رقیہ ؓ : آپ ﷺ کی دوسری صاحبزادی ہیں۔ نبی اکرم ﷺ کی عمر جب ۳۳ سال کی تھی، یہ پیدا ہوئیں۔ اسلام سے پہلے ان کا نکاح ابو لہب کے بیٹے عتبہ سے ہوا تھا۔ جب سورہ تبت نازل ہوئی تو باپ کے کہنے پر عتبہ نے حضرت رقیہ ؓ کو طلاق دیدی۔ پھر ان کی شادی حضرت عثمان ؓبن عفان سے ہوئی۔ ان سے ایک بیٹا عبداﷲ ؓ پیدا ہوا جو بچپن میں ہی انتقال فرماگیا۔ حضرت رقیہ ؓ ؓ ۲ ہجری میں انتقال فرماگئیں ۔ انتقال کے وقت حضرت رقیہ ؓ کی عمر تقریباً ۲۰ سال تھی۔

حضرت ام کلثوم ؓ: آپ ﷺ کی تیسری صاحبزادی ہیں۔ اسلام سے پہلے ان کا نکاح ابو لہب کے دوسرے بیٹے عتیبہ کے ساتھ ہوا تھا۔ جب سورہ تبت نازل ہوئی تو ابولہب کے کہنے پر اس بیٹے نے بھی حضرت ام کلثوم ؓ کو طلاق دیدی۔ حضرت رقیہ ؓ کے انتقال کے بعد ان کی شادی حضرت عثمان ؓبن عفان سے ہوئی۔ ۹ ہجری میں انتقال فرماگئیں ۔ انتقال کے وقت حضرت ام کلثوم ؓ کی عمر تقریباً ۲۵ سال تھی۔ حضرت ام کلثوم ؓ کے انتقال کے وقت آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر میرے پاس کوئی دوسری لڑکی (غیر شادی شدہ ) ہوتی تو میں اس کا نکاح بھی حضرت عثمان غنی ؓسے کردیتا۔

حضرت فاطمہ الزہراء ؓ: آپ ﷺ کی سب سے چھوٹی صاحبزادی ہیں۔ آپ ﷺ حضرت فاطمہؓ سے بہت محبت فرماتے تھے۔ نبی اکرم ﷺ کی عمر جب ۳۵ یا ۴۱ سال تھی، یہ پیدا ہوئیں۔ ان کا نکاح مدینہ منورہ میں حضرت علی ؓبن طالب کے ساتھ ہوا۔ سبحان اﷲ ، الحمد ﷲ، اﷲ اکبر کی تسبیحات حضرت فاطمہؓ کی دن بھر کی تھکان کو دور کرنے کے لئے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے حضرت جبرئیل علیہ السلام حضرت فاطمہؓ کے لئے نبی اکرم ﷺکے پاس لے کر آئے تھے۔ نبی اکرم ﷺ کے انتقال کے چھ ماہ بعد حضرت فاطمہ ؓ ۲۳ یا ۲۹ سال کی عمر میں انتقال فرماگئیں۔

ا زواج مطہرات: حضور اکرم ﷺ نے چند نکاح فرمائے۔ ان میں سے صرف حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کنواری تھیں، باقی سب بیوہ یا مطلقہ تھیں۔ آپ ﷺ نے سب سے پہلا نکاح ۲۵ سال کی عمرمیں حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا سے کیا۔ حضرت خدیجہ ؓ کی عمر نکاح کے وقت ۴۰ سال تھی۔ نیز وہ نبی اکرمﷺ کے ساتھ نکاح کرنے سے پہلے دو شادیاں کرچکی تھیں اور ان کے پہلے شوہروں سے بچے بھی تھے۔ جب نبی اکرم ﷺ کی عمر ۵۰ سال کی ہوئی تو حضرت خدیجہ ؓ کا انتقال ہوگیا۔ اس طرح نبی اکرم ﷺ نے اپنی پوری جوانی (۲۵ سے ۵۰ سال کی عمر) صرف ایک بیوہ عورت حضرت خدیجہ ؓ کے ساتھ گزاردی۔ دوسری شادی بھی آپ ﷺ نے ایک بیوہ عورت سے کی، اس طرح پوری مکی زندگی میں آپ کے نکاح میں صرف ایک ہی بیوہ عورت رہی۔ ۵۵ سے ۶۰ سال کی عمر میں آپ ﷺ نے چندنکاح کئے۔ یہ نکاح کسی شہوت کو پوری کرنے کے لئے نہیں کئے کہ شہوت ۵۵ سال کی عمر کے بعد اچانک ظاہر ہوگئی ہو۔ اگر شہوت پوری کرنے کے لئے آپ ﷺ نکاح فرماتے تو کنواری لڑکیوں سے شادی کرتے۔

Najeeb Qasimi
About the Author: Najeeb Qasimi Read More Articles by Najeeb Qasimi: 188 Articles with 145307 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.