سوشل سائٹس اور غیر ضروری بحث و مباحثہ

سماجی ویب سائٹ کا حصہ بننا ابتدا میں ہمارا شوق ،پھر عادت اور اب مجبوری بنتا جا رہا ہے۔ ہم میں سے بیشتر افراد کسی نہ کسی سماجی نیٹ ورک سے منسلک ہیں،خصوصاً نوجوانوں کے لیے ایسی ویب سائٹس کا استعمال مصروفیت کااہم ذریعہ سمجھی جاتی ہیں۔سماجی ویب سائٹ کی ہی دواہم سائٹ فیس بک اور وہاٹس ایپ نے اگر ایک طرف عالم گیری حیثیت بنالی ہے تو دوسری طرف اسکے خدوخال قطعی طور پر اخلاقی نہیں ہے، خاص طور سے اقوال اور قرآن شریف کی آیتیں ،حدیثیں،بنا تحقیق کے ہر کوئی اپنے طور سے پوسٹ کر دیتا ہے، جس میں دین کی سطحی معلومات رکھنے والے نام نہاد فلسفی دانشور اپنی رائے دیتے ہیں۔اور پھر شروع ہوتا ہے مسلکی بحث ومباحثہ کا ایک غیر ضروری لا متناہی سلسلہ ۔دوسری طرف سیاسی پوسٹ اور اپنے اپنے سیاسی آقاؤں کی مدح سرائی پر مقابلے بازی کی ایک دوڑ لگی ہے،جس میں ادنیٰ اور اعلیٰ کی کوئی تخصیص نہیں۔کہیں علمی شخصیات پر کیچڑ اچھالا جارہا ہے تو کبھی ان کی ذات کو ہدف تنقید بنایا جاتا ہے۔کہیں سورج کا موازنہ چراغ سے اور سمندر کا مقابلہ قطرے سے ہو رہا ہے۔سیاسی کارکن اور ورکروں میں تحریری بحث اوردشنام طرازی جاری ہے۔ کسی توازن کے بغیربحث و مباحثے کے مقابلے بازی کا یہ رجحان دن بہ دن بڑھتا ہی جارہا ہے ۔ سوشل میڈیا معاشرے کے اخلاقی معیار اور علم و دانش کا پیمانہ ہے اگر اس کے ذریعے کسی بھی موضوع پر عملی اور فطری گفتگو ہو،دلائل کے ساتھ مثبت بحث و مباحثہ جاری رہے اختلاف رائے براداشت کرنے کی طاقت ہو تو یہ معاشرے کی بالیدگی اور اصلاح کا ایک موثر ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔معاملہ اس کے بر عکس ہے لوگ اصل مسئلے یا موضوع پر کان دھرنے کے بجائے ذاتیات پر اتر آتے ہیں اور اصل موضوع ذاتی چپقلش کی نذرہو جاتا ہے۔اس سے سوائے نفرت اور تشدد بڑھنے کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔احترام انسا نیت شریعت کی اولین تر جیح ہے۔لایعنی اور فضول بحث ومباحثہ صرف تضیع اوقات ہے اس سے گریز ضروری ہے۔
 

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 226 Articles with 277013 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More