پی ٹی آئی حکومت وعدے پورے کرنے میں ناکام

حکومت کے 100 دن مکمل ہوگئے لیکن تبدیلی نہیں آئی. عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں جبکہ حکومت عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے.

پی ٹی آئی حکومت کے 100 دن مکمل ہونے پر جناح کنونشن سنٹر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان بشمول وزراء نے خطاب کیا اور اپنی 100 دن کی کارکردگی پیش کی .

یہ بات تو بالکل درست کہی جا سکتی ہے کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے اپنے پہلے 100 دن کی کارکردگی عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے کوئی تقریب منعقد کی ، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت اس تقریب میں اپنا کوئی ایک بھی کارنامہ عوام کے سامنے پیش نہیں کر سکی جسے سراہا جا سکے.

اس تقریب میں مستقبل کی ویسے ہی حسین نقشہ بندی پیش کی گئی جیسی کہ پی ٹی آئی اپنے قیام کے اول روز سے کرتی چلی آئی ہے . رہی سہی کسر خود وزیراعظم صاحب نے یہ کہ کر پوری کردی کہ جب میں ٹی وی پر ظلم دیکھ کر اپنی اہلیہ سے ذکر کرتا ہوں کہ ملک میں کتنا ظلم ہو رہا ہے تو میری اہلیہ مجھے کہتی ہیں کہ" آپ وزیراعظم ہیں". یہ جملہ حکومت کی غیر سنجیدگی اور امیچورٹی کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے .

حکومت نے اپنے پہلے 100 دن کے لئے جو وعدے کئے تھے ان میں سے کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا. کرپشن بدستور جاری ہے، پاناما کیس کے خلاف جماعت اسلامی کے بعد جناب عمران خان صاحب نے بھی پٹیشن دائر کی تھی اور پی ٹی آئی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی نااہلی کا کریڈٹ لیتی ہے لیکن ان کی نااہلی اور اقتدار میں آنے کے بعد پاناما کیس میں ملوث باقی افراد کے خلاف کارروائی حکومت شاید بھول چکی ہے.

بجلی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی اور اسی طرح افراط زر میں اضافے نے عام آدمی کے لئے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں ڈالر کی قیمت پہلے پیسوں میں بڑھتی تھی لیکن گزشتہ 100 دن روپوں میں بڑھی ہے اور اس وقت ڈالر 140 روپے کو کراس کر چکا ہے. عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے لیکن اس کمی کا فائدہ پاکستانی عوام کو نہیں پہنچایا گیا، آج حکومت نے چند روپے کم کرکے حاتم طائی کی قبر پر لات ماری ہے . یعنی جتنا ریلیف عوام کو ملنا چاہیے تھا نہیں دیا گیا.

سرکاری دفاتر میں عوام بدستور مشکلات کا شکار ہیں جبکہ ایک کروڑ ملازمتوں کی فراہمی کے حوالے سے بھی ابھی تک کوئی واضح روڈ میپ سامنے نہیں آیا.پہلے 100 دن کی تقریب میں سوائے اس کے کہ عوام کو "کریں گے"، "ہوگا" اور "دیں گے" کے لولی پاپ سے بہلانے کی کوشش کی گئی ہے . حقیقت یہ ہے کہ عوام کو ابھی بھی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے. بجائے اس کے کہ ملکی معیشت کی بگڑتی صورت حال کو سنبھالا دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کا اعلان کیا جاتا الٹا وزیراعظم صاحب نے فرمایا ہے کہ" ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے "شاید انہیں اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ جب ڈالر کی قیمت میں چند پیسوں کا اضافہ ہوتا ہے تو ملک میں صرف مہنگائی میں ہی اضافہ نہیں ہوتا بلکہ قومی معیشت کو بھی خاصا نقصان پہنچتا ہے .

اس وقت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیل زر اور برآمدات میں بجائے اضافے کے کمی ہوئی ہے حالانکہ وزیراعظم صاحب اقتدار ملنے سے پہلے اپنی تقاریر میں فرمایا کرتے تھے کہ انہیں اقتدار ملنے کی دیر ہے بیرون ملک پاکستانی ڈالروں کے ڈھیر لگا دیں گے لیکن عملاً اس کے برعکس ہوا ہے .

ملک میں انصاف کی صورت حال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک حکومتی ایم این اے نے محض اپنی سیاسی پاور کی بنیاد پر ایک غریب خاندان کو جیل بھجوا دیا . یہ محض ایک واقعہ ہے، اسی طرح احتساب کی حالت یہ ہے کہ کے پی کے میں احتساب کے لئے اپنے ہی قائم کردہ ادارے کو ختم کر دیا گیا ہے ، حالانکہ اس پر لاکھوں ، کروڑوں روپے خرچ ہوئے .

بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری کے دعوے تو ہیں لیکن ابھی تک یہ محض دعوے ہی ہیں . جبکہ کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے لیکن نہ صرف آئی ایم ایف کے پاس گئے بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی پیشگی شرائط بھی تسلیم کر لی گئی ہیں اور ان پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے ، جس کی مثال ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہے جو آئی ایم ایف کی شرائط میں سے ایک شرط بیان کی جاتی ہے .

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، ملک کی تمام صورتحال کو سمجھنے کے بعد اس میں بہتری لانے کی کوشش کرے . پی ٹی آئی ابھی بھی شاید خود کو اپوزیشن میں سمجھتی ہے اس لیے وزراء کے لہجے میں شدت ہے جس کی وجہ سے اکثر پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر مسائل پیدا ہوتے ہیں . پی ٹی آئی کو یقین کر لینا چاہئے کہ وہ واقعی اقتدار میں آ چکی ہے اور اس کا امتحان شروع ہو چکا ہے بلکہ وہ اپنے پہلے 100 دن کے پلان میں فیل بھی ہو چکی ہے. اب بھی اس کے پاس مواقع موجود ہیں کیونکہ اپوزیشن حکومت کو بہرحال غیر مستحکم نہیں کرنا چاہتی. حکومت اپوزیشن کی اس فراخ دلی سے فائدہ اٹھائے، سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور عوام کی بہتری کے لئے ٹھوس منصوبہ کرتے ہوئے قدم آگے بڑھائے.
 

عنایت اللہ کامران
About the Author: عنایت اللہ کامران Read More Articles by عنایت اللہ کامران: 12 Articles with 11772 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.