مسے وائرس سے پیدا ہونے والی ہلکی سوزش کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
کسی تندرست شخص کی جلد میں وائرس کے داخلے کا صریح وقت کا پتہ چلانا ممکن
نہیں ہوتا، اس لئے یہ کہنا ممکن نہیں ہوتاکہ وائرس جسم میں کب داخل ہوا اور
اس نے کتنے عرصے بعد مسے پیدا کئے۔عموماً یہ تندرست جلد میں داخل نہیں
ہوسکتے ۔اگر جلد پر کوئی خراش آجائے اور خاص طور پر جب وہ گیلی اور گرم
ہوتو وائرس کو اندر داخل ہونے کا موقع مل جاتاہے۔جسم کے مختلف حصوں پر ہونے
والے مسوں کی شکلیں مختلف ہوسکتی ہیں کیونکہ مسے پیداکرنے والے وائرس بھی
شکل میں تھوڑے بہت مختلف ہوتے ہیں۔
|
|
بعض لوگوں کی جلد یا جسم میں ان اقسام کے وائرس کے خلاف قوت مدافعت پائی
جاتی ہے۔ خون کے سرطان کی مختلف قسموں اور اس نوعیت کی دوسری سرطانی کیفیات
میں مبتلا افراد میں مسے زیادہ نکلتے ہیں۔اگر کسی کو بار بار مسے نکل رہے
ہوں یا وہ تعداد میں بہت بڑھ جائیں تو وہ اپنے جسم کے اندر کسی سبب کو تلاش
کریں ممکن ہے کہ کسی جگہ سرطان ہو جو ابھی توجہ میں نہ آیا ہو۔یہ ثابت
ہوچکاہے کہ یہ بیماری متعدی ہے ایک سے دوسرے کو چھونے یا قریبی تعلق ،اور
کپڑوں سے بھی پھیل سکتی ہے وہ سوئمنگ پول ، اور لانڈریاں جہاں ہر طرح کے
لوگ اور انکے کپڑے آتے ہیں اس بیماری کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا زریعہ ہوتے
ہیں۔
علامات
عام حالات میں ایک سادہ مسے کی کوئی علامت نہیں ہوتی جلد پر اگر کوئی ہلکی
چوٹ لگے تو اسکے بعد مسے نکل سکتے ہیں کیونکہ چوٹ سے پیدا ہونے والی خراش
وائرس کو جلد میں داخل ہونے کا راستہ دیتی ہے۔مسے نمودار ہونے کے چند ماہ
بعد اکثر اپنے آپ گر جاتے ہیں ورنہ کسی خاص تبدیلی کے بغیر سالوں قائم رہتے
ہیں۔ہتھیلی کے مسوں میں اکثر دردہوتا ہے عام طور پر مسے ہاتھوں کی پچھلی
طرف، گردن ، کمر اور چہرے کے اردگرد ہوتے ہیں ناخنوں کے نیچے یا آنکھوں کی
پلکوں کے ساتھ مسے اپنے محل و قوع کی وجہ سے تکلیف کا باعث بنتے ہیں ۔کبھی
کبھار ایک چھوٹا سا باریک مسہ بڑا ہو کر جلد پر لٹک جاتا ہے جو آگے جاکر
پریشانی کا سبب بنتاہے۔
|
|
مسے ہٹانے کے ٹوٹکے
مسوں کا بہترین علاج انکو نکال دینا ہے زیادہ بہتر ہے کہ آپ جلد کے ڈاکٹر
سے رجوع کریں اور مسوں کا علاج کروائیں لیکن اگر آپکے لئے ایسا کرنا ممکن
نہیں ہے تو ذیل میں دئے گئے ٹوٹکوں میں سے کوئی ایک ٹوٹکہ باقاعدگی سے
استعمال کریں جس سے آپکا مسئلہ حل ہوسکے۔
۱۔کھٹے سیب کا رس مسوں پر لگانے سے مسے جڑ سے گر جاتے ہیں۔
۲۔پیاز کا رس مسوں پر باقاعدگی سے لگانے سے مسے ختم ہوجاتے ہیں۔
۳۔پاکستانی مور پنکھ اور بیری کے پتے ہم وزن لے کر بغیر پانی کے پیس لیں
اگر پانی کی ضرورت ہوتو دہی کا پانی استعمال کریں دن میں تین سے چار دفعہ
مسوں پر لگائیں (مور پنکھ سفید والا نہ لیں)
۴۔کھدر کا ۹/۹ کا کپڑا لے کر سرسوں کے تیل میں اچھی طرح بھگولیں پھر اسپر
۱۰۰ گرام گندھک اور دس سے بارہ صرف ہری مرچ کی ڈنڈیاں رکھ کر فولڈ کرکے
مزید تیل ڈالیں اور اسکے بعد جلالیں جب پور ا جل جائے تو تیل نچوڑ کر نکال
لیں یہی تیل دن میں دو مرتبہ لگالیں
دس پندرہ دنوں کے اندر مسے جھڑ جائیں گے۔( تقریباً ایک پاؤ تیل استعمال
کریں تاکہ جلنے کے بعد نکل سکے)
۵۔ارنڈ کے تیل میں کپڑا بھگو کر مسوں پر باندھنے سے مسے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
|
|
۶۔دھنیا اور تل پیس کر مسو پر لیپ کرنے سے مسے ختم ہوتے ہیں۔
۷۔چار ہفتوں تک کیسٹر آئل باقاعدگی سے استعمال کرنے سے محفوظ اور موثر
طریقے سے مسے ختم ہوسکتے ہیں۔
۸۔لوبان دس گرام ،صعتر فارسی اورمرمکی بیس بیس گرام، حب الرشاداور سناء مکی
تیس تیس گرام لے کر پیس لیں اور آٹھ سو گرام پھلوں کے سرکہ میں دس منٹ
پکالیں پھر چھان کر اس لوشن کو مسوں پر لگائیں ان اجزاء میں کوئی بھی جلدکے
لئے مضر نہیں۔ اگر لوبان اصلی نہ ہوتواس نسخے میں لوبان کی جگہ پانچ گرام
ایسڈ بینزوئک بھی ڈال سکتے ہیں ۔ دو ہفتوں میں مسے گر جائیں گے۔
(بشکریہ - Kfoods) |