مولوی اور پینٹ شرٹ

مولوی اور پینٹ شرٹ

کل میں نے یو اے ای کے قومی دن پر اپنی پینٹ شرٹ والی ایک تصویر شیئر کی جس پر جہاں کافی دوستوں نے مثبت کمنٹ کئے وہیں کچھ دوست نالاں بھی نظر آئیں ، میں اختلافِ رائے کی قدر کرتاہوں اور نالاں دوستوں کو خود سے کہیں بہتر مانتاہوں ، دس سالوں میں پینٹ شرٹ شاید دو تین دفعہ پہنی ہوگی ، آوٹنگ کے وقت ، بچوں کے ساتھ کھیلنے یا ورزش کی غرض سے ۔ جو لباس میں ہمہ وقت پہنتا ہوں یعنی کندورہ ، اس میں کھیلنا شاید چیف جسٹس کے ڈانس سے مختلف نہ ہو ، شلوار ، قمیص میں بھی کھیلتے ہوئے وہ مزہ نہیں جو پینٹ شرٹ میں ہے
ایک بار ساحلِ سمندر پر پانی میں موٹرسائیکل چلانے چلا گیا تو پینٹ شرٹ کے بغیر اجازت ہی نہ ملی ، میری کئی تصاویر ہیں پینٹ شرٹ میں لیکن اس سے پہلے کبھی فیس بک پر شیئر نہیں کی ، اگر سچ پوچھیں تو
غرض ہی یہی تھی کہ ردِّ عمل کیا آتاہے ۔
پینٹ شرٹ کو بطور فخر پہن کر خود کو گورا باور
کرانا غلام ذہنیت کی علامت سمجھتا ہوں ۔ تکبر اور فخر کی نیت سے پینٹ شرٹ ہی نہیں کوئی بھی لباس پہننا حدیث کے مطابق قیامت کے دن ذلت و رسوائی کا سبب بنے گا
لیکن نیت درست ہو اور پینٹ چست نہ ہو تو ناجائز کہنے کی کوئی معقول وجہ مجھ ناچیز کے علم میں نہیں ، بس کچھ چیزیں مولویوں پر عوام نے حرام کردیں ہیں اور کچھ چیزیں مولویوں نے خود پرحرام کرنے کے ساتھ ساتھ عوام پر بھی حرام کردی ہیں
پینٹ شرٹ کے متعلق میری رائے نرم ہونے کے باوجود
پینٹ شرٹ میرا پسندیدہ لباس نہیں ہے ، بلکہ جو لوگ ڈیوٹی کے لئے مجبورا پہنتے ہیں وہ بھی اس سے تنگ ہیں ۔
یہ کسی کے لئے بھی راحت اور سکون کا لباس نہیں ہے
لیکن اس کے باوجود ناجائز کہنا کم ازکم میرے لئے مشکل ہے،
اسلام کا مزاج مرد وعورت کے لباس کے معاملہ میں بڑا سادہ اور بے تکلف ہے ، مسلمانوں کو کسی خاص رنگ یا وضع اور تراش کا پابند نہیں کیا گیا ہے، تاہم کچھ حدود وقیود ضرور ہیں جن کا لحاظ رکھنا ہر مرد و عورت پر لازم ہے ، مختصر یہ کہ (1) لباس اتنا چھوٹا ،باریک یا چست نہ ہو کہ جسم کے جن اعضاء کا چھپانا واجب ہے وہ یا ان کی ساخت ظاہر ہوجائے۔ (2) لباس میں مرد عورت کی یا عورت مرد کی مشابہت اختیار نہ کریں۔( 3) کفار وفساق کی نقالی اور مشابہت نہ ہو۔ 4) مرد شلوار، پائجامہ یا تہبند وغیرہ اتنا نیچے نہ پہنیں کہ ٹخنے یا ٹخنوں کا کچھ حصہ چھپ جائے اور نہ ہی خواتین شلوار وغیرہ اتنی اونچی پہنیں کہ ان کے ٹخنے ظاہر ہوجائیں۔ 5) لباس میں سادگی ہو، تصنع، بناوٹ یا نمائش مقصود نہ ہو۔ 6) مالدار شخص نہ تو فاخرانہ لباس پہنے اور نہ ہی ایسا لباس پہنے کہ اس سے مفلسی جھلکتی ہو۔7) اپنی مالی استطاعت کے مطابق ہی لباس کا اہتمام ہونا چاہیے۔( 8)مرد کے لیئے خالص ریشم پہننا حرام ہے۔ 9) مرد کے لیئے خالص سرخ رنگ مکروہ ہے ، البتہ سرخ کے ساتھ کسی اور رنگ کی بھی آمیزش ہو تو جاہز ہے۔ (10) لباس صاف ستھرا ہو، نیز مردوں کے لیئے سفید رنگ پسندیدہ ہے ۔
اس لیے ہر وہ لباس جو انسان کی سترپوشی کرے، پہنا ہوا خوبصورت لگے اور گرم و سرد موسم کی شدت سے بچائے ، میری رائے میں شرعاً جائز ہے۔
کسی لباس کو صرف اس بنا پر ناجائز نہیں کہا جاسکتا کہ غیرمسلم بھی ایسا لباس پہنتے ہیں ، بلکہ صرف ان امور میں ان کی مشابہت مذموم ہے جو شرعاً ناجائز ہوں۔ جیسے امام ابنِ نجیم فرماتے ہیں:
اعْلَمْ أَنَّ التَّشْبِیْهَ بِأَهْلِ الْکِتَابِ لَا یُکْرَهُ فِي کُلِّ شَيئٍ فإِنَّا نَأْکُلُ وَنَشْرَبُ کَمَا یَفْعَلُونَ إنَّمَا الْحَرَامُ هُوَ التَّشَبُّهُ فِیْمَا کَانَ مَذْمُومًا وَفِیْمَا یُقْصَدُ بِهِ التَّشْبِیهُ کَذَا ذَکَرَهُ قَاضِیخَانُ فِي شَرْحِ الْجَامِعِ الصَّغِیرِ.
جان لو کہ اہلِ کتاب کے ساتھ ہر چیز میں مشابہت مکروہ نہیں ہے، کیونکہ ہم بھی کھاتے پیتے ہیں جس طرح وہ کھاتے ہیں۔ صرف ان امور میں مشابہت ممنوع ہے جو شرعاً مذموم ہیں، یا جس کام کو ان کے ساتھ مشابہت کے ارادے سے کیا جائے وہ ممنوع ہے۔ یہی قاضی خان نے جامع صغیر کی شرح میں ذکر کیا ہے۔
(البحر الرائق)
اور علامہ حصکفی کے مطابق:
فَإِنَّ التَّشَبُّهَ بِهِمْ لَا یُکْرَهُ فِيْ کُلِّ شَيْءٍ، بَلْ فِيْ الْمَذْمُومِ وَفِیْمَا یُقْصَدُ بِهِ التَّشَبُّهُ.
اہلِ کتاب کے ساتھ ہر چیز میں مشابہت مکروہ نہیں ہے، بلکہ مذموم چیزوں میں مشابہت مکروہ ہے یا وہ کام جس کے ذریعے ان جیسا بننے کی کوشش کی جائے۔
( الدر المختار)
البتہ یہ درست ہے کہ پینٹ ڈھیلی ڈھالی ہو ، ایسی چست ، تنگ نہ ہو کہ جس میں جسمانی اعضاء کے خدوخال ظاہر ہو رہے ہوں
نیز بغیر کسی مصلحت کے اس کا استعمال خود کو حرج میں مبتلا کرنے والی بات ہے ۔ قضاء حاجت ، وضوء ، نماز ، اٹھنا بیٹھنا ہر نقل و حرکت باعث تکلیف
لیکن ناپسندیدہ سمجھ کر بھی اگر بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے یاورزش کرتے ہوئے کسی مولوی نے ایک دو گھنٹے کے لئے پہن لی تو اس میں برا کیا ہے؟
کیا کسی مولوی کو بھی جینے کا اتنا حق حاصل ہے جتنا غیر مولوی کو ہے؟
 

Mufti Abdul Wahab
About the Author: Mufti Abdul Wahab Read More Articles by Mufti Abdul Wahab: 42 Articles with 40708 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.