دوستی کا مقام

جب انسان دنیا میں آتا ہے تو اسے ماں باپ بہن بھائی اور خاندان اﷲ کی جانب سے عطا کیا جاتا ہے مگر دوست کا مقام سب سے الگ ہوتا ہے، دوستی کا جذبہ اور دوستی کا احساس صرف چند لوگوں سے ہی حاصل ہوتا ہے جو دل کے نزدیک اور ہماری سوچ سے مطابقت رکھتے ہیں،ہمارے رازداں ہوتے ہیں،ہمارے دل سے سب سے نزدیک ترین ہستی ہوتے ہیں۔

لفظ دوست انتہائی خوبصورت اور پیارا ہے اور کیوں نا ہو، دوستی کا مطلب ہی پیار محبت کے ہیں، یہ لفظ فارسی کے مصدر دوسیدن سے ماخوز ہے جس کے معنی یار آشنا محبوب جان پہچان والا مددگار کے ہیں، اگر یہ کہا جائے کہ دوستی دنیا کا سب سے حسین اور مضبوط رشتہ ہے تو بے جا نہیں ہو گا، دوست کا انتخاب ہم خود کرتے ہیں اور انہی کو منتخب کرتے ہیں جن سے ہمارا دل ملتا ہے،جن کے ساتھ بیٹھ کر ہم سکون حاصل کرتے ہیں، جن سے ہم اپنے دل کی ہر بات شیئر کر سکتے ہیں،جن کے سامنے ہماری وہ حقیقتیں ہوتی ہیں جو ہم اپنے گھروالوں اور خاندن والوں سے بھی شیئر نیئں کر سکتے، دوست ہمارا عکس ہوتے ہیں، ہماری پہچان ہوتے ہیں،ہماری زندگی کی شان ہوتے ہیں، ہمارا مان ہوتے ہیں، فخر ہوتے ہیں۔

جذبہ دوستی ایک ایسا جذبہ صادق ہے جس کے تحت انسان خوشی سے اپنی زندگی خوشگوار اور بھرپور انداز میں گزار سکتا ہے، دوستی روح کو سکون بخشتی ہے، دوستی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، دوستی زندگی کی رونق ہے مگر کسی بھی چیز کی طرح دوستی کے بھی دو رخ ہوتے ہیں جس میں ایک مثبت اور ایک منفی کیونکہ دوست ہی ہماری پہچان ہوتے ہیں اور ان کا ساتھ ہماری زندگی میں گہرا اثر انداز ہوتا ہے، دوستی ہماری دین و دنیا میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے، اگر ہمارے دوست اچھے ہوں تو ہماری آخرت سنورنے میں بھی ان کا ساتھ نمایاں ہوتا ہے اور اگر بدقسمتی سے ایک دوست بھی غلط زندگی میں شامل ہو جائے تو وہ دنیا میں ہی عذاب سہنے کا باعث بن سکتا ہے۔

اس لیئے بے حد ضروری ہے کہ دوست کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے کیونکہ دوست ہی زندگی سنوار سکتے ہیں اور دوست یہ زندگی برباد کرنے کا سبب بن سکتے ہیں،اچھے دوست ہمیشہ ہماری اصلاح اکیلے میں کریں گے اور برے وقت میں ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے جبکہ برے دوست منہ پر میٹھے اور پیٹھ پیچھے ہمارا مذاق اڑائیں گے اور جیسے ہی کوئی مصیبت زندگی میں آئی پہلی فعصت میں اپنا دامن چھڑائیں گے، کہتے ہیں آپ کا بہترین دوست اگر دشمنی پر آ جائے تو اس سے بدترین دشمن کوئی ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ وہ آپ کے تمام راز جانتا ہے آپ کی کمزوریاں جانتا ہے، آپ کو کہاں کیسے مات دینی ہے کیسے توڑنا ہے ہر بات سے واقف ہوتا ہے۔

دوست کہنا اور دوست بنانا بہت آسان ہے مگر دوستی کا بھرم رکھنا بہت ہی مشکل کام ہے،دوستی نبھانا عام انسانوں کے بس کی بات نہیں ہے اس کے لیئے بہت سی آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے، اپنے دوست کی خوشی کے لئے کئی بار اپنی خواہشات کا گلا گھونٹنا پڑتا ہے، الزامات سہنے پڑتے ہیں مگر سچا دوست کبھی ساتھ نہیں چھوڑتا بلکہ ساتھ نبھا کر اپنا حق ادا کرتا ہے۔

دوست زندگی کا سرمایہ ہوتے ہیں، وہ انسان انتہائی بدقسمت ہے جس کا کوئی دوست ناہوکیونکہ انسان تو بنایا ہی معاشرے کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیئے ہے، اس لیئے دوست کم بنائیں مگر مخلص بنائیں اور خود بھی ایک اچھا دوست بننے کی مثال قائم کریں ، ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹیں، ایک دوسرے کا سہارا بنیں، ایک دوسرے کے اچھے برے وقت میں کبھی ساتھ مت چھوڑیں بلکہ اپنے مخلصانہ مشوروں سے ایک دوسرے کے لیئے آسانیاں پیدا کریں، خوشیاں بانٹیں خوش رہیں۔
 

Farhat Parveen
About the Author: Farhat Parveen Read More Articles by Farhat Parveen: 5 Articles with 5469 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.