رات کے ساڑھے بارہ بج رہے ہیں اور میں سوچ رہا ہوں کہ
اسوقت دنیا بالعموم اور پاکستان بالخصوص دہریت کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔
میرے سوچنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ الہامی صحیفوں میں دہریہ زدہ افراد کی
تردید میں اگر آیات ناپید نہیں تو کم یاب ضرور ہیں ۔ قرآن مجید ' بائبل میں
توحید باری پر دلائل تو ہیں جسکی واضح مطلب ہے کہ خدا کی ذات موجود تو ہے
مگر اسکی توحید پر مخلوق نے اختلاف کیا جنکی فہمائش کے لئے انبیا کو مبعوث
کیا جاتا رہا ۔ مگر ملحدین کا وجود ہر دور میں کم یاب اور مثل عنقا ناپید
رہا اب دور تبدیل ہوچکا اب یورپ میں جس تیزی کے ساتھ الحاد پھیل رہا ہے اور
جس قدر لوگ تیزی کے ساتھ ملحد ہورہے ہیں وہ کسی بھی مذہب پرست سے پوشیدہ
نہیں ۔
اس مختصر تمہید کے بعد ہم مدعا پر کلام کرتے ہیں الحاد کا صاف مطلب ہے کہ
مذہب اور مذہبی لوگوں کی ناکامی ہے اس ناکامی کی اصل وجہ کیا ہے یہی وہ
نقطہ ہے جسکی وجہ سے میں یہ پوسٹ لکھ رہا ہوں ۔ دوستو صاف اور سیدھی سی بات
ہے کہ جب جاہل ٹولہ مذہبی اقدار کا چمپئن بن جائے اور نادان لوگ محراب و
منبر کے وارث بن جائیں تو لوگ ان بھیڑیوں کی وجہ سے مکمل مذہب کو خیر آباد
کہ دیتے ہیں ۔
آپ اگر ہندوستان میں مورتی پوجا کو دیکھیں تو اس سماج میں رہنے والا ایک
ہوشمند جب پنڈت صاحب سے مورتی پوجا کے بارے میں اور دیگر مذہبی رسومات پر
سوال کرتا ہے تو پنڈت اسے علمی طور پر مطمئن نہیں کرپاتا آپ اگر کرسچن ہیں
اور قدیم مذہبی اقدار کی پابندی کرتے ہیں اور جب آپ فادر یا چرچ کے دینی
پیشوا سے مذہب پر اور خدائے تثلیث کی بابت سوال کرتے ہیں اور کفارہ کے دقیق
اور فلسفیانہ موضوع پر تبادلہ خیال کرتے ہیں تو موجودہ مسیحی رہنما اپنے
مذہب سے لاعلمی کی بنیاد پر اسے جواب نہیں دے پاتے ۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ یا
مسیحی دنیا میں الحاد تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے-
راقم الحروف چونکہ مسلمان ہے اس لئے مجھے محراب و منبر کے نااہل وارثین کا
بخوبی علم ہے ۔ قرون اولی میں جو اسلام اور اسکی تشریح تھی نیز مسلمانوں کا
تقوی اور پرہیز گاری قابل دید تھی آج کے علما اور مسلم امہ میں اسکی اقل
قلیل اور عشر عشیر بھی نہیں ملتا ۔
ہر مکتب فکر میں نااہل افراد کی بہتات ہے ہر شخص اپنی ہی ذاتی سوچ اور
تفردات کو دین بناکر اپنا منجن بیچ رہا ہے ۔ ہر ایک مکتب فکر کا یہی دعوی
کہ میرا خیال درست اور دیگر کم خیال اور جہال ۔ ہر ایک کل حزب بمالدیھم
فرحون کا مصداق ہے ۔ وہ اصولی ' محکم ' قطعی ' یقینی باتیں جن پر ضروریات
دین ثابت ہوتا ہے ان سے احتراز کرکے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر اپنے
تخیلات اور تفردات کو اپنے اپنے مکتب فکر میں آراستہ پیراستہ کرکے دین متین
کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والے یہی محراب و منبر کے وارث ہیں ۔ جن اساتذہ
سے یہ مستفیض و مستفید ہوئے وہ خود بھی علوم اسلامیہ سے ناآشنا ہیں جسکی
وجہ سے ان نیم ملاوں کے تلامذہ بھی ذوق اسلام سے بے بہرہ ۔
جب جاہلوں کو میں دین اسلام کا نمائندہ بنے دیکھتا ہوں تو مجھے اس بات کا
یقین ہوجاتا ہے اس عمارت کو تباہ کرنے کے لئے بیرونی عناصر نہیں اندرونی
اہل خانہ ہی کافی و وافی ہیں ۔
میں کل طبقہ ہائے علم سے التماس کرونگا کہ ازرائے کرم قرون اولی کا اسلام
جو قرآن اور تواتر کی صورت میں سینہ بسینہ ہم تک منتقل ہوا اس اسلام کی
تعلیمات جو ضروریات دینیہ کی صورت میں ہر خاص و عام بلکہ شرق و غرب میں
محفوظ اور مکمل ہیں صرف انہی کی اشاعت پر کمر بستہ رہیں وگرنہ آپکے ڈھکوسلے
اور علمی موشگافیوں سے ایک عام مسلمان بالخصوص اور ایک پڑھا لکھا طبقہ
بالعموم دین اسلام سے مسلسل دور ہوتا جارہا ہے ۔ اور مذہب کی غلط تشریح کا
مطلب ایک مسلمان کو دین اسلام سے برگزشتہ کرنے کے مترادف ہے ۔ بشروا ولا
تنفروا بشارت دو لوگو کو متنفر نہ کرو ۔ ایسے مسائل پر کلام مت کرو جن کی
وجہ سے عقول حیران و پریشان ہوں وہی مسائل اور معتقدات بیان کئے جائیں جو
مسلم امہ میں معروف و متداول ہیں ۔ من لم یعرف اہل زمانہ فھو جاہل ۔ یعنی
جو اپنے گردوپیش اور زمانے والوں کے بارے میں واقف نہ ہو وہ آدمی جاہل ہے ۔
لیکن افسوس ہماری دینی قیادت بھی پاپائیت اور پنڈتوں کی طرح مسجد اور مدرسہ
کے گھٹن زدہ ماحول سے باہر آنے کو یکسر تیار نہیں جسکی وجہ سے ایک عام بندہ
تیزی سے الحاد کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ |