گداگری ایک پیشہ

ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں آپ کو ہر طرح کے حالات کا سامنا کرتے ہوئے لوگ ملیں گے ۔ عام طور ہمارے معاشرے کو تین طبقات میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے امیر لوگ، اس کے بعد درمیانہ طبقہ جن کے پاس مال و دولت ایک توازن میں موجود ہوتی ہے ۔ اور سب سے آخر میں وہ غریب طبقہ جس کو عام طور پر ضروریات زندگی بمشکل میسر ہوتی ہیں۔ان میں اکثر وہ افراد شامل ہوتے ہیں جو مالی اور جسمانی طور پر اہل نہیں ہوتے ۔

ان میں سے کچھ افراد تو سفید پوش ہوتے ہیں جو کسی نہ کسی طرح، بغیر کسی کے آگے ہاتھ پھیلائے ، محنت مزدوری کر کے دو وقت کی روٹی کھاتے ہیں ۔ جبکہ باقی دوسرے افراد غریب ہونے کے ساتھ ساتھ ہٹ دھرم بھی ہوتے ہیں ۔ اور یہ ہٹ دھرم افراد ہمارے معاشرے میں ایک بد ترین بحران پیدا کر رہے ہیں ۔ یہ ہٹ دھرم افراد محنت مزدوری نہ کرنے کے بہانے گداگری کو اپنا پیشہ بنا لیتے ہیں اور کھلے عام لوگوں سے بھیک مانگتے ہیںآج کل تو مانگنا پیشہ بن چکا ہے۔ .یہ گداگر جب تک کچھ لے نہ لیں جان نہیں چھوڑتے، اور یہ تھوڑے بہت پر تو خوش ہی نہیں ہوتے، جس سے صاف پتا چلتا ہے کہ یہ غریب نہیں بلکہ پیشہ ور ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں گداگری میں سالانہ پانچ فیصد اضافہ ہو رہا ہے یعنی یہ اچھے خاصے کاروباروں سے زیادہ تیزی سے پنپ رہی ہے۔ ہر گلی، محلے، چوک، چوراہے، سگنل پر گداگروں کی ایک پائی جاتی ہے اور ان کی تعداد بڑھتی ہی چلی جار ہی ہے،گداگری ایک ایسا پیشہ سمجھا جاتا ہے جس میں بغیر کسی سرمایہ، بغیر کسی محنت اور خسارہ کے خدشہ کے بغیر معقول رقم اکٹھی کر لی جاتی ہے اور دیہاڑی دار مزدوروں کی طرح کام نہ ملنے یا موسم کی خرابی بھی اس کام پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ بڑے شہروں میں تو یہ کام باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیا جاتا ہے اور ٹھیکدار مختلف بھکاریوں کو علاقاجات الاٹ کرتے ہیں اور ان سے باقاعدہ حصہ وصول کیا جاتا ہے یہ لعنت ملکی معیشت کو لے ڈوبے گی۔داگری کے خاتمے کیلئے کئی بار منصوبے بنائے گئے مگر اس کے باوجود گداگری کے اضافے نے عوام کو پریشان کردیا ہے۔ گداگری کے اسباب میں مہنگائی اور بیروزگاری جیسے عوامل شامل ہیں۔ بیروزگاری سے تنگ نوجوان دل برداشتہ ہو کر منشیات کا استعمال شروع کر دیتے ہیں اور اپنے خرچ کی رقم بھیک مانگ کر پوری کرتے ہیں اسلام میں بھی گداگری کی اجازت نہیں ہے اور اسکی سختی سے ممانعت کی گئی ہےکوئی قوم بھی مہذب اور ترقی یافتہ نہیں کہلا سکتی جب تک اس کے افراد عزت نفس کی دولت سے مالامال نا ہوں۔ گداگری کی آڑ میں لوگ جرائم کے واقعات میں ملوث پائے جارہے ہیں جن میں سٹریٹ کرائم عام ہے ۔ گداگری ایک لعنت ہے جس کی جڑو ںمیں معاشرہ جکڑ کر رہ گیا ہے۔ باعث ثابت ہوتی ہیں۔ کچھ لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ غربت گداگری کی بنیادی وجہ ہے اور اگر گداگری کو ختم کرنا ہے تو غربت کو ختم کرنا ہوگا۔

گداگر ایک منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے گداگری کے اس پیشے میں اکثریت ان بچوّں کی ہے جنھیں اغوا کیا جاتا ہے اور پھر ان بچوّں کو نشہ ور ادویات کا عادی بنایا جاتا ہے تا کہ وہ اپنی یاد داشت بھول جائیں اور اس کے علاوہ بچوّں کو معذور کر دیتے ہیں تا کہ وہ با آسانی بھیک مانگ سکیں تا کہ معذوری کے سبب لوگ ان معذور بچوّں پر ترس کھا کر انھیں کچھ نہ کچھ دے دیں. اس موضوع پر بہت سے کالم لکھے گئے ہیں لیکن کچھ نہیں ہوا۔ اگر حکومت نے اس طرف توجہ نہ دی اور مناسب کارروائی نہ کی تو یہ لوگ معاشرے کے لئے مستقل طور پر وبالِ جان بن جائیں گے.

Aqsa Abid
About the Author: Aqsa Abid Read More Articles by Aqsa Abid: 3 Articles with 3387 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.