جینے کا ڈھنگ ہمیں بھی سکھا دو

بچپن سے لیکر آج تک اس بات کو سمجھنے میں دقت محسوس کرتے آ رہے ہیں کہ مجھے کیا ہونا چاہئے تھا۔ ڈاکٹر، وکیل ، پروفیسر ، سیاستدان یا پھر بزنس مین ۔ کسی کے قریب سے ہو کر گزر گئے ۔ کسی نے ہمیں قریب نہ پھٹکنے دیا ۔ بہت کچھ بن کر بھی کچھ نہ بن سکے ۔ جو رنگ اپنایا ۔ آنکھوں کو چندھیا دیتا ہے ۔ مگر جو دیکھ لیں پھر گہرے اور پکے رنگوں کی طرح اپنا اثر نہیں چھوڑتا ۔

تعلق ضرور چھوٹتے رہے ہیں اور رہیں گے ۔ اتنا آسان ہے یہ کہہ دینا کہ آئی ڈونٹ کئیر ۔ایک نسل سے تعلق رکھنے والے چوپائے ایک دوسرے کے لئے خطرہ نہیں ہوتے ۔ مدمقابل مخالف جنس رہتی ہے ۔ مگر ہمارے مقابل ہمیشہ میرے اپنے رہتے ہیں۔ جو ہماری طرح ہی سنتے بولتے چلتے ہیں ۔

شائد ہم وقت سے پہلے بوڑھے ہو جاتے ہیں۔ ستر اسی سال کی زندگی چند گھڑیوں سے زیادہ دیکھائی نہیں دیتی ۔ اس میں کوئی شک بھی نہیں پیچھے مڑ کر دیکھیں تو چند لمحوں میں زندگی فلم کے ٹریلر کی طرح چل جاتی ہے ۔

آنے والا دور وقت اور حالات کی بہتری کے انتظار میں خواہشوں کے بل پر صدیوں پر چلا جاتا ہے ۔ جب خواہشیں خوشی کی آرزو پر ہوں تو حسرتوں کے پنپنے میں ماحول کو سازگاری کے لمحات میسر آتے ہیں ۔

ہر طرف من موجی متوالوں کا رش بے مہار ہے ۔ ایک بار جینے کی ایسی لغت کا استعمال کرتے ہیں کہ جینا ایک وقت کے بعد لعنت بن کر رہ جاتا ہے ۔

گاڑی نئی ہو یا پرانی ، گیس تیل کے بنا دھکے سے دھکیلنے کے قابل رہتی ہے ۔ بے احتیاطی ، تیز رفتاری اس کے پرزوں کی مدت معیاد کو کم کر دیتا ہے ۔ اور اس کی قدر و قیمت بھی نام سے نہیں کام سے رہ جاتی ہے ۔

بچوں میں گڈا،گڑیوں کے شادی کے دور کا خاتمہ ہو گیا ۔ جب وہ اپنے بچپن کے بچپنے میں جوانی میں نبھانے کے رشتے معصوم خیالات سے کھیل کود میں سیکھ جاتے تھے ۔ لڑکیاں سگھڑ پن کی انتہا تک پہنچ جاتی تھیں ۔ لڑکے تابعداری میں زنان خانہ میں گھنگھارتے ہوتے گزرتے ۔ اب اتنے گھر میں کمرے نہیں جتنے دروازے ہوتے ہیں ۔ ہر دروازہ ایک گھر کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔ جس سے آگے جانا دستک کے بغیر ممکن نہیں ۔

کتابوں نے انسان کو اتنا عالِم بنا دیا کہ سارا عالَم اس کے سامنے عام ہو گیا ۔سوچ علم کے تابع ہو گئی ۔ شاگرد ختم ہو گئے ۔ استاد زمانہ جنم لے چکے ۔جن کی کتابوں نے پڑھنا سکھایا وہ اب پھر کتابیں کھولے بیٹھے ہیں ۔ کہ کہاں وہ ایسا لکھ بیٹھے کہ وہ دوبارہ پڑھنے پڑ گئے ۔
Mahmood ul Haq
About the Author: Mahmood ul Haq Read More Articles by Mahmood ul Haq: 93 Articles with 96087 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.