بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي
عَدِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ
أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ يَزِيدَ الْفَارِسِيِّ وَكَانَ يَكْتُبُ
الْمَصَاحِفَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي
الْمَنَامِ زَمَنَ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَال:َ "...مَلأَتْ لِحْيَتُهُ مَا
بَيْنَ هَذِهِ إِلَى هَذِهِ، قَدْ مَلأَتْ نَحْرَهُ، قَالَ عَوْفٌ: وَلا
أَدْرِي مَا كَانَ مَعَ هَذَا النَّعْتِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْ
رَأَيْتَهُ فِي الْيَقَظَةِ مَا اسْتَطَعْتَ أَنْ تَنْعَتَهُ فَوْقَ
هَذَا"
یزید الفارسی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے زمانے
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا سیدنا ابن عباس نے
استفسار کیا: تو اس شخص کی صفت بیان کرسکتا ہے،جس کو تو نے خواب میں
دیکھا؟اور باتوں کے علاوہ یزید الفارسی نے کہا: "...داڑھی جو سینے کو بھرے
ہوے تھی. سیدنا ابن عباس نے فرمایا: تو جاگتے ہوۓ دیکھتا تو ان صفات کے سوا
بیان نہیں کرسکتا تھا"
(حوالہ: الشمائل للترمذی: 393)
اس روایت کا راوی یزید الفارسی"حسن الحدیث" ہے، اس کے بارے میں امام ابو
حاتم الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں،مفہوم:اس میں کوئ حرج نہیں(الجرح
والتعدیل جلد 9 صفحہ 294
امام ترمذی (رقم:3086) امام ابن حبان (رقم:43) اور امام حاکم (330،221/2)
رحمہم اللہ نے یزید الفارسی کی ایک حدیث کو صحیح کہا، اور یہ توثیق ہے،
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے موافقت کی.
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس روایت کے راویوں کے بارے میں کہا: اسکے راوی
ثقہ ہیں
(حوالہ: مجمع الزوائد جلد 8 صفحہ 272)
اس سے کئی مسئلے استدلال کیے جا سکتے ہیں مثلا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کی داڑھی لمبی تھی اور سینے تک تھی، یہ بھی استدلال ہوتا ہے کہ اگر
کوئی شخص کہے کہ اسنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو اس
سے پوچھا جاۓ گا کہ اسنے کن صفات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو
دیکھا، کیونکہ شیطان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں نہیں آسکتا
مگر وہ کسی بزرگ کی شکل میں آکر گمراہ ضرور کرسکتا ہے، اسلیے مسلمانوں کو
چاہے کہ شمائل ترمذی کا مطالعہ ضرور کریں.
|