دنیا کاسب سے آسان ترین کام پاکستان جیسے ملک میں اردو
میں کا لم لکھنا ہے۔ دن بھر جو جھک ماری ہو اسے لکھ دیں۔ کالم تیار۔ کسی
پڑھنے والے نے اگر آپ کے کالم کی تعریف کر دی (اگر نہیں کی تو خود ہی ایک
تعریفی خط بھی لکھ لیں )بھائی ہم توبس یہی کہیں گے کہ رات کو کسی عزیز کے
بچے کی سالگرہ میں شرکت کی تھی۔ وہی لکھ دیں۔ لیکن میری نظرمیں پاکستانی
کےعوام جہاں بہت سےمعاملات سےلاعلم ہیں وہی یہ بھی نہیں جانتےکہ پاکستان
میں آسان ترین کام اردو میں کالم لکھنا ہے،ہمیں تو نامی گرامی کالم نویسوں
کے کام میں یہی نظر آتا ہے۔ اگر آپ کا کوئی عزیز یا ملازم فوت ہو گیا ہے تو
اس کی یاد میں ایک تعزیاتی کالم لکھ دیں۔ وہ بھی نہیں لکھ سکتے تو کسی
نظریے کا پرچار کرنا شروع کر دیں۔ مثلاً یہ کہ (بھٹو زندہ ہے)۔۔۔ کسی دلیل
کی ضرورت نہیں ۔ بھوکے ننگے بے سر و ساماں لوگ ہی یہ گواہی دینے کو کافی
ہوں گے کہ بھٹو مر ا نہیں۔یہ بھی نہیں کر سکتے تو۔۔۔( چڑھتے سورج کی
پوجا)۔۔۔ کے فوائد بیان کرنے شروع کر دیں یاپھر ( بوٹ پالش) پر لکھنا شروع
کر دیں۔۔۔بہت بکے گا۔۔۔مجھےیاد ہےکہ جب حامدمیر پر حملہ ہو تو ایک نامی
گرامی کالم نویس نے میر صاحب کی بہادری اور تعریفوں پرکالم لکھا مگر سچ
مانیے کالم کے آخر تک یہ تک نہ پتہ چلا کہ حامد میر کون ہے،،،بعض اوقات
کالم نویس ایک دوسرے سے لڑ بھی پڑتے ہیں اور کالم میں ہی ایک دوسرے کا کچا
چٹھا کھول کر رکھ دیتے ہیں اور اس قسم کے کالم دونوں طرف سے قسط وار شائع
ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ اردو کالم نگاروں میں کچھ لکھنے والے ایسے بھی ہیں کہ
جو واقعی بہت عمدہ لکھتے ہیں۔ جن کے کالم میں واقعی کام کی بات ہوتی ہے۔
کچھ یہ بات سادہ زبان میں بھی لکھتے ہیں۔ جس سےہمارے علم میں اضافہ ہوتا
ہے۔ زبان کے لحاظ سے بھی اور موضوعات کے حوالے سے بھی۔ تو اس لیےیہ کہناغلط
نہ ہوگاکہ ایسے لکھنے والوں کی اس بدنصیب قوم کو اشد ضرورت ہے۔
|