پائلٹ اور فوٹوگرافر جیسن ٹوڈوروف نیشنل جیوگرافک میگزین
کی طرف سے سالانہ منعقد کیے جانے والے معتبر نیشنل جیوگرافک فوٹوگرافی
مقابلےکے فاتح قرار پائے۔
|
|
ان کی کھینچی گئی تصویر کو ’غیر حقیقی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ
’امریکی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی جانب سے لازمی قرار دیے گئے اخراج ٹیسٹ
کو پاس کرنے کے لیے 2009 سے لے کر 2015 کے درمیان آوڈی اور ولکس ویگن نے
ڈیزائن تبدیل کر کے ہزاروں گاڑیاں بنائیں جو اب کیلیفورنیا کے موحیوو صحرا
کے بیچ کھڑی ہیں۔
’سکینڈل کے بعد ولکس ویگن نے لاکھوں گاڑیاں واپس منگوا لیں اور اس قسم کے
مناظر دیکھنے میں آئے۔ میں امید کرتا ہوں ہم اپنے خوبصورت سیارے کو لے کر
زیادہ آگاہ اور پریشان ہوں۔‘
مقابلہ تین کیٹیگریز پر مشتمل تھا: جگہیں، قدرت اور لوگ
جگہیں
ٹوڈوروف کی تصویر دس ہزار تصاویر میں سے جگہوں کی کیٹیگری اور مقابلے کی
حتمی فاتح کے طور پر چنی گئی۔
|
|
اس کیٹیگری میں دوسرے نمبر پر آنے والی تصویر نکولس موئر نے ٹیکساس میں
کھینچی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’ریاست ٹیکسس کے قصبے رالز میں طوفان کے بعد
ایک زنگ آلودہ فورڈ تھنڈربرڈ سرخ دھول میں اٹی ہوئی ہے۔‘
ٹوڈوروف کہتے ہیں کہ ’میرے پاس فوٹوگرافروں اور ویڈیوگرافروں کی ایک ٹیم
تھی۔ یہ ہم پر ایک کامیاب عذاب کا آخری دن تھا کیونکہ ان 10 دنوں میں ہم نے
16 طوفان دیکھے۔‘
|
|
کرسچن ورنر کی اس تصویر نے تیسرا انعام حاصل کیا جس میں شام کے شہر حمص کی
عمارات ہیں جو اب کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
قدرت
|
|
قدرت کی کیٹیگری میں تنزانیہ میں اتاری گئی اس تصویر کے فوٹوگرافر پِم
پولکر فاتح قرار پائے۔ ’تنزانیہ میں صبح سویرے میں نے پاڑہ ہرنوں کو دریائے
مارا پار کرتے دیکھا۔ پاڑ ہرنوں پر پڑتی سورج کی کرنیں، دھول کے تہیں اور
چھاؤں اس تصویر کو پُراسرار اور دلچسپ بناتی ہیں۔
وولکرز کا کہنا ہے کہ ’یہ تصویر ایک پرانی پینٹنگ کی طرح دکھتی ہے۔ مجھے اس
غیرحقیقی منظر کو سمجھنے کے لیے تصویر کی باریکیوں کو غور سے دیکھنا پڑتا
ہے۔‘
|
|
اسی کیٹیگری میں دوسرا انعام جوناس بیئر کی گرین لینڈ میں کھینچی گئی بیل
کی تصویر کو ملا۔
|
|
اس کیٹیگری میں تیسرا انعام جنوبی افریقہ میں اتاری گئی الیسن لانگ ایوود
کی دو سفید گینڈوں کی تصویر کو دیا گیا۔ ’زیمانگا گیم ریزرو کے ایک نالے پر
رات کو دو سفید گینڈے اندھیرے سے نکل کر پانی پینے آئے۔ انھوں نے پانی پینے
سے پہلے دونوں اطراف دیکھا اور پھر نالے میں سر جھکا لیا۔‘
لوگ
|
|
اس کیٹیگری میں پہلا انعام میا کولِس کو دیا گیا جن کی اس تصویر کے بارے
میں دلچسپ کہانی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے نیروبی میں جھونپڑیوں کے ایک بڑی بستی کیبیرا میں
ویکینڈ سٹوڈیو کے ڈیوڈ مویو چوکیرا کی بطور فوٹوگرافر آخری دن پر یہ تصویر
لی۔ انھوں نے وہاں پر 37 سال کام کیا اور اس دن ویکینڈ سٹوڈیو ہمیشہ کے لیے
بند ہو رہا تھا۔ کیمروں کی جگہ اب موبائل فونز نے لے لی ہے اور ان کے کام
کی مانگ اب بہت کم ہو گئی ہے۔‘
|
|
ٹاڈ کینیڈی کی تصویر کو دوسرا انعام دیا گیا۔ انھوں نے تصویر کے پیچھے کی
کہانی کی وضاحت کی کہ ’گھر والوں کے ساتھ تعطیلات پر سِڈنی سے الورو جاتے
ہوئے ہم اندرون آسٹریلیا کے نِنگن نامی چھوٹے سے گائوں میں سڑک کے کنارے
واقع ہوٹل میں ٹھرے۔ اس علاقے میں گندم کے کھیت ہیں اور سال کے اُس وقت کے
لیے وہاں کافی زیادہ گرمی تھی۔ وہاں کا درجہ حرارت 37 سینٹی گریڈ سے زیادہ
تھا، فضا گردآلود تھی اور ہماری بیٹی جینی سِنک میں پڑی ربر کی بطخ میں نہا
رہی تھی۔‘
|
|
اس کیٹیگری میں اویشیک داس کی تصویر تیسرے انعام کی حقدار ٹھہری۔ تصویر میں
مغربی بنگال میں چھرک پوجا کے دوران ایک ہندو بھکت اپنے نومولود بچے کو چوم
رہا ہے۔ |
|