اسلام علیکم
ہم سب آج کل جو زندگی جی رہے ہیں یہ بے شمار مسائل اور الجھنوں سے گھری
ہوئی ہے۔ ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ، اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ،
روپے پیسے کا لالچ، عہدہ و مرتبہ کا حصول،تمام سہولیات سے مزین زندگی،اور
طرح طرح کے خواب جو کچھ تو ہمارے اپنے ہیں اور کچھ ہم نے اس دنیا میں رہ کر
اپنی شخصیت میں شامل کر لئے ہیں۔
آج بادشاہ ہو یا فقیر، امیر ہو یا غریب ، بڑا ہو یا چھوٹا، کالا ہو کہ گورا،
لمبا ہو کہ پستہ قد،خوش شکل ہو یا بد صورت خواہ کوئی بھی کسی بھی حال میں
ہو بہت کم سننے میں آتا ہے کہ کوئی شخص اپنی زندگی سے بہت خوش ہے۔
پریشانیاں اور مسائل تو انسان کی ابتدا ہی سے اس کا مقدر تھے لیکن جوں جوں
وقت گزر رہا ہے یہ بات زیادہ مشاہدے میں آرہی ہے کہ لوگ پہلے کی نسبت زیادہ
پریشان اور دکھی رہتے ہیں۔ حالانکہ آج انسان پہلے کی نسبت ذیادہ ترقی یافتہ
ہے ۔ اپنے آرام و سکون کی ہر چیز انسان نے ایجاد کر لی ہے پھر بھی انسان
اتنا بے چین کیوں ہے؟ اپنی خوشی اور آرام کے لئے ہر قانون اور ضابطے کو
بالائے طاق رکھ کر بھی ہم لوگ خوش نہیں ہیں۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ خوشی اور غم کا تعلق دل اور دماغ سے ہے۔ ہماری خوشیاں
اور ہمارے غم ان سے ہم کو ہمارے دل اور دماغ ہی آشنا کرواتے ہیں۔ اور کہا
جاتا ہے کہ انسان کو اختیار ہے کہ وہ اپنی خواہشوں کو کنڑول کر کے ایک
خوشحال زندگی گزار سکتا ہے۔ مگر کوئی مجھے یہ کہتا ہے ‘‘خواہشوں کو کنٹرول
کرنا‘‘ یہ بھی تو ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا۔ تو کیا خوشی ہمارے مقدر میں
نہیں ۔۔۔کیا ہم اور ہماری آنے والے نسلیں اسی طرح کے مسائل کا شکار رہیں
گی۔ آخر اس کا کوئی علاج یا حل بھی ہوگا۔
ہر انسان اپنی زندگی سے کچھ نا کچھ سیکھتا ہے اور کہتے ہیں کہ جب کچھ لوگ
مل کر اپنا تجربات کو کسی مسئلے کا حل نکالنے میں استعمال کرتے ہیں تو اس
کے بہتر نتائج نکلنے کا امکان قوی ہو جاتا ہے۔ اور اس کام کے لئے ‘‘ہماری
ویب‘‘ سے اچھا پلیٹ فارم اور کہاں مل سکتا ہے۔ میری یہ خواہش ہے کہ ہر
پڑھنے والا ‘‘زندگی کے مسائل اور ان کے اسباب‘‘ کے متعلق اپنی رائے مجھے
بھیجے۔ شائد ہم زندگی کو صحیح طرح سے سمجھنے اور جینے کے قابل ہو جائیں۔کچھ
چیزیں جو میں دیکھتا ہوں جو ہماری خوشیوں کے راہ میں حائل ہیں۔
١۔ ایمان کی کمزوری: ہر کوئی یہ بات کہتا ہے مگر میں نے زندگی میں اس چیز
کو آزمایا ہے کہ آپکا ایمان آپکو بہت سی مشکلات سے نکالتا ہے اور آپکو
زندگی گزارنے کا صحیح ڈھنگ سکھاتا ہے۔ اگر آپکا خدا پر ایمان مضبوط ہے اور
آپ یہ مانتے ہیں کہ ہمارا ہر عمل خدا کی نظر میں ہے تو یقیناً ہم کوئی بھی
برا کام یا عمل نہیں کریں گے۔ اور جب ہم یہ دیکھیں کہ ہم جو نیکی کرنے
جارہے ہیں خدا اسے بہت پسند کرتا ہے تو ہم خود بخود ہی خوش ہو جائیں گے۔
تنہا، مایوس اور ڈرے ہوئے دلوں کیلئے خدا کا سہارا سب سے بڑی امید ہے۔ اور
وہ یقیناً ہم سب کے ساتھ ہے۔
٢۔ باہمی محبت اور ہمدردی کا فقدان : ایک دوسرے کے لئے دل میں محبت اور
ہمدردی ہونا ایک خوشحال معاشرے میں بہت ضروری ہے۔ مگر ایک عجیب قسم کی بے
اعتمادی کی فضا ہمارے معاشرے میں پھیل چکی ہے۔ اگر کوئی کسی نیکی کرتا ہے
تو لوگ اس بات پرنظر رکھتے ہیں کہ یہ آخر اتنا نیک و پارسا کیوں بن رہا ہے؟
اسکی نیکی کے پیچھے اس کی کیا چال چھپی ہے؟ کسی کی مدد کرنے میں خوشی محسوس
کرنا اور اسکو اس کے اوپر احسان نہ سمجھنا بھی ایک انمول خوشی کو جنم دیتا
ہے۔
٣۔ دکھاوا : میرے خیال سے موجودہ دور کی پریشانیوں کی سب سے بڑی وجوہات میں
سے ایک دکھاوا ہے۔ جھوٹی انا، اور جھوٹی شان وشوکت دکھا کر ہم لوگ پتہ نہیں
کیا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور ستم یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ بھی ایسے
لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ جہیز کے انبار، بری کی رسم، شادیوں پر کیا
کیا نہیں ہوتا۔ کتنی رسمیں ہیں جو کہ ایک کامیاب شادی کےلئے ضروری ہیں ۔
کیا ہم لوگ خود اپنے لئے مصیبت کو نہیں چنتے؟اور پھر اسی چیز سے جڑے بے
شمار مسائل اور ہیں تو خوشی کہاں ملے گی؟ شکوہ ہی فضول ہے اگر ہم خود باز
نہ آئیں۔۔۔۔۔۔۔
٤۔ حسد: کسی کی کامیابی کا ہضم نا ہونا اور پھر ساری زندگی اس کی ٹانگ
کھینچے کی کوشش میں لگے رہنا،ہمیں اور ہمارے ساتھ جڑے تمام لوگوں کو زندگی
بھر کے عذاب میں مبتلا کردیتا ہے اور یہ عذاب بھی ہم اپنے لئے خود چنتے
ہیں۔
٥۔آرام پسندی : چلنے والے نکل گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو ٹھہرے
ذرا کچل گئے ہیں
وہ وہ کچھ ایجاد ہو چکا ہے کہ بس۔۔۔۔ انسانی ترقی اپنی انتہا تک پہنچ چکی
ہے۔ مگر کیا انسان اب بہت خوش ہے۔ کیا وہ پہلے سے زیادہ محفوظ ہے؟ کیا
رشتوں میں بگاڑ ختم ہو چکے ہیں؟ کیا ان جانی اور مہلک بیماریاں ختم ہو چکی
ہیںِ؟ ایک ہی بات کہوں گا۔
دلوں پر راج کرتی ہے مشینوں کی حکومت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ احساس مروت کو کچل
دیتے ہیں آلات
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |