شمس و قمر کا خالق اللہ ، مہ و سال کا خالق اللہ

"والشمس تجری لمستقرلھا، ذلک تقدیر العزیز العلیم۔ والقمر قدرنہ منازل حتی عاد کاالعرجون القدیم۔ لاالشمس ینبغی لھا ان تدرک القمر ولا الیل سابق النھار، وکل فی فلک یسبحون (سورہ یاسین ، آیت 38،39،40)

"And the sun runs on its fixed course for a term (appointed). That is the Decree of the All-Mighty, the All-Knowing۔ And the moon - We have determined for it phases, until it returns [appearing] like the old date stalk. It is not allowable for the sun to reach the moon, nor does the night overtake the day, but each, in an orbit, is swimming."

خبردار جو کسی نے نئے سال کی مبارک دینے سے منع کیا یا کسی کے مبارک باد دینے پر اسے یہ باور کروایا کہ ہم ابھی بھی خدائے لم یزل کی عالمگیریت کو اسلامی و غیر اسلامی کیٹیگریز کے تناظر میں محدود کیے بیٹھے ہیں۔ ایسا قطعا نہیں ہے۔ کیونکہ ہم جب سورج اور چاند سمیت کل کائنات کو تخلیق کرنے والے بے پناہ قدرت کے مالک رب کی ربوبیت اور خالقیت کو مانتے ہیں تو ہم در حقیقت ان تمام مظاہر سے متعلق تمام واضح دنیاوی اور کائناتی امور پر بھی خدائے تعالی کی قدرت کا اقرار ہی کرتے ہیں۔ جیسے چاند کے خالق کا اختیار چاند پر ہے ویسے ہی سُورج کے اُسی خالق کا اختیار سُورج پر بھی اتنا ہی ہے، تو وقت ، ماہ و سال میں تبدیلی چاہے قمری گردش کی بدولت رونما ہو چاہے شمسی گردش کی بدولت، ان بڑے بڑے فلکی اجسام کو تخلیق کرنے والی اور انہیں انکی حدود میں متعین کرنے والی ذات ایک اللہ تعالی کی ہی ہے۔
قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالی ہے:
"اور سورج کے لیے جو مقرر راہ ہے وہ اسی پر چلتا رہتا ہے، (ایک متعین وقت کے مطابق)، یہ حکم (و علم) ہے زبردست جاننے والے کا۔ اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کر رکھی ہیں یہاں تک کہ وہ پھر پرانی ٹہنی (کھجور کی شاخ) کی مانند ہو جاتا ہے۔ نا تو سُورج کی یہ مجال ہے کہ وہ چاند کو پکڑ لے، نا رات دن پر سبقت لے سکتی ہے، سب کے سب آسمان میں تیرتے پھر رہے ہیں" (سورہ یاسین آیات 38،39،40)
اب خُدائے بزرگ و برتر تو واضح طور پر یہ ارشاد فرما رہا ہے کہ اُس ہستی نے محض اتنے ثقیل اجرام فلکی کو پیدا نہیں کیا بلکہ وہ تمام سیارے اور ستارے ہر وقت اسکے اختیار اور قابو میں رہتے ہیں اور اپنی متعین حدود سے متجاوز نہیں ہوتے، تو پھر اسی سورج کی گردش کی بدولت بدلتے مہ و سال کے حساب سے اپنی زندگی سے منسلک معاملات طے کرنے میں ہمیں کیا گمان لاحق ہوجاتا ہے کہ ہم تعلیم دینے لگتے ہیں بچنے کی؟ یہ ٹھیک ہے کہ مسلم تاریخ میں وقت کے حساب سے جو معیار طے کیا گیا وہ ہجری کیلنڈر کے اعتبار سے قمری موافقت کی مرہون منت قائم ہوا۔ اور اہم مسلم تواریخ کا تعین بھی قمری گردش کے حساب سے ہی آج بھی طے کیا جاتا ہے، احادیث میں اور سیرت نبوی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) میں بلکہ اسکے بعد صحابہ کرام ، تابعین اور تبع تابعین کے ادوار میں بھی قمری سال کو مقدم حیثیت حاصل رہی ہے جو آج بھی حاصل ہے اور آج بھی اہم اسلامی تہوار مکمل طور پر قمری سال کے آغاز و اختتام کے عین مطابق منائے جاتے ہیں لیکن سوال تو یہ ہے کہ جناب والا اس سب میں کیا شمس خدانخواستہ خدائی اختیار سے باہر ہو گیا؟ کیا وہ اتنا ہی بیگانہ ہو گیا ہمارے لیے کہ شمسی سال کے آغاز کی مبارک باد دینا بھی حرام ٹھہری؟

قدامت پرست مسلم اذہان ہمیشہ ایسے فتووں اور فروعی اختلافات کی بدولت مسلم اقوام کو زمانے کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے ناگزیر تیاری کی راہ میں رکاوٹ حائل کرتے آئے ہیں، حالانکہ آج ہم سب کو معلوم ہے کہ ہمارے دنیاوی معاملات زندگی مکمل طور پر عیسوی کیلنڈر یا شمسی سال کی ترتیب کے محتاج ہیں اور ہمیں چاند کی تواریخ معلوم ہونا تو درکنا شاید قمری سال کے مہینوں کے نام بھی بالترتیب یاد نا ہوں۔ تو ایسے معاملات میں ایسی سطحی سوچ کی ضرورت ہی کیا ہے؟ میں قطعی طور پر کوئی موازنہ یا دلالت کرتے ہوئے قمری اور شمسی سال کو چھوڑنے یا اختیار کرنے پر جرح نہیں کر رہا۔ نقطہ محض یہ ہے کہ آسان باتوں کو اتنا مشکل نا بنایا جائے۔

اب اس وقت جو Greenwich Standard Time پوری دنیا میں اختیار کر لیا گیا ہے اسکی تو شروعات ہی برطانیہ وغیرہ میں 18 ویں صدی کے اواخر میں ہوئی تھی پھر 19 ویں صدی تک کئی دوسرے ممالک آہستہ آہستہ اسی معیار کو اختیار کرتے گئے ۔ شروع شروع میں ایک کائناتی یا زمینی سٹینڈرڈ ٹائم کی ضرورت ،ریلوے ٹرینوں کی آمد و رفت کا شیڈول بنانے کے لیے یا موسمی کیفیات میں تبدیلیوں کی پیشن گوئیوں کےلیے محسوس ہوئی تھی۔ سٹینڈرڈ ٹائم کی دریافت کا سہرا Sir Sandford Fleming کے سر جاتا ہے بالکل اسی طرح جس طرح آج کی دنیا میں بے شمار ایجادات خالصتا مغربی یا غیر مسلم سائنسدانوں سے منسوب ہیں، تو پھر اسلامی غیر اسلامی سال پر فتوے دینے والے ہر اُس شے کو مباح کہنا چھوڑ دیں جس کا اسلام سے (انکی نظر میں ) کوئی تعلق نہیں۔ ہم نے تو باقاعدہ پہلے تعلق جوڑا ہے پھر بولا ہے کہ
Happy New Year :)

Sufi Nouman Riaz
About the Author: Sufi Nouman Riaz Read More Articles by Sufi Nouman Riaz: 16 Articles with 13311 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.