سوچتا ہوں کہ ’’ اونٹ رے اونٹ تیری کونسی کل سیدھی
‘‘ کا محا ورہ شاید وطنِ عزیز یعنی پاکستان کے لئے کہا گیا تھا ۔
کسی ادارے کی طرف نظر ِ مشاہدہ سے دیکھو یا کسی حکومت کے کارکردگی کا جائزہ
لو، ہر طرف مایوسی اور غفلتِ مجرمانہ روزِ روشن کی طرح عیاں نظر ٓتا
ہے۔2013کے عام انتخابات میں صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریکِ انصاف
کی حکومت قائم ہو ئی ، تو پارٹی کا جذبہ خدمت و انصاف شایدجواں تھا ،بوجہ
ازیں ایک سال کے اندر صوبائی اسمبلی نے سینئر سیٹیزنز ایک 2014منظور کرویا
جسے فوری طور پرنافذالعمل قرار دینے کا حکم بھی دیا گیا۔ اخبارات میں سینئر
سیٹیزز (بزرگ شہریوں ) کے لئے متعلقہ ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر سینٹرز سے بزرگ
شہریوں کے لئے خصوصی سینئر سیٹیزن کارڈ جاری کرنے کے لئے درخواستیں جمع
کرانے کے اشتہارات بھی مشتہر کر دئیے گئے اور اعلان کیا گیا کہ 60سال سے
زائد عمر کے لوگوں کے لئے حکو مت کی طرف سے خصوصی مراعات دی جائینگی۔انہیں
پبلک پارکس، میوزیم، لائبریریز اور تفریحی مقامات کی مفت رسائی دی جائیگی۔
حقدار بزرگ شہریوں کی مالی امداد دی ائیگی۔ ہسپتالوں میں ان کے لئے الگ
کاؤنٹر بنائے جائینگے۔ادویات رعایتی قیمتوں پر دئیے جائینگے۔ہسپتالوں میں
ان کے لئے الگ وارڈز کی تعمیر کئے جائیں گے۔پاکستان تحریکِ انصاف کی صوبائی
حکومت کا بزرگ شہریوں کے لئے اس ایکٹ کی منظوری اور نفاذ کو ایک بڑا احسن
اقدام گردانا گیا اور صوبے کے تمام بڑے بزرگ شہریوں کے دلوں میں خوشی کی
لہر دوڑ گئی، مختلف ضلعی سوشل ویلفیئر دفاتر میں بزرگ شہریوں نے سینئر
سیٹیزن کارڈ کے لئے جھکی کمر اور کانپتے ہاتھوں کے ساتھ درخواستیں جمع
کرائیں مگر افسوس صد افسوس کہ بزرگ شہریوں کی یہ خوشیاں بہت جلد مایوسی میں
تبدیل ہو گئیں،امیدیں پیوندِ خاک ہو گئیں، کیونکہ انہیں کارڈ مِلے نہ سہو
لتیں ملیں، تحریک انصاف کا پانچ سالہ دورِ اقتدار بھی ختم ہوا ،اب دوبارہ
تحریکِ انصاف کی حکومت بھی قائم ہو ئی مگر لگتا ہے کہ تحریکِ انصاف کی
حکومت بھی ماضی کے حکمرانوں کی طرح صرف اور صرف گفتار کے غازی بننے پر یقین
رکھتی ہے ۔ورنہ کوئی وجہ نہیں کہ اپنے بنائے ہو ئے قانون پر پانچ سال گزرنے
کے باوجود 20فی صد عمل بھی نہ کرواسکی۔اسے ہم حکومت کی نااہلی کہیں یا
غفلت،بحرحال کچھ تو ضرور ہے جسکی وجہ سے صوبہ خیبر پختونخوا میں بزرگ
شہریوں کے فلاح و بہبود کے لئے تاحال عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا جا
سکا۔
یہاں بزرگ شہریوں کے ساتھ مختلف اداروں میں بیٹھے ہو ئے کرسیوں پر براجماں
افراد کا سلوک کا ذکرکرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں ہمارے ایک بہت قابلِ احترام
بزرگ دوست ڈاکٹر ہمایوں ہما ،ناقابلِ فراموش ڈرامہ ،جھوٹ کے پا وئں کہاں،
کے رائیٹر ،صوبہ خیبر پختونخوا کے نامور لکھاری، پرسوں سوئی گیس کے دفتر
جنرل مینیجر سے ملنے دفتر میں گھنٹوں انتظار کرتے رہے مگر انہوں نے شرفِ
ملاقات بخشنا گوارا نہیں کیا۔راقم الحروف واپڈا کے ایک ایس ڈی او سے مِلنے
ان کے دفتر گیا تو وہ ایسے مِلا گویا ’ داسے راتہ گورے لکہ نہ چہ راتہ گورے
‘‘اگرچہ ہمارے صوبے کا کلچر دیگر صوبوں کے نسبت قابل فخر ہے، یہاں عموما
بزرگ شہریوں کو عزّت دی جاتی ہے مگر اس کا کریڈیٹ بھی آج کے بزرگ شہریوں کو
جاتا ہے جنہوں نے حجروں،مسجدوں اور چو پالوں میں نئی نسل کو بزرگوں کا آداب
و احترام سکھایا ہے۔لیکن اس کے بر عکس وہ لوگ جو کسی اقتدار و اختیار سے
جڑے ہوئے ہیں ،انہیں شاید کرسی کا نشہ چڑھا ہو ا ہے جس کی وجہ سے وہ یہ بات
بھول گئے ہیں کہ انہوں نے بھی ریٹائرڈ ہو کر بزرگ شہریوں کے لِسٹ میں شامل
ہو نا ہے۔کسی شاعر کا کیا خوب کہنا ہے،
’’ دیکھنے والا کوئی مِلے تو دل کے داغ دکھاوٗں۔۔یہ نگری اندھوں کی نگری کس
کو کیا سمجھاوٗ ں ‘‘ مگر حکومت ‘حکومتی ایوانوں اور دفاتر میں بیٹھے لوگوں
کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئیے کہ آج کے سینئر سیٹیزنز (بزرگ شہری) اس صوبہ
کا قیمتی اثاثہ ہیں۔انہوں نے اس صوبے کو بہت کچھ دیا ہے اور دے رہے
ہیں،انہوں نے آج کے خاندانوں کو پروان چڑھایاہے،یہ آپ کے ماضی کا رابطہ
ہیں،یہ آپ کے احترام کے مستحق ہیں۔لہذا تحریکِ انصاف کی صوبائی حکومت سے
گزارش کی جاتی ہے کہ اپنے بنائے ہوئے The khyber pakhtunkhwa senior
citizens act, 2014پر فوری عملدر آمد کے لئے راست اقدام اٹھائے۔ بزرگ
شہریوں کو فوری طور پر سینئر سیٹیزن کارڈ جاری کرکے از روئے ایکٹ مطلوبہ
سہو لتیں فراہم کرنے میں مزید تاخیر نہ کرے۔کیونکہ ایسا کرنا آپ کی اخلاقی
اور منصبی فرائض میں شامل ہے۔ |