جمعہ کے دن ڈپٹی کمشنر راولپنڈی عمر جہانگیر اور سی
پی او راولپنڈی عباس احسن کی طرف سے کلرسیداں میں ایک کھلی کچہری کا انعقاد
کیا گیا ہے جس میں ضلع بھر اور تحصیل کے سرکاری اداروں کے سربراہان سمیت
عوام علاقہ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے عوام کو سرکاری محکموں اور خاص
طور پر پولیس کے حوالے سے شکایات ہمیشہ ہی رہی ہیں کچھ شکایات محض
پراپیگنڈہ کی بنیاد پر ہوتی ہیں اور بہت ساری صحیح بھی ہوتی ہیں سرکاری
افسران بھی کوشش کرتے ہیں کہ صرف ٹال مٹول سے ہی کام چلایا جائے شکایات کا
ازالہ کم ہی ہوتا ہے حیرانگی اس بات پر ہے کہ کھلی کچہریاں مسائل کی
نشاندہی کیلیئے لگتی ہیں ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ عوام کو اگر پولیس یا
کسی اور سرکاری محکمے کے خلاف اگر کوئی شکایت ہے تو وہ اسے متعلقہ افسران
کے سامنے لائیں تا کہ ان کی شکایت کا ازالہ ہو سکے لیکن کلرسیداں کے عوام
ابھی تک کھلی کچہریوں کے اغراض و مقاصد کو ٹھیک طور پر سمجھنے سے قاصر ہیں
اس کھلی کچہری میں مجھے سی پی او راولپنڈی عباس احسن کے کی یہ باتیں بہت
اچھی لگی ہیں اور میرے خیال میں ان کی طرف سے یہ الفاظ تاریخی ہیں کہ انہوں
نے کہا کہ کھلی کچہری کا مقصد یہ ہے کہ یہاں اگر پولیس کی طرف سے کسی کے
ساتھ کوئی زیادتی ہوئی ہے تو صرف اس کو سامنے لایا جائے ہم ازالہ کریں گئے
لیکن مجھے حیرانی ہو رہی ہے کہ کلرسیداں میں لگائی گئی اس کھلی کچہری میں
زیادتیوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ پولیس کی تعریفیں بھی کی جا رہی ہیں جس
پر مجھے بے حد افسوس ہوا ہے اور مجھے یہ گمان ہوا ہے کہ پولیس نے اس کچہری
میں صرف ان افراد کو مدعو کیا ہے جو پولیس کے حمایتی ہیں مخالفین کو اس طرف
آنے ہی نہ دی گیا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ سی پی او نے ایسے افراد کی
باتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ پولیس کی کارکردگی جانچنا
ہم افسران کا کام ہے مجھے اچھے طریقے سے پتہ ہے کہ کلرسیداں کی پولیس کس
طرح کام کر رہی ہے سی پی او راولپنڈی کر طرف سے ادا کر دہ یہ الفاظ
کلرسیداں کی تاریخ میں لکھے جائیں گئے سی پی او کی طرف سے ان الفاظ کے بعد
پولیس کے تعریفیں کرنے والوں کو کافی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے ڈپٹی
کمشنر عمر جہانگیر نے اپنے خطاب میں تما م سرکاری محکموں کے سربراہان پر
زور دیا کہ وہ اپنے اپنے اداروں کی کارکردگی بہتر بنائیں اور عوام کے مسائل
حل کریں اے ایس پی کہوٹہ سعود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اسسٹنٹ کمشنر
کلرسیداں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک کمیٹی بنائیں گئے جس کی مہینہ میں ایک
یا دو میٹنگز ہوں گی اور پولیس سے متعلق عوام علاقہ کے تمام مسائل حل کریں
گئے اب آتے ہیں ان مسائل کی طرف جنکی عوام علاقہ کی طرف سے اس کھلی کچہری
میں نشاندہی کی گئی ہے سب سے زیادہ شکایتیں محکمہ پولیس کے حوالے سی پیش کی
گئی ہیں سب سے پہلے دھمالی کے رہائشی سردار محمود نے اپنا مسئلہ بیان کرتے
ہوئے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس پہلے 4% تھا جو اب بڑھا دیا گیا ہے جو کہ ایک
زیادتی ہے یہ ٹیکس کم کیا جائے انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایچ او کلرسیداں
بہت اچھے طریقے سے اپنا کام کر رہے ہیں ان کو ادھر ہی رہنے دیا جائے جس پر
ڈپٹی کمشنر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں متعلقہ محکموں سے اس معاملے پر
بات کروں گا ،یو سی بھلاکھر کے جنرل کونسلر عبدالرحمن مرزا نے اپنا مسئلہ
بیان کرتے ہوئے کہا کہکلرسیداں تحصیل تو کافی عرصہ سے بن چکی ہے لیکن ابھی
تک تمام محکموں کے دفاتر یہاں نہیں بن سکے ہیں اے سی الگ بیٹھتے ہیں
تحصیلدار الگ لوگ دھکے کھانے پر مجبور ہیں یہاں پر ایک تحصیل کمپلیکس ہونا
چاہیئے جس میں تمام سرکاری محکمے ایک ہی جہگہ ہوں تا کہ عوام کو چکر نہ
لگانے پڑیں اور جو موضع جات ابھی تک کمپیوٹر را ئزڈ نہیں ہوئے ہیں ان کو
بھی اس دائرہ میں لایا جائے جس پر ڈپٹی کمشنر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ
حکومت پنجاب سے تحصیل کمپلیکس کیلیئے فنڈز مانگیں گئے راولپنڈی کے رہائشی
عقیل عباسی نے اپنی شکایت کرتے بہوئے کہا کہ انہوں نے ایک شو روم سے گاڑی
خریدی ہے دو لاکھ روپے یکمشت ادا کر دیئے اور باقی کی اقساط طے ہوئی
ایڈوانس ادا کرنے کے بعد جب وہ وہاں گیا تو شو روم بند ہو چکا تھا اور وہاں
کوئی بھی شخص موجود نہیں تھا اس کے ساتھ فراڈ ہو گیا ہے جس پر ڈی سی نے
متعلقہ پولیس کو فوری طور پر حکم جاری کیا کہ ان لوگوں کے خلاف کاروائی عمل
میں لائی جائے، موہڑہ لنگڑیال کے رہائشی ظہیر ارفضل نے اپنی شکایت کرتے
ہوئے بتایا کہ وہ ایک سرکاری سکول میں ٹیچر ہے میں نے راحیل نامی اپنے بیٹے
کی شادی کرنا تھی اس مقصد کیلیئے اس نے اپنی ہی برادری کے ایک شخص سے رابطہ
کیا اور اس سے بات بھی ہو گئی میں نے وہاں پر کافی خرچہ بھی کر ڈالا لیکن
بعد میں آہستہ آہستہ ان کے ارادے بدل گئے اور انہوں ٹال مٹول کرنا شروع کر
دی آکر ایک دن اس لڑکی کے بھائی نے میرے بیٹے کے ساتھ جھگڑا کر ڈالا میں نے
ڈر کی وجہ سے کوئی رپورٹ وغیرہ نہ کی اس کے بعد وہ ایک دن ہمارے گھر آ گیا
اور مجھ سمیت میرے گھر والوں کو برا بھلا کہا اور دھمکیاں دیں میں نے پھر
بھی کوئی کاروائی نہ کی البتہ انہوں نے ہم پر ہی ایک جھوٹا مقدمہ درج کروا
ڈالا ہے لہذا میری دادرسی کی جائے جواب میں ڈی سی نے ضروری احکامات جاری
کیئے ہیں ، اعوان آباد کے رہائشی ملک شکیل اسلم نے شکایت کی کہ ان کی وارڈ
میں صفائی نہیں ہو رہی ہے ایم سی کلرسیداں میں درخواست بھی دی لیکن کوئی
شنوائی نہ ہوئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں تجاوزات کے خلاف
آپریشن ہو رہا ہے لیکن کلرسیداں میں کیوں نہیں ہو رہا ہے ڈی سی نے پوچھا کہ
تجاوزات کس جہگہ پر ہیں تو شکایت کنندہ نے کہا کہ چوہا روڈ پر سب تجاوزات
ہیں جواب میں ڈی سی نے تمام ضروری کاروائی کرنے کی یقین دہانی کروائی کہ ہے
، کلرسیداں کے ایک رہائشی اورنگزیب نے پولیس کے خلاف شکایت کرتے ہوئے کہا
کہ اس کا 20سا لہ بھائی اس کی آنکھوں کی سامنے قتل کر دیا گیا ہے اس نے
بتایا کہ اس کا ایک شخص کے ساتھ جھگڑا ہو گیا وہ شخص مجھے مار رہا تھا کہ
اسی دوران میرا بھائی آ گیا اس نے مجھے چھڑانے کی کوشش کی تو اس شخص نے
مجھے چھوڑ کر میرے بھائی پر گولیاں برسانا شورع کر دیں اور میرے بھائی کو 6
گولیاں ماریں جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا ایس ایچ او کلرسیداں نے ابھی
تک ملزمان کو گرفتار نہیں کیا ہے الٹا مجھے ہی دھمکیاں دیتا ہے مجھ سے پیسے
مانگتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تم کو ہی پکڑ کر اندر کر دوں گا اس نے دہائی
دیتے ہوئے کہا کہ میں کدھر جاوں میری کہیں بھی شنوائی نہیں ہو رہی ہے جواب
میں ڈی سی کی طرف سے کوئی بھی خاص ہدایات جاری نہیں کی گئیں ہیں، سرپرست
اعلی انجمن تاجراں کلرسیدان حاجی ریاست نے اپنا مسئلہ بیان کرتے ہوئے
کلرسیداں کے ایک تاجر کو قتل کر دیا گیا ہے جو کے گوجر خان کا رہائشی تھا
قاتل ابھی تک گرفتار نہ ہوئے ہیں تھانہ گوجر خان کو ہدایت کی جائے کہ وہ
ملزمان کو گرفتار کریں جواب میں ڈی سی نے ضروری احکامات جاری کیئے ، ممبر
بلدیہ کلرسیداں عاطف اعجاز بٹ نے اپنا مسئلہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ
مال کے 3 دفتر ہیں عوام کبھی ایک میں دھکے کھاتے ہیں کبھی دوسرے میں سب
دفتر ایک ہی جہگہ قائم کیئے جائیں تا کہ آسانی ہو انہوں نے مزید کہا کہ
نقشے والے لوگوں کو ناجائز تنگ کرتے ہیں کام میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ان کو
عوام کے کاموں میں رکاوٹ ڈالنے سے روکا جائے جواب میں ڈی سی نے ایم سی کے
زمہ داروں کو مسئلہ حل کرنے کا حکم دیا ہے ،ٹریڈ ونگ کلرسیداں کے سیکریٹری
عاشق مختار مغل نے اپنا مسئلہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ کلرسیدان کا ایک تاجر
قتل ہو گیا ہے اس کا ایک بھائی زخمی ہے لیکن ملزمان ابھی تک گرفتار نہ ہوئے
ہیں اس کیس کی کوئی بھی شنوائی نہیں ہو رہی ہے جواب میں ڈی سی نے پولیس
تھانہ گوجر خان کو احکامات جاری کیئے ہیں، صدر انجمن تاجراں ھاجی مشکور نے
اپنا مسئلہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چھٹی کے وقت ہسپتال اور سکول کے آس پاس
بہت رش ہو جاتا ہے جس وجہ سے حادثات ہو تے ہین یہاں پر ٹریفک وارڈن کھڑے
نہیں ہوتے ہیں لہذا ہسپتال سے لے کر گرلز ہائی سکول تک وارڈنز کی ڈیوٹی
لگائی جائے اور اس ایریا میں سپید بریکر بھی لگائے جائیں تا کہ سد باب ہو
سکے جس پر ڈی سے نے ٹریفک وارڈنز تعینات کرنے کا حکم جاری کیا ہے ، بگلہ کے
رہائشی محمد رفیق نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بھتیجے محمد جابر نے
میری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے اور آئے روز دھمکیاں دیتا ہے میری نہ تو
تھانے میں شنوائی ہو رہی ہے اور نہ ہی محکمہ مال میں جواب میں ضروری
احکامات جاری کیئے گئے ہیں ۔ٹکال کے رہائشی کرامت حسین نے شکایت کی کہ
عدالت سے اس کے حق میں زمین کا فیصلہ ہو گیا ہے لیکن محکمہ مال کلرسیداں
عدالتی حکم کے مطابق زمین کا انتقال میرے نام نہیں کر رہا ہے جواب میں ڈی
سی نے ضروری حکم دیا ہے ، کلرسیداں کے ایک رہائشی رحمت کان نے اپنی شکایت
کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کلر بازار میں ریڑھی لگاتا ہے کبھی ٹریفک والے اس
کے ریڑھی اٹھا کر لے جاتے ہیں اور کبھی ٹی ایم اے والے واپسی پر پیسے لے کر
چھوڑتے ہیں ہمیں گالیاں دیتے ہیں بے عزت کرتے ہیں انہوں نے ڈی سے کہا کہ
کیا وہ ریڑھی کا کام چھوڑ کر چرس پوڈر بیچنا شروع کر دے جس پر وہاں موجود
تمام افراد نے ایک زور دار قہقہ لگایا ہے جواب میں ڈی سی نے ایم سی والوں
کو ایسا نہ کرنے کی ہدایت کی ہے ، کلرسیداں کی رہائشی ایک خاتون نے شکایت
کی کہ اس کا جاوید نامی دیور اس کو اپنی مکانوں سے نکالنے کی کوشش کر رہا
ہے چند روز قبل اس نے مجھے مارا جس سے میرا بازو ٹوت گیا ہے پولیس نے اس کے
خلاف ابھی تک پرچہ نہیں دیا ہے جبکہ اس نے ہمارے خلاف پولیس کو پیسے دے کر
کیس بنوا دیا ہے پولیس ہماری درخواست پر کوئی بھی کاروائی نہیں کر رہی ہے
جواب میں پولیس کلرسیداں کو کاروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ، چک مرزا کے
رہائشی یاسر بشیر نے شکایت کی کہ مجھے بتایا جائے کہ تھانہ کلرسیداں سعید
بیکرز والوں کیلیئے بنا ہے یا عام عوام کیلیئے سارا تھانہ سعید بیکرز سے
والوں سے کھاتا ہے میرا سعید بیکرز والوں سے زمیں کا ایک تنازعہ چل رہا ہے
انہوں نے پولیس سے ملی بھگت کر کے مجھے شراب کے ایک بے بنیاد مقدمے میں
پھنسا دیا ہے ، طوطا کی رہائشی ایک خاتون نے شکایت کی کہ اس کا اپنے بھائی
کے ساتھ تنازعہ ہے جھگڑے کے دوران اس نے میرا بازو توڑ دیا ہے پولیس پرچہ
نہیں دے رہی ہے اور مجھے ہی اس نے ایک جھوٹے مقدمے میں پھنسا دیا ہے ،
کلرسیداں کے رہائشی ارسلان مغل نے شکایت کی کہ چیرمین اشرف کے بھائی نے ان
سے پیسے لے لیئے ہیں اور اب نہ زمین دے رہا ہے اور نہ ہی پیسے دے رہا ہے
اور اب دھمکیان دیتا ہے کہ تھانے میں بند کروا دوں گا جواب میں ضروری حکم
جاری کیا گیا ہے ،کلرسیداں کے رہائشی جاوید خان نے کہا کہ اس کی بچی کا
بازو ٹوٹ گیا ہے وہ بچی کو لے کر ٹی ایچ کیو کلرسیداں گیا تو ڈاکٹر نے کہا
کہ اس کو پنڈی لے جاؤ اسا ہسپتال میں ہی تمام سہولیات دی جائیں تا کہ پنڈی
نہ لے جانا پڑے جواب میں ڈی سی نے کہا کہ وہ ہسپتال کا دورہ کریں گئے اور
تمام ضروری سہولیات ملیں گی،شاہ باغ کے رہائشی واجد حسین نے شکایت کی کہ اس
کے قریبی رشتا داروں نے اس کو اپنے والد کی وراثت سے ہی محروم کر دیا ہے جس
کے جواب میں ضروری حکم جاری کیا گیا ہے ،لونی کے رہائشی مشتاق احمد نے کہا
کہ اس کی زمین بحق سرکار ضبط کر لی گئی ہے اور مجھ پر کار سرکار میں مداخلت
کا پرچہ بھی دے دیا گیا ہے میری ا اور کوئی زمین بھی نہیں ہے جواب میں
ضروری احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں، چوکپنڈووڑی کے رہائشی ڈاکٹر رشید نے
شکایت کی چوکپنڈوڑی بازار میں سپیڈ بریکر لگائے جائیں جواب میں ایم پی اے
حلقہ پی پی 7 راجہ صغیر نے موقع پر ہی ہائی وے کے حکام کو یہ مسئلہ حل کرنے
کا حکم دیا ہے ، آخر میں ایم پی اے حلقہ پی پی 7 راجہ صغیر احمد نے اپنے
خطاب میں کہا کہ کلرسیداں مین اب کوئی مارشل نہیں ہے اب ہر کسی کو بولنے کا
حق ہے اب تحریک انصاف کی حکومت ہے کوئی افسر اگر آپ کی بات نہ سنے تو میرے
نمبر پر مجھے فون کیا جائے مین فوری ازالہ کرواؤں گا انہون نے کہا کہ
کلرسیداں پل کے حوالے سے انہوں نے وزیر بلدیات سے بات کر لی ہے جلد کام ہو
گا راجہ صغیر نے اے سی کلرسیداں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ما تحت عملہ کو باز
کریں کہ وہ غریب دکانداروں ور خاص طور پر غریب ریڑھی بانوں کو تنگ نہ کیا
کریں
|