يہ کوئي12:30 کا وقت تھا جب ہمارے واٹس گروپ پر ساہيوال
کے رپورٹر نے نيوز اورفوٹيج دي کہ ايک مقابلہ ہوا ہےجس ميں دوخواتين اور
دومرد جاں بحق ہوگئے ہيں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار کار ميں
موجود بچوں کو ساتھ لے گئے ہيں ۔۔ خبرديکھي اور جب اسکي فوٹيج ديکھي تو ميں
نے اپنے دوست سے کہا يہ تو جعلي مقابلہ لگ رہا ہےاورکچھ دير بعد باقائدہ
اسکوداعش يا تحريک طالبان سے منسلک کرديا جائے گا (( کيوں کہ ميں نے کوئي
بارہ سال سے يہي کچھ ديکھا ہے کہ بے گناہ اور مظلوم کو کيسے دہشت گرد
اوردہشت گرد جماعت سے جوڑ ديا جاتا ہے ))
کيوں کہ کار ميں موجود شخص جو بقول سي ٹي ڈي کے دہشت گرد تھا اچھے کپڑوں
ميں اور سيٹ بيلٹ باندھے ہوئے تھا۔۔ چليں يہ ميرا اپنا خيال تھا کہ ايسا ہي
ہوا ہوگا اور تقريبا ڈھائي گھنٹے بعد سي ٹي ڈي نے کہا کار ميں سوار ملزمان
دہشت گرد تھے اور انھوں نے فائرنگ بھي کي ۔۔ مگر معجزانہ طور پر بچنے والے
بچوں نے ساري صورتحال کو بيان کرديا ۔۔ تين چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں ميں سے
دو تو بالکل ہي سہم گئے تھے (( کيوں نہ سہمتے جنھوں نے والدين کو اپنے
سامنے دم توڑتے ديکھا ہو)))) ايک بچہ جو زخمي بھي تھا درد بھري آواز ميں
کہا ہم بورے والا گاوں شادی میں جارہے تھے،ميرے رضوان چاچو کي شادي تھي
پولیس نے ممی پاپا، ميري بڑي بہن اورپاپا کے دوست کو ماردیا،پاپا نے پولیس
سے کہا کہ آپ تلاشی لے لیں ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔۔ مگر انھوں نے ايک نہ
سني اور فائرنگ کردي
(( يہ بچي کے الفاظ ہيں جو آپ سن سکتے ہيں ))۔۔۔۔ موقع پر موجود عيني شاہد
نے کہا کہ کارميں فيملي سوار تھي اور کوئي مزاحمت نہيں ہوئي۔۔ مگر سي ٹي
ڈٰي کے مطابق کار سے فائرنگ بھي ہوئي اور انھيں دہشت گرد کا سرٹيفيکيٹ سے
بھي نوازديا کيوں نہ دہشت گرد ہوتا کيوں کہ ايک شخص مولوي بھي تھا((جس کي
تصوير ميں نے شيئر کي ہے ))) بچي کے مطابق انھيں کار سے پيٹرول پمپ پر چھوڑ
ديا ((ياد رہے بچہ زخمي بھي تھا ))
کارميں دہشت گرد تھے يا نہيں اگر تھے بھي تو آپ کو انھيں گرفتار کرنا
چاہيئےتھا اورہماري معززعدالتوں ميں پيش کيا جاتا ((مگرعدالتيں تو بڑے بڑے
اربوں،کھربوں کي کرپشن ميں ملوث سياستدان اورسيکڑوں لوگوں کے قاتلوں کو پيش
کرنے اور ضمانتوں کے ليئے بني ہيں ))) واقعہ ميں دو خواتين کي ہلاکت پر
کوئٹہ خروٹ آباد واقعہ سامنے آگيا جو نہتے تھےاور اس ميں ايک حاملہ خاتون
بھي تھي جسے دہشت گرد قرار دے کر گوليوں سے بھون ديا گيا تھا ۔۔۔آج
پھردوحوا کي بيٹيوں کو انکے معصوم بچوں کے سامنے دہشت گرد قرار دے کر موت
کي نيند سلاديا گيا ۔۔ اب نوٹس اور از خود نوٹس کا دور ہوگا ، ٹريبونل،
کميٹي ،جے آئي ٹي اور پتہ نہيں کيا کيا ہوگا ۔۔۔ اور پتہ نہيں کتنے مدرسوں
کے بچوں کو اٹھا کر دہشتگرد بنا کر بيان قبول کرايا جائے گا اور پھر پريس
کانفرنس کے زريعے اعترافي بيان دلوايا جائے گا کہ ميں داعش کا رکن ہوں يہاں
ميں دہشت گردي کرنے آيا تھا اور پھر مدرسوں اورداڑھي والوں کي گرفتاريوں
کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا ۔۔۔۔ صنف نازک کو فائرنگ کرنا وہ بھي
انکے معصوم بچوں کے سامنے کہاں کي بہادري ہے ؟؟؟ يا تو آپ اتنے اہل نہيں
کہ انکو گرفتار کرسکيں۔۔ آپ نے تو اپني بہادري دور کھڑے ہوکر فائرنگ کرکے
ثابت کردي۔۔۔۔
﴿وَمَن یَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِداً
فِیْہَا وَغَضِبَ اللّہُ عَلَیْْہِ وَلَعَنَہُ وَأَعَدَّ لَہُ عَذَاباً
عَظِیْما﴾ اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم
ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور الله اس پر غضب نازل کرے گا اور لعنت بھیجے
گا اور الله نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کرر کھا ہے
|