بچوں کی تربیت اور کردار سازی میں والدین کا کردار جس قدر
اہم ہے اُتنا ہی اساتذہ کا بھی ہے ،والدین اوراساتذہ بچوں کے اخلاق کی
تعمیر کے ذمہ دار ہیں ،ماں باپ اور اِنسے جُڑے رشتے بچوں کو اپنے عمل سے
ہمدردی ، محبت ، سچائی ، خوش اخلاقی کا درس دیں، دوسروں کا احترام اور اپنی
اور دوسروں کی عزت کی حفاظت کرنا سکھائیں تاکہ ایک اسلامی فلاحی ترقی یافتہ
معاشرے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے ،سانچ کے قارئین کرام ! ان
خیالات کا اظہار "بچوں کی کردار سازی میں والدین کا کردار" کے موضوع پر
کوتھم سکول اینڈ کالج میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے
کیاجس میں بطورمہمان خصوصی راقم کومدعو کیا گیا تھا جبکہ مہمان اعزاز معروف
موٹیویٹرعثمان ہادی تھے ڈائریکٹر کوتھم کالج احمد شفیق اور کوتھم سکول
پرنسپل ثمینہ شفیق کا خصوصی پیغام سینئر ٹیچر میڈم زرینہ نے پڑھ کر سنایا ،
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے میرا کہنا تھا کہ والدین اپنے بچے کو غیبت ،
چغلی ، جھوٹ ، چوری دوسروں کی حق تلفی اور دیگر اخلاقی برائیوں سے باز
رکھنے کے لیئے خود بھی اِ ن خرافات سے دور رہیں تاکہ بچہ آپکے عمل سے سیکھے
ماں اپنے بچوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے جو اخلاقی وصف اُس میں
پیدا کرے گی وہ اپنا لے گا اور جن برائیوں سے روکے گی وہ اسکی ذات کا حصہ
بن جائیں گی والدین کے ساتھ اساتذہ بھی پوری دلجمعی سے بچوں کو پڑھائیں
موجودہ دور میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اچھے اور مثبت انداز میں کریں
دوران پڑھائی اساتذہ موبائل کا ستعمال نہ کریں کیونکہ استاد کا کام بچوں کو
تعلیم کے ساتھ ان کی تربیت کرنا بھی ہے تعلیمی معیار کی بہتری کے لئے ضروری
ہے کہ معاشرے میں استاد کی تکریم ہو ،اساتذہ کی سلیکشن کا معیار بھی سخت
ہونا چاہیے تاکہ شوقیہ اور وقت پاس کرنے کے لئے پرائیویٹ اداروں میں ملازمت
کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو کیونکہ آج کل بچوں کی تربیت سازی میں استاد کا
کردار کم ہورہا ہے جبکہ والدین سکول کے بعد بچے کوٹیوشن پڑھانے کوزیادہ
اہمیت دیتے ہیں جس کی وجہ سے بچہ چوبیس گھنٹوں میں آٹھ سے دس گھنٹے وقت
اپنے استاد کے ساتھ صرف کرتا ہے ، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کاروبار
بن چکی ہے ہم ایک نصاب اور زریعہ تعلیم پر متفق نہیں ہوسکے ملک میں طبقاتی
نظام تعلیم ہے جسکی وجہ سے امیر اور غریب کی تعلیم مختلف ہو گئی ہے ،۔
تعلیم کمرشلائز ہونے کے باعث بچوں میں اخلاقی تربیت کا فقدان واضح نظر آرہا
ہے جسے کم کرنے کے لئے حکومت کا ایک نصاب مقرر کرنا ضروری ہے اور والدین
اساتذہ کا ملکر بچے کی کردار سازی کرنا ہے ماں اپنے بچے کی تربیت اسلامی
تعلیمات کی روشنی میں کرتی ہے توآنے والے وقت میں یہ بچہ اسلامی معاشرے کا
ایک مفید رکن بنتا ہے ۔معروف موٹیویٹر عثمان ہادی کا کہنا تھا کہ ہمیں بچوں
میں تعلیم سے محبت اور خواہش پیدا کرنے کے لئے بچوں سے شفقت اور اسکے
رجحانات کو دیکھ کر صحیح خطوط پر تربیت کرنا ہو گی اولاد کی اچھی تربیت کی
بھاری ذمہ داری ماں پر عائد ہوتی ہے اسی لئے حضرت محمد ﷺکے ذریعے اﷲ تعالیٰ
نے ماں کو بلند مقام عطا فرمایاباپ کی نسبت اس کا درجہ تین گنا زیادہ
رکھااور آخرت میں نجات کا ذریعہ قرار دیا ماں کی اچھی سوچ،اچھااخلاق و
کردار بچے کے لیے بہتر بنیاد فراہم کر تا ہے ، بچے کی تربیت کے لئے جہاں
ماں کو ترجیح دی گئی ہے وہیں باپ کے کردار کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا
گھر کے ماحول کو گالم گلوچ اور دیگر ناپسندیدہ باتوں جن میں سگریٹ نوشی
وغیرہ شامل ہے سے پاک رکھنا شامل ہے بچے کا ذہن شفاف آئینہ ہوتا ہے اُس کو
انسان بنانے میں والدین ہی اہم ترین ہوتے ہیں سیمینار مسز ثوبیہ ناہید ،
چودھری عرفان اعجاز سکول ہذا کے بچوں اور والدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی
٭٭٭ |