ہم میں سے بیشتر افراد تقریباً روزانہ ہی کی بورڈ کا استعمال کرتے ہیں، اب
چاہے وہ دفتر کے کمپیوٹر کا کی بورڈ ہو یا اسمارٹ فون کا۔
لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ آخر کی بورڈ انگریزی حروف تہجی کی ترتیب کے
مطابق کیوں نہیں ہوتے، یعنی 'اے' کے بعد 'بی' اور 'سی' کی جگہ 'ایس' اور 'ڈی'
کیوں ہیں؟
ڈان کا اس حوالے سے اپنی ایک معلوماتی رپورٹ میں کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے آپ
کو علم ہو یا نہ ہو مگر موجودہ کی بورڈ کو QWERTY کہا جاتا ہے جو کی بورڈ
کی اوپری لائن کی بائیں جانب کے چھ الفاظ سے بنا ہے۔
|
|
اس کی بورڈ کو 1870 کی دہائی میں اصل ٹائپ رائٹرز کے بانیوں میں سے
ایک کرسٹوفر لیتھم شولز نے ایجاد کیا تھا۔
مگر انہوں نے الفاظ کو کی بورڈ کے لے آﺅٹ میں حروف تہجی کی ترتیب کے بجائے
بے ترتیب کیوں رکھا؟
دنیا کے پہلے کی بورڈ کا پیٹنٹ 1868 میں درج کرایا گیا تھا جس کا کی بورڈ
پیانو کی کیز (Keys) کی طرح انگریزی حروف تہجی کے مطابق تھا۔
مگر اس کی کیز اکثر منجمند یا جام ہوجاتی تھیں جس کی وجہ یہ تھی کہ بہت
زیادہ استعمال ہونے والے حروف ایک دوسرے کے بہت زیادہ قریب تھے۔
لہذا یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس مشکل کو دیکھتے ہوئے کرسٹوفرشولز نے
QWERTY کی بورڈ تیار کیا، جس میں زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ کو مختلف
جگہوں پر منتقل کردیا گیا تاکہ مکینیکل مسائل سے بچا جاسکے۔
شولز نے اس زمانے میں ایک کمپنی ریمنگٹن کے ساتھ معاہدہ کیا جس نے اس کی
بورڈ کو اپنے مقبول ٹائپ رائٹر ریمنگٹن نمبر ٹو کا حصہ بنایا۔
کی بورڈ کی اوپری لائن میں وہ تمام الفاظ موجود ہیں جو کی بورڈ لکھنے کے
لیے استعمال ہوتے ہیں۔
تاہم 2 محققین موجودہ کی بورڈ کے حوالے سے ایک مختلف خیال پیش کرتے ہیں، ان
کا کہنا تھا کہ شروع میں ٹائپ رائٹرز کو ٹیلی گراف آپریٹرز استعمال کرتے
تھے جو مورس کوڈ میں موصول پیغام کو تحریر کرتے ہوئے درست حروف تہجی پر
مبنی کی بورڈ پر ٹائپ کرتے ہوئے الجھن کا شکار ہوجاتے تھے، یہی وجہ ہے کہ
کی بورڈ کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا۔
اب ان دونوں میں سے وجہ جو بھی ہو، لیکن کی بورڈ کی یہ ترتیب کمپیوٹرز سے
لے کر اسمارٹ فونز کے کی بورڈ کے لیے بھی اپنائی جاچکی ہے۔
|