غیرقانونی اجارہ داری اور تجاوزاتی مہم

میرا تعلق سندھ مدرستہ السلام یونیورسٹی سے ہیں اور میرا تعلق صحافت کی فیلڈ سے ہیں موجودہ حالات میں مختلف مضامین کے پر لکھنا میرا شوق ہے،اگر اس مضمون کومکمل طور پر پڑھنے کے بعد آپ کو میری تحریر کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے تو اس سے مجھے مزید مضامین لکھنے میں حوصلہ افزائی ہوگئی۔

موجودہ حالات میں عوام کی ذمہ داریاں

نیاسال نئے مسائل اور نئے مواقع اپنے ساتھ لے کر آتی ہے گھر اور کاروبار دونوں ہی چیزیں اگر انسان کے پاس ہو اور مستحکم انداز میں چل رہی ہوں تو زندگی کسی حد تک پرسکون تصور کی جاتی ہیں۔ہمارے ملک پاکستان میں جہا ں عوام کو حکومت اور عدالتوں کے کئ فیصلوں پر شکوہ رہتا ہے وہی عوام خود بھی کئی قوانین کو توڑنا اور پاسداری نا کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے۔

نئی دور حکومت کے ساتھ ہی عدالت نے بھی کئی اہم اور تلخ فیصلے سنائے جوعوام کے لئے کسی قیامت سے کم نہیں جن میں سے ایک تجاوزات کے خلاف آپریشن ہے ،عدالت کے فیصلہ سنانے کے بعد بھی اس پرلائحہ عمل ہونا ایک انتہائی مشکل مرحلہ تھا لیکن بلدیہ عظمہ نے نتائج کی پرواہ کو ایک طرف رکھ کر عدالت کے حکم کی پیروی کو اولین ترجیح سمجھتے ہوئے تجاوزات کا آغاز کراچی کی سب سے مشہور اور قدیم مارکیٹ صدر سے کیا ،اس اقدام سے ناصرف عوام الناس میں ایک تفتیش کی لہر دوڑ گئی بلکہ کاروباری طبقے کے تمام حضرات اپنے اپنے کاروبار کو لے کر انتہا ئی فکر مند ہوگئے ۔

سوال یہ ہے کہ جہاں ملک کے قانون کے کمزور ہونے اور کرپشن کی دیمک کے پھیلنے کی دھائی ہم دیتے ہے کہی نہ کہی ہم خود بھی اس دیمک کو پروان چڑھانے کے ذمہ دار ہیں ہمارے ملک میں لوگ بعض اہم قانون کو توڑنا اپنا حق سمجھتے ہیں جیسے کہ گاڑی چلاتے ہوئے لائسنس اپنے پاس نہی رکھنا اور چا لان ہونے پر حکومت اور ٹریفک سگنل پر کھڑے اہلکا ر کو گالیاں دینا،اپنے گھر کے آگے جگہ بڑھا لینا اور اسے اپنی ملکیت سمجھنا اور کاروبار جیسی اہم چیز جس کی بنا پر ہماری اور ہمارے گھر والوں کی زندگی چل رہی ہے ،تجاوزاتی معلومات حاصل کئے بغیر اپنی زندگی کا تمام سرمایہ اس پر لگادینا کسی طور سے دانشمندانہ فیصلہ نہیں،عوام جہاں مہنگائی اور حا لات کا رونا روتی ہے اور حکومت سے اس کاگلہ کرتی ہے وہی ہمیں یہ بات سمجھنا بھی بہت اہم ہے کہ دنیا میں تمام ترقی یافتہ قوموں نے قانون کی پاسداری اور اپنی زندگیوں کو اس کےعین مطابق گزارنا اپنا نصب العین بنایا جس کی وجہ سےآج وہ دنیا کے نقشے پر اپنے آپ کو کامیاب اور امن پسند ملک کے طور پرمنوانے میں کامیا ب ہوتی ہیں۔

قانون ہمیشہ انسان کی فلاح وبہبود اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی بدامنی ومجرمانہ اقدام سے محفوظ رکھنے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔

Hamsha Abdul Hameed
About the Author: Hamsha Abdul Hameed Read More Articles by Hamsha Abdul Hameed: 4 Articles with 3238 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.