وہ عورتیں جن کے خاوند فوت ہو
جائیں تو انکی عدت چار مہینے دس دن اور اگر حاملہ ہوں تو اسکی مدت وضع حمل
ہے۔ دوران عدت رنگین و ریشمی لباس نہ پہنے ‘ خوشبو نہ لگائے ‘ مہندی اور
دیگر آرائش سے اجتناب کرے ‘ متوفی خاوند کے گھر ہی ٹہرے۔ ضروری کام کے لئے
گھر سے نکل سکتی ہے۔ رات کو اسی مکان میں شب باشی کرے ۔ نئے نکاح کے لئے
بات چیت نہ کرے ۔( البقرہ ٢٣٤)
اگر نکاح تو ہو گیا لیکن مہر کی مقدار مقرر نہیں کی ‘ مرد نے اس کے ساتھ
صحبت اور خلوت صحیحہ بھی نہیں کی تو طلاق کا کوئی گناہ نہیں ۔ تاہم خرچہ کے
لئے کچھ دے دیں تاکہ دل جوئی ہو ۔ اگر بوقت نکاح مہر مقرر ہو چکا ہو لیکن
صحبت وغیرہ سے پہلے طلاق دے دی تواس صورت میں خاوند نصف مہر دے ۔ اگر عورت
معاف کرے تو ٹھیک ہے ‘ اگر خاوند پورا مہر دینا چاہے تو بھی درست ہے ٠(البقرہ
٢٣٦‘ ٢٣٧)
اس آیت میں جہاد فی سبیل اللہ کی تاکید کی گئی ہے (البقرہ ٢٤٤)
مفسرین کی رائے : فرض صدقات ظاہر کر کے دینے افضل ہیں ‘ یہ اور واجب صدقات
مثلاً زکواتہ اور صدقہ فطر صرف مسلمان فقراء کو دئے جائیں۔ جب کے نفلی
صدقات چھپا کر دے ۔ یہ غیر مسلموں کو بھی دئے جا سکتے ہیں ( البقرہ ٢٧١‘
٢٧٢) |