شہرقائدکےرہائشی علاقوں میں کاروباری معاملات نےعلاقہ
مکینوں کوشدیدذہنی اذیت اورمختلف امراض مبتلا کردیا ہےرہائشی علاقوں میں
قائم بازار تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کئے جا رہے ہیں مگر حکومتی رٹ قائم
کرنےوالے ادارے کبھی متحرک اور کبھی چپ سادھ لیتے ہیں،جبکہ شہر میں کئی
علاقوں جس میں پوش آبادیوں پر مشتمل پی ای سی ایچ ایس بھی شامل ہے میں
رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں منظور کالونی
اور پی ای سی ایچ ایس بلاک چھ میں موجود فرنیچر مارکیٹس رہائشی آبادیوں سے
منسلک ہیں جس کا عذاب شہری جھیلنے پر مجبور کر دئیے گئے ہیں مذکورہ فرنیچر
مارکیٹس کے دکاندار دن بھر اور رات گئے تک فرنیچر پر پالش، فرنیچر کی تعمیر
کرنے کیلئے مشینوں کا شور اور انتہائی خطرناک کیمیکلز جس کے مستقل سونگھنے
سے سانس بھی رک سکتا ہے استعمال کئے جا رہے ہیں ان کیمیکل میں تھنر(Thinner)
کا استعمال عام ہے جو رہائشی مکینوں کی زندگی اجیرن کرنے کے ساتھ ان کو طرح
طرح کی بیماریوں میں مبتلا کرنے کے ساتھ مشینوں کے شور کی وجہ سے وہ ذہنی
اذیت میں مبتلا ہیں جبکہ علاقہ مکینوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مشینوں کی
آواز کی وجہ سے رات کو سو نہیں پاتے جس کی وجہ سے انہیں روزمرہ کے امور اور
ملازمتیں سر انجام دینا مشکل ہے مذکورہ فرنیچر مارکیٹس کے رہائشی مکینوں نے
شکایت کی ہے کہ بزرگ پالش وکیمیکلز کی بو برداشت نہیں کر پا رہے ہیں اور
کئی اموات بھی ہو چکی ہیں دوسری جانب ماحولیاتی آلودگی اس قدر بڑھ چکی ہے
جس کا سدباب ہونا چاہیئے دن ہو یارات ہر طرف پالش و کیمیکلز کی بو پھیلی
رہتی ہے، فرنیچر کی پالش و دیگر کیمیکلز کے استعمال کیلئے مالکان کو جگہیں
مختص کرنا چاہیئں ایسے کھلے عام یہ عمل سر انجام دینا غیر قانونی ہے
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں شکایات بلدیاتی و شہری اداروں سمیت
محکمہ ماحولیات سندھ میں بھی درج کرواچکے ہیں لیکن ان کی بات کو آج تک کوئی
خاص اہمیت نہیں دی گئی ہے اداروں کی یہ غفلت اس لئے تشویشناک ہے کہ فرنیچر
کی تعمیر سے لیکر پالش تک جو اجزاء استعمال کئے جاتے ہیں ان میں آگ لگنے کا
رحجان پایا جاتا ہے اگر خدانخواستہ کوئی آگ لگنے کا واقعہ فرنیچر مارکیٹ
میں رونما ہوگیا تو یہ فرنیچر مارکیٹ کو تو اپنی لپیٹ میں لے گا ہی لیکن
رہائشی آبادیوں کا اس سے بچ جانا مشکل ہوگا انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ
کیا کہ وہ مذکورہ حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے رہائشی وتجارتی علاقوں میں فرق
رکھیں، تجارتی سرگرمیاں خریدوفروخت تک ہوں تو بہتر ہے خطرناک رحجانات رکھنے
والے کام تجارتی یونٹس میں نہیں ہونے چاہیئں جبکہ رہائشی یونٹس میں تجارتی
یونٹس کو فی الفور بند ہونا چاہیئے بہادرآباد، لانڈھی، کورنگی و دیگر
علاقوں کے رہائشی یونٹس میں گودام موجود ہیں جسے شرپسند عناصر اپنے مذموم
مقاصد کیلئے استعمال کر سکتے ہیں انہیں فوری خالی ہونا چاہیئے. حکومت سندھ
کے سخت اقدامات ہی شہریوں کو درپیش مسائل سے باہر لا سکتے ہیں. |