دنیا کی تاریخ میں ایک ایسا بدقسمت شہر بھی گزرا ہے جو 2
ہزار سال قبل 79 عیسوی میں ایسا تباہ ہوا جیسے کبھی دنیا میں موجود ہی نہ
تھا-
اٹلی کا شہر پومپئی نیپلز ساحل کے کنارے اور ایک آتش فشاں پہاڑ سے چند میل
کے فاصلے پر واقع تھا- اس شہر کی آبادی 20 ہزار افراد پر مشتمل تھی-
|
|
اپنے دور میں یہ دنیا کا انتہائی جدید ترین اور تہذیب یافتہ شہر تھا- اس
شہر کی عمارات بہترین نقشوں اور پختہ اینٹوں کی حامل تھیں جبکہ شہر کا
نکاسی آب کا نظام بھی بہترین تھا-
جب محققین نے اس شہر کو دریافت کیا تو انہیں یہاں سے ایک ایسا اسٹیڈیم بھی
دریافت ہوا جس میں 20 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود تھی-
تاہم شہر کے باسیوں کے اخلاقی اقدار پستی کا شکار ہوچکے تھے- یہاں جوا٬ زنا
اور شراب جیسی برائیاں انتہائی عام تھیں- لیکن پھر قدرت جوش میں آئی اور ان
پر عذاب نازل ہوا-
|
|
پومپئی شہر کے قریب واقع آتش فشاں پہاڑ پھٹ پڑا اور اس لاوا اگلنے لگا جس
نے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا- پورا شہر ہی انسانوں کا قبرستان بن گیا
جبکہ یہ مقام 16 سو سال تک انسانی آنکھوں سے اوجھل رہا-
1748 میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس قدیم رومی شہر کو دریافت کیا جو کہ
راکھ اور مٹی کے ڈھیر تلے دبا ہوا تھا- دریافت ہونے والی عمارات بالکل
محفوظ حالت موجود تھیں-
دریافت کرنے والی ٹیم نے عبرتناک مناظر دیکھے٬ انہیں راکھ اور مٹی کے ڈھیر
کے نیچے انسانوں کی لاشیں پتھر بنی دریافت ہوئیں- یہ انسان جس حالت میں تھے
اسی حالت میں موت کا شکار بن گئے-
|
|
یہاں تک کہ کئی لاشوں کے پاس ماہرین کو خشک روٹی کے ٹکڑے اور دیگر سامان
بھی پڑے ملے جن پر راکھ کی ایک موٹی تہہ چڑھ چکی تھی-
ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ شہر 800 قبل مسیح میں آباد کیا گیا تھا جس میں
شاندار اور خوبصورت بنگلے بھی تعمیر کیے گئے تھے جبکہ گلیاں بھی پختہ بنائی
گئی تھیں-
|
|
محققین کے مطابق جس آتش فشاں پہاڑ نے اس شہر کو صفحہ ہستی سے مٹایا وہ 1780
قبل مسیح میں بھی پھٹ کر ایک ایسی ہی تباہی لا چکا ہے- اس وقت اس کا لاوا
22 میل تک آسمان کی بلندی تک دیکھا گیا تھا کہ جبکہ 15 میل تک پھیلے ہوئے
گاؤں اس کی لپیٹ میں آگئے تھے-
اس کے بعد 79 عیسوی میں ایک مرتبہ پھر یہ آتش فشاں پھٹ پڑا- اس وقت یہاں سے
نکلنے والی راکھ اور لاوے کو سینکڑوں میل کی دوری سے بھی دیکھا جاسکتا تھا-
|
|
اس شہر کی باقیات میں کھنڈرات نما اجڑے مکانات اور انسانی ڈھانچے آج بھی
موجود ہیں جو انسانوں کے لیے عبرت کا نشان ہیں-
|