ویلنٹائن: اسلامی تعلیمات کی
روشنی میں ویلنٹائن ڈے منانے کا مطلب مشرک رومی اور عیسائیوں کی مشابہت
اختیار کرنا ہے۔
اللہ عزّوجل کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسکا
مفہوم ہے کہ " جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے" (ترمذی)
لڑکے لڑکیوں کا آزادانہ ملاپ، تحائف اور کارڈز کا تبادلہ اور غیر اخلاقی
حرکات کا نتیجہ زنا اور بد اخلاقی کی صورت میں نکلتا ہے جو اس بات کا اظہار
ہے کہ ہمیں مرد اور عورت کے درمیان آزادانہ تعلق پر کوئی اعتراض نہیں اہل
مغرب کی طرح ہمیں اپنی بیٹیوں سے عفت مطلوب نہیں اور اپنے نوجوانوں سے پاک
دامنی درکار نہیں۔
ارشاد ربانی ہے: "اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اہل ایمان میں بے
حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے" (سورۃ النور:19)
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے جو معاشرہ قائم فرمایا اس کی
بنیاد حیاء پر رکھی مگر اب لگتا ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
کے امتی حیاء کے اس "بھاری بوجھ" کو زیادہ دیر تک اٹھانے کے لئے تیا ر نہیں۔
رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسکا مفہوم ہے کہ "
جب تم حیا ء نہ کرو تو جو تمھارا جی چاہے کرو" (بخاری)
آج کشمیر' فلسطین' افغانستان اور عراق وغیرہ مسلمانوں کے خون سے لہو رنگ
ہیں لیکن اہل وطن کی بے حسی کبھی بسنت کی زردی میں ڈھل جاتی ہے اور کبھی
ویلنٹائن ڈے کی سرخ آندھی بن کر چھا جاتی ہے۔
خدارا غیرتِ ایمانی اور حُبّ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا ثبوت
پیش کیجئے اور ان غلط رسومات کو نہ منانے کا نہ صرف خود فیصلہ کیجئے بلکہ
دوسروں کو بھی اس خرافات سے باز رکھیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اللہ
تعالٰی کے غضب کا شکار ہو جائیں اور آئندہ نسلیں ان ایام کو سوگ کے دن قرار
دینے پر مجبور ہو جائیں۔
اے ایمان والوں! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، اُ ن میں سے بعض بعض کے
دوست ہیں اور جو تم میں سے اُن سے دوستی اختیار کرے گا وہ اُن ہی میں سے
ہوگا۔ بیشک اللہ تعالٰی ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔۔۔۔(المائدۃ: 50)
ویلنٹائن ایک مشرکانہ اور کافرانہ رسم ہے، اس سے خود بھی بچیں اور دوسروں
کو بھی بچائیں۔ |