دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جرائم ہوتے ہیں ۔اور اگر
ڈکیتی کی وارداتوں کی بات کریں تو یہ ہر جگہ ہی ہوتی ہیں ۔آپ نے اپنی پوری
زندگی میں بہت سی چھوٹی موٹی ڈکیتیوں یا چوریوں کے بارے میں تو سنا ہوگا
لیکن آج ہم ان ڈکیتیوں کے بارے میں بات کریں گے جن کا شمار پاکستان کی سب
سے بڑی ڈکیتیوں یا چوریوں میں کیا جاتا ہے۔
منی ایکسچینجر
22 اپریل کو دو ڈکیت پولیس کی وردی پہن کر بینظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ میں
داخل ہوئے ۔ ان چوروں کا تیسرا ساتھی اسی ائیر پورٹ کے اندر اصلی پولیس
والا تھا ۔ جس نے ان لوگوں کو ساری معلومات دی تھی ۔ دراصل ہوا کچھ یوں تھا
کہ ایک منی ایکسچینجر کراچی سے ڈھیر سارا پیسہ لیکر بینظیر انٹرنیشنل
ائیرپورٹ پر اترا پھر ان تینوں نے اس ایکسچینجر کو ائیرپورٹ سے باہر نکلتے
ہی اغوا کرلیا ۔ اور اس شخص سے 2 ملین روپے لوٹ لیے ۔پولیس نے جب تحقیق کی
تو سی سی ٹی وی فوٹیج میں ائیرپورٹ کا ایک سب انسپکٹر ایکسچینجر کو اغوا
کرتے ہوئے نظر آیا ۔پولیس نے فوراً اسے گرفتار کرلیا ۔اس سب انسپکٹر کی مدد
سے باقی کے دو مجرموں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ۔
اسلام آباد کی امیر شخصیت
اسلام آباد کی امیر شخصیت سردار تنویر الیاس کے گھر اچانک دن دھاڑے ہونے
والی ڈکیتی کا شمار بھی بڑی وارداتوں میں کیا جاتا ہے ۔ اس واردات میں ملوث
8 افراد کا گینک سردار تنویر الیاس کے گھر میں گھسا جس پر گھر پر موجود
سیکیورٹی گارڈ نے انھیں روکنے کی کوشش کی لیکن اسے انہوں نے شدید تشدد کا
نشانہ بنایا اور رسیوں سے اسے باندھ دیا ۔ پھر گھر میں داخل ہوئے اور 14
لوگوں کو بندی بنالیا ۔ جن میں سردار تنویر کے تمام گھر والے شامل تھے ۔
بندوق کے زور پر یہ افراد گھر میں موجود تمام جیولری اور پیسے لیکر فرار
ہوگئے ۔ پولیس کے مطابق مجرموں نے 2 کروڑ کی جیولری اور 10 لاکھ روپے لوٹے
جبکہ پولیس کا انکشاف تھا کہ ہوسکتا ہے کہ گھر کے نوکروں نے ہی مجرموں کو
تمام معلومات فراہم کی ہوگی ۔
یو بی ایل بینک
کراچی میں موجود یو بی ایل بینک میں 2013 میں ہونے والی بڑی چوری کی بات
کریں تو شام کے وقت گلشن اقبال میں موجود یو بی ایل بینک کی برانچ میں کچھ
آدمی ہتھیار کے ساتھ بینک میں داخل ہوئے ۔اس وقت بینک بند ہوچکا تھا ۔ ان
چوروں نے اس برانچ سے 5 کروڑ سے زائد رقم لوٹ لی اور فرار ہوگئے ۔ پولیس کو
اطلاع دینے والے ایک شخص نے پولیس کو بتایا کہ بینک کا ایک سیکیورٹی گارڈ
ان چوروں کر ساتھ ملا ہوا تھا ۔ اس کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کردی ۔
گورنمنٹ بینک
ملتان میں موجود ایک گورنمنٹ بینک میں دوپہر 1 بجے 6 افراد بہت بہادری سے
اور چہرہ چھپائے بغیر داخل ہوئے ۔ بینک میں داخل ہوکر انلوں نے سب کو بندی
بنالیا تھا ۔اور بینک سے 90 ملین کی رقم لوٹ لی جس کے بعد ان لوگوں نے سی
سی ٹی وی کا سارا ڈیٹا اپنے ساتھ لے لیا ۔اور ایک کار اور موٹر سائیکل پر
فرار ہوگئے ۔ جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ اس واردات کی وجہ سیکیورٹی کا اس
وقت بینک میں نہ ہونا تھا ۔ واردات کے دوران صرف ایک گارڈ ہی موجود تھا ۔
الائیڈ بینک
13 دسمبر 2009 میں پاکستان کی سب سے بڑی چوری کراچی میں موجود الائیڈ بینک
کی ایک برانچ میں کی گئی ۔پولیس کے مطابق بینک کا ایک گارڈ چوروں سے ملا
ہوا تھا ۔ رات کے وقت جب بینک بند تھا تو چوروں کا ایک گینک بینک میں داخل
ہوا اور اپنے ساتھی سیکیورٹی گارڈ کی مدد سے بینک میں موجود تجوری تک پہنچ
گیا ۔ بینک میں موجود تجوری میں اس وقت بڑی تعداد میں غیر ملکی کرنسی موجود
تھی ۔ان چوروں نے اس تجوری کو توڑا اور 3.7 ملین ڈالر سے بھی زیادہ رقم لوٹ
کر وہاں سے فرار ہوگئے ۔یہ پاکستان میں آج تک ہونے والی چوریوں میں سے سب
سے بڑی چوری تھی۔ |