ویلنٹائن ڈے! ہر سال 14فروری کو منایا جاتا ہے ……دنیا بھر
میں مختلف تہوارجوش وخروش سے منائے جاتے ہیں…… تہوار کسی بھی ملک کے معاشرے‘
ثقافت اور مذہب کی عکاسی کرتے ہیں……ویلنٹائن ڈے جس محبت کے اظہار کا دن ہے
اس کی گنجائش مغربی معاشرے میں تو پائی جاسکتی ہے، اسلامی معاشرے میں نہیں……اس
تہوار سے متعلق جتنے بھی واقعات ہیں ان سے صاف ظاہر ہے کہ یہ غیر مسلموں
کاغیر اخلاقی تہوار ہے……غیروں کی روایات کو اپنے ملک میں یوں بغیر سوچے
سمجھے را ئج کرنے سے پہلے سوچنا ضروری ہے کہ کیا ہمارا مذہب اس کی اجازت
دیتا ہے؟اس دن کا اصل مقصد بے ہود گی و فحاشی پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں……مغربی
کلچر ،فحاشی ،عریانیت ،بے حیائی ، جیسی خرافات کی پاکستان کے اسلامی معاشرے
میں قطعاً کو ئی گنجائش نہیں ہے …… ویلنٹا ئن ڈے جیسے مغربی تہوار کے ذریعے
قوم کو ایک دن کی محبت کے جنون میں مبتلا کر نے کی مذموم کوشش ہے ……آزا د
یٔ اظہار کے نا م پر بے راہ روی نو جوا ن نسل کے مستقبل کو تا ریک کیا جا
رہاہے…… مذمو م سا زش کے تحت مسلما نو ں کی تہذیب کو مٹا نے کیلئے مغربی
اقوام کی شر م و حیا سے عاری بے ہو دگی کی یلغا ر جا ری ہے……ویلنٹا ئن ڈے
کے ذریعے اسلا می ثقافت اور معاشرتی اقدار کو تبا ہ کر کے مسلم امہ میں فحا
شی و عریانی پر مبنی حیوا نی معا شرے کو فروغ دینے کی بھونڈی کوشش ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے مسلم معاشرے کی نوجوان نسل بھی اس تہوار کو بڑے جوش و
خروش سے مناتی ہے…… اس تہوار کو منانے کا انداز یہ ہوا کرتا ہے کہ محبت کا
اظہار سرخ پھول دے کر کیا جا تاہے ……نوجوان لڑکے لڑکیوں کا بے حیائی کے
ساتھ ملاپ……تحائف کے لین دین سے لے کر فحاشی و عریانی کا کھلے عام یا چوری
چھپے مظاہرہ…… اس دن پھول یا تو نا یاب ہو جاتے ہیں یا اُن کی قیمت آسمان
سے باتیں کرنے لگتی ہے…… نوجوان لڑکے لڑکیاں جس انداز کے مو بائل میسجز ایک
دوسرے کو بھیجتے ہیں کیاہمارا معاشرہ ان کی اجازت دیتا ہے؟ ہمارے تعلیمی
اداروں میں اس دن جو ہوتا ہے اساتذہ سے دریا فت کر لیا جائے……اے لیول کے
ایک طالبعلم نے بتایا کہ کبھی ہمارے ا سکول آکر دیکھیں کہ اسلامی جمہوریہ
پاکستان کی لڑکیاں کیسالباس پہنتی ہیں اور لڑکے اور لڑکیاں سبزہ زاروں اور
بنچوں پر بیٹھ کر کیا گفتگوکرتے ہیں…… ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں
فیملی پلاننگ کی ادویات عام دنوں کے مقابلے ویلنٹائن ڈے میں زیادہ فروخت ہو
تی ہیں اور ان کے خریداروں میں اکثریت نوجوانوں کی ہوتی ہے۔
سال میں ایک دن کومحبت کا خطاب دے کر خوب جوش وخروش کے ساتھ منانا باقی
پورے سال انسان کو انسان نہ سمجھنایہ کیسی محبت ہے؟اگر یہ ڈرامہ بازی نہیں
تو پھراور کیا ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ویلنٹائن ڈے ضرورمنانا چاہیے لیکن
محرم رشتوں یعنی ماں،باپ،بہن،بھائی،میاں،بیوی وغیرہ سے محبت کا ظہار کرتے
ہوئے۔میراسوال ہے کہ کیا یہ سارے رشتے اسی قابل ہیں کہ ان کے ساتھ سال میں
صرف ایک دن اظہار محبت کیا جائے؟کیا ان رشتوں میں ایسے بناوٹی اظہار محبت
کی ضرورت ہے؟ سوال اُن سے جو ویلنٹائن ڈے مناتے کیا محبت کے لیے ایک دن
مخصوص کرنے کی بھی کوئی منطق ہے؟…… آپ کسی کی بہن، کسی کی بیٹی کو پھول دے
کر اس سے محبت کا اظہار کر کے بہت خوشی محسوس کرتے ہیں…… اور پھر دوستوں کو
بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ آپ نے کیسے کیسے ویلنٹائن ڈے منایا؟…… ذرا سوچئے!
آپ کسی کی بہن کو پھول دے کر ویلنٹائن ڈے منا رہے ہیں…… کیا آپ کی بہن کے
ساتھ کوئی ویلنٹائن ڈے نہیں مناتا ہو گا؟……
میڈیا بھی ویلنٹائن ڈے کی خرافات کے فروغ اور اس کی تشہیر کرنے میں اہم
کردار ادا کر رہا ہے…… بیشتر نشریاتی ادارے اور پرنٹ میڈیا اس دن کو اسطرح
مناتے ہیں جیسے کوئی قومی تہوار ہو خصوصاً سوشل میڈیا پر اس دن کی مناسبت
سے اخلاق باختہ پیغامات کی بھر مار…… پاکستانی ذرائع ابلاغ کے ادارے نام
نہاد ترقی اور روشن خیالی کے نام پر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مغربی
ثقافت کو خوب پروان چڑھا رہیں ہے۔ ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ آج سے چند سال
پہلے جب پاکستان میں نجی میڈیا چینل کی بھر مار نہ تھی اور سینٹ ویلنٹائن
کو بھی یہ عزت و توقیر نہیں بحشی گئی تھی، تو کیا لوگ ایک دوسرے سے محبت
نہیں کرتے تھے ؟میڈیا سے درخواست ہے کہ قوم پر رحم کرے پاکستان کے اسلامی
معاشرے میں اتنی ملاوٹ نہ کی جائے کہ آنے والی نسلیں آپ کو اخلاقی مجرم کے
طور پر یاد کریں۔ |