میں دوست کی عیادت کے لئے اس کے گھر گئی۔حال احوال کے
بعد اچانک سے اس کے چہرے پر ایک خوشی کی لہر دوڑی اور وہ پرجوش انداز میں
اٹھی۔ میں نے پوچھا کہ آپ کو کچھ چاہئے تو مجھے بتائیں۔ اس نے کہا: نہیں
مجھے تو کچھ نہیں چاہئے ۔ میں آپ کے لئے چاکلیٹ لاتی ہوں کیونکہ آج 9 فروری
ہے اور آج چاکلیٹ ڈے ہے۔ یہ سنتے ہی میری حیرانی اور بڑھ گئی۔ یہ چاکلیٹ کا
بھی دن منایا جاتا ہے ایسے حالات ہمارے کب سے ہو گئے؟میرے ہاتھ میں چاکلیٹ
تھماتے ہوئے کہا کہ تم کس دنیا میں رہتی ہو جو تمہیں ان سب کا نہیں پتہ؟
فروی کا دوسرا ہفتہ محبت کے اظہار کا ہوتا ہے اور8 فروری کو تجویز ڈے منایا
جاتا ہے۔اس دن لڑکے اپنی دوست کے آگے اپنے رشتے کی تجویز رکھتے ہیں۔9 فروری
کو چاکلیٹ ڈے منایا جاتا ہے۔اس دن لڑکے اور لڑکیاں اپنے پسندیدہ لڑکے اور
لڑکیوں کو چاکلیٹ دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔10 فروری کو ٹیڈی ڈے
منایا جاتا ہے۔اس دن لڑکے اپنی محبوب لڑکی کو کوئی ٹیڈی دے کر اس کا دل
جیتنے کی کوشش کرتے ہیں۔11 فروری کو قسم ڈے منایا جاتا ہے۔اس دن پیار کرنے
والے ایک دوسرے کا ساتھ نبھانے کے قسمیں کھاتے ہیں۔12 فروری کو بغل گیری ڈے
یعنی hug day منایا جاتا ہے۔اس دن پیار کرنے والے ایک دوسرے سے بغل گیر
ہوتے ہیں۔13 فروری کو بوسہ ڈے یعنی kiss dayمنایا جاتا ہے اس دن پیار کرنے
والے ایک دوسرے کا بوسہ لیتے ہیں۔14 فروری کو لال گلابوں کا دن منایا جاتا
ہے۔اس دن لڑکے لڑکیاں اپنے محبت کرنے والوں کو سرخ گلاب دیتے ہیں۔
7 فروری سے لے کر 14 فروری تک منائے جانے والے دنوں کی ہمارے مذہب اور
تہذیب میں کوئی کنجائش نہیں ہے۔ ہم یہ سب مغربی معاشرے کی تقلید میں کر رہے
ہیں اور ہم ان دنوں کو منانے سے پہلے یہ بھی نہیں سوچتے کہ آیا یہ صحیح بھی
ہے یا نہیں۔ ویلنٹائن کی ابتدا کے بارے میں بہت سی روایات تاریخ کی کتابوں
میں ملتی ہیں چند روایات یہ ہیں۔
(۱) تیسری صدی میں روم کے بادشاہ کلاڈیس دوم کی حکومت تھی اس نے اپنے
فوجیوں پر عمر کے ایک مخصوص مدت سے پہلے شادی کرنے پر پابندی عائد کر دی
تھی۔جب یہ بات عام ہوئی تو روم کے چرچ کا پادری سینٹ ویلنٹائن نے بادشاہ کے
حکم کے خلاف آواز اٹھائی اور اس نے چوری چھپے فوجیوں کی شادی کا اہتمام
کیا۔جب بادشاہ کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے پادری کو گرفتار کروا کر جیل
میں ڈال دیا۔اور اس جرم کی وجہ سے اس پادری کو 14 فروری 270 کو پھانسی دے
دی گئی۔
(۲) عیسائی پادری ویلنٹائن کو رومن بادشاہ کی نا فرمانی کی وجہ سے جیل بھیج
دیا تھا۔جہاں اسے جیل کے چوکیدار کی لڑکی سے محبت ہو گئی۔وہ لڑکی لال گلاب
لے کر ایسے ملنے آتی۔بادشاہ کو جب اس کا علم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو 14
فروری کو پھانسی دینے کا حکم دیا۔اس کے بعد وہاں کے لوگوں نے اس دن کو "محبت
کے شہداء " کے نام سے منانا شروع کر دیا۔
مشرف دور میں جہاں اور بہت سی خرافات نے نوجوان نسل کے دلوں میں گھر کیا ان
میں سے ایک ویلنٹائن ڈے بھی ہے جو بہت تیزی سے پاکستانی معاشرے میں پھیل
رہا ہے اورا س کے خطرناک حد تک نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔ اس دن کی خرافات
کو دیکھتے ہوئے بھارت میں ویلنٹائن ڈے منانے پر پابندی لگا دی گئی ہے لیکن
اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان میں اس کے فروغ کے لیے کام کیا
جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس برائی کو ہماری نوجوان نسل بہت تیزی سے اپنا
رہی ہے۔13 فروری 2017 کو ایک درخواست گزار نے اسلام آباد ہائیکوٹ میں اس
تہوار کے خلاف درخواست جمع کروائی تھی جس کا فیصلہ جسٹس شوکت صدیقی نے کیا
اور7فروری 2018 کو الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے ویلنٹائن کی
مناسبت سے خصوصی پروگرام سمیت ایسی تمام خبروں کے نشر کرنے پر پابندی عائد
کر دی تاکہ اس تہوار کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اب دیکھیں ہندوؤں نے ویلنٹائن
ڈے کا تہوار ہندوستان میں منانے کو اپنی ثقافت پر حملہ قراردیاہے،
توذراسوچیں!ایک غیر مسلم دوسرے غیرمسلم کے تہوار کو اپنی ثقافت کے لیے خطرہ
قرار دے رہاہے اورمسلم معاشروں میں بعض ایسے افراد ہیں کہ والہانہ اندازمیں
غیر مذہب کے تہوار کاخیر مقدم کررہے ہیں۔ مذہب کوتو چلیں چھوڑیں اگر ذاتی
حوالے سے دیکھیں توبھی ایک سنجیدہ شہری کے لیے یہ سوائے بے ہودگی کے کچھ
نہیں۔ کیا کوئی غیرت منداس بات کو برداشت کرے گا کہ کسی غیرمرد کاپیغام
الفت ،اس کی بیوی،بیٹی،بہن کے لیے آئے اور کسی غیر سے تحائف کاتبادلہ ہو
اورمیل ملاپ ہو؟
اس ضمن میں میری تمام پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ ایسے تہواروں سے خود بھی
دور رہیں اور اپنے متعلقین کو بھی اس سے دور رہنے کی تلقین کریں۔ |