بے گھر افراد٬ پشاور کے مہمان خانے اور چند حقائق

حال ہی میں خیبر پختونخواہ حکومت نے کی جانب سے صوبائی دارالحکومت پشاور میں مسافر اور بے گھر افراد کے لیے سرکاری مہمان خانوں کے نام سے پانچ شیلٹر ہوم قائم کیے گئے ہیں۔ جہاں مسافر اور بے گھر افراد تمام تر سہولتوں کے ساتھ کبھی بھی قیام کرسکتے ہیں ۔
 

image


پشاور میں قائم ان شیلٹر ہوم میں تقریبا 450 افراد کی ایک ساتھ رہنے کی گنجائش موجود ہے ۔ شیلٹر ہوم دو منزلہ عمارت پر مشتمل ہیں- ان میں وسیع گنجائش کے حامل کمرے تعمیر ہیں-

محکمہ سماجی بہبود کے ریکارڈ کے مطابق بڑے سرکاری مہمان خانے میں پشاور میں مزدوری کرنے والے بے گھر افراد کے علاوہ پاکستان کے دوسرے شہروں سے بھی لوگوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے-

دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے افراد میں کراچی، ملتان اور راولپنڈی سے آئے ہوئے لوگوں کے نام بھی شامل ہیں جو کہ اس خوبصورت ہوٹل کی مانند شیلٹر ہوم میں قیام کرتے ہیں۔
 

image


اس شیلٹر ہوم میں آئے ہوئے لوگ بھی خوش ہیں جو پاکستان کے مختلف شہروں سے پشاور مزدوری کے لیے مقیم ہیں۔ ایک طرف یہ لوگ خود اس مہمان خانوں میں آتے ہیں تو دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کے احکامات پر گنجان آباد علاقوں میں واقع شیلٹر ہوم میں مسافروں اور بے گھر افراد کو پہنچانے کے لیے بسیں بھی موجود ہیں ۔

ان سرکاری مہمان خانوں میں رہائش اختیار کرنے والے مہمانوں کے لیے سیکیورٹی کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

اس سرکاری مہمان خانے میں آنے والے لوگوں کی پہلے جانچ کی جاتی ہے اس کے بعد انہیں قیام کی اجازت دی جاتی ہے۔ ان سرکاری مہمان خانوں میں خواتین کے رہن سہن کا بندوبست کیا گیا ہے ۔
 

image


ایک مقامی فلاحی ادارے کے تعاون سے شیلٹر ہوم میں رات کے کھانے اور ناشتے کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخواہ سوشل ویلفئیر ڈپارٹمنٹ کے حکام صوبے کے تمام اضلاع میں سرکاری مہمان خانوں کے قیام کے لیے منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ جس سے امید ہے کہ ملک کے بیشتر لوگوں کو ایک اچھے اور پرسکون ماحول میں چھت مل جائے گی-

YOU MAY ALSO LIKE:

The guest houses in Peshawar welcomed the homeless people under the new shelter home project. Shelter home project in Peshawar provided accommodation to 65 homeless people to easily spend the cold winter night. However, Mehmood Khan, Khyber Pakhtunkhwa Chief Minister earlier named them “Guest Houses”.