پاکستان شدید دباؤ میں ہے، زاہدان میں پاسداران انقلاب کے
اہلکاروں کی بس کو کار بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیاجس کے نتیجے میں
درجنوں اہلکار شہید اور زخمی ہوئے،بدنام زمانہ دہشتگرد تنظیم جیش العدل نے
اس کاروائی کی ذمہ داری قبول کی ۔ ایرانی حکام کا کئی عشروں سے پاکستان پر
یہ الزام ہے کہ 'جیش العدل' کے پاکستان میں محفوظ ٹھکانے ہیں ۔
ایران کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ نے
کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ حالیہ حملے میں ملوث افراد کے ٹھکانے کہاں ہیں
اور اگر پاکستان نے ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو ایران انہیں خود سزا دے
گا۔یعنی ایرانی حکام کے مطابق پاکستان کی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال
کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کار بم دھماکے میں 26 بھارتی
سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔کار میں سوار حملہ آور نے
دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی سی آر پی ایف کی بس سے ٹکرائی اور پھر اسے
دھماکے سے تباہ کر دیا۔ بھارت نے بھی اس دھماکے کا الزام پاکستان پر لگا
دیا ، انڈیا کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کو ہندوستان کے
خلاف استعمال کرتا ہے۔
اس کے علاوہ اگر افغانستان کی بات کریں تو افغانستان میں بھی جب کو ئی دہشت
گردی کی کارروائی ہو تو افغانی حاکم الزام پاکستان پر لگا دیتے ہیں اور اب
تک افغانستان میں پاکستان کے خلاف کئی مظاہرے بھی ہو چکے ہیں۔افغان حکومت
بھی مسلسل پاکستان پر یہ الزام لگاتی چلی آرہی ہے کہ پاکستان کی سرزمین
افغانستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔
ابھی گزشتہ روز ہمارے ہاں سعودی عرب سے شاہی مہمان تشریف لائے۔ ان کا
استقبال وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وفاقی
کابینہ کے ارکان نے کیا اور اعلیٰ سطح کا پروٹوکول دیا ۔
یہ شاہی مہمان 20 ارب ڈالر ہمیں دینے کے لئے آئے تھے، لیکن بدلے میں وہ
بھی ایران کے خلاف ہماری سرزمین استعمال کر کے چلے گئے۔ سعودی وزیرخارجہ
عادل الجبیر نے پاکستان میں پریس کانفرنس میں کھل کر کہا کہ کہا کہ ایران
دہشتگردی برآمد کرنے والا ملک ہے اور ایرانی وزیر خارجہ دہشت گردی کے
پھیلاؤ کا ذریعہ ہیں۔انہوں نے سفارتی آداب و تعلقات اور پاکستان کی حکمت
عملی اور نزاکتوں کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے ایران کے بارے میں وہ سب کچھ کہا
جو ریاض کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا تھا۔
یعنی انہوں نے پاکستان کی سرزمین، اس کے آئین اور اس کے ملکی و سیکورٹی
اداروں کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے اپنی پریس
کانفرنس سے دیگر ممالک کے اس موقف کی تائید کی کہ پاکستان کی سرزمین دیگر
ممالک کے خلاف استعمال ہوتی ہے۔
ایک تو انہوں نے پاکستان کی سرزمین کو اس کے ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال
کیا اور دوسرے پاکستان میں بیٹھ کر اسرائیل کو یہ پیغام دیا کہ اگر ایران
اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو ہم پاکستان کی سرزمین اور ایٹمی
اثاثوں کو کنٹرول اور استعمال کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
بات صرف دو سو ارب ڈالر اور تیل کی ریفائنری تک محدود نہیں ہےبلکہ اس پریس
کانفرنس کے ذریعے سعودی حضرات پاکستان کی جڑوں میں تیل دے کر چلے گئے
ہیں۔ایک تو عالمی سطح پر پاکستان کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دوسرے
اسرائیل کو ایران کے خلاف پاکستان کی طرف سے گرین سگنل دیا گیا ہے۔
عقلمند خوب سمجھتے ہیں کہ جس طرح ریاض کانفرنس میں صرف ٹرمپ نہیں بلکہ
سعودی عرب اور اسرائیل بول رہے تھے ، اسی طرح پاکستان کی اس پریس کانفرنس
میں صرف سعودی عرب نہیں بلکہ پاکستان اور اسرائیل بول رہے تھے۔سعودی حضرات
تو دوسو ارب ڈالر کے جھانسے میں اپنا کام دکھا کے چلے گئے اب دیکھئے بعد
میں بحیثیت قوم ہمارا کیا بنتا ہے۔
سعودی ولی عھد کو دیا جانے والا شاہی پروٹوکول اور یہ پریس کانفرنس ہمارے
ملکی اداروں کے سعودی عرب کے کنٹرول میں ہونے پر کھلی دلیل ہے، ورنہ سعودی
عرب کی مجال ہے کہ وہ بھارت میں اس طرح ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کرے۔یا
بھارت کی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال کرے۔
بطور خلاصہ سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے بڑی مہارت سے دو کام کر دئیے
ہیں۔ ایک تو سفارتی دنیا میں ہمیں مزید تنہا کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ
پاکستان کی سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور دوسرے اسرائیل کو
یقین دلایا ہے کہ پاکستان ہمارے کنٹرول میں ہے، ہم اس کے مالک ہیں اور ہم
جیسے چاہیں اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ |