پاکستان میں غیر ملکی کرکٹ ٹیموں نے کھیلنے سے انکار کیا
تو شارجہ وہ پہلا سٹیڈیم تھا جس نے پاکستانی ٹیم کے بین الاقوامی میچوں کی
میزبانی کی۔
|
|
سنہ 2002 میں ویسٹ انڈیز وہ پہلی ٹیم تھی جس نے شارجہ کے میدان میں پاکستان
کے خلاف ٹیسٹ اور ون ڈے کھیلے تھے جس کے بعد سے یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
شارجہ کرکٹ سٹیڈیم ہمیشہ سے پاکستانی کرکٹرز کے دلوں کے قریب رہا ہے اس کی
وجہ یہ ہے کہ اس میدان میں پاکستانی کرکٹرزنے کئی یادگار پرفارمنسز دی ہیں
جن میں جاوید میانداد کے چھکے کو بھلا کون بھلا سکتا ہے۔؟
اس میدان میں پاکستان اور انڈیا کے روایتی میچ ہمیشہ سے شائقین کی بھرپور
توجہ کا مرکز رہے ہیں۔
عاقب جاوید انھی میں سے دو میچوں میں پاکستانی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار
کرنے کے مرکزی کردار تھے۔
|
|
انھوں نے پہلی مرتبہ ہیٹ ٹرک سمیت انڈیا کے سات بیٹسمینوں کو آؤٹ کیا تھا
جبکہ انھوں نے دوسری بار پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے انڈیا کی پانچ وکٹیں حاصل کیں تو اس
وقت پاکستانی کرکٹ ٹیم کئی تجربہ کار کھلاڑیوں کی خدمات سے محروم تھی جو ان
فٹ تھے، پانچ کھلاڑی بالکل نئے تھے۔
یہ صورت حال دیکھ کر انڈین بیٹسمین نوجوت سنگھ سدھو نے میچ سے قبل ان کا
مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ اب کیا کرو گے؟ اس بار تو تم ہار سے نہیں بچ
سکو گے۔
عاقب جاوید کہتے ہیں کہ انھوں نے سدھو کی بات سن کر کہا تھا کہ سینیئر
کھلاڑیوں کے ان فٹ ہونے کی وجہ سے یہی ٹیم بن سکتی ہے لیکن آپ یہ مت بھولیں
کہ ابھی میچ ہونا باقی ہے۔
عاقب جاوید کو آج بھی یہ بات یاد ہے کہ پاکستان کی جیت کے بعد سدھو نے ان
سے کہا تھا کہ تم لوگ آخر کیا چیز ہو؟
فاسٹ بولر وقار یونس کی بھی شارجہ کرکٹ سٹیڈیم سے بڑی یادیں وابستہ ہیں۔
|
|
ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے شارجہ میں اپنا لڑکپن گزارا ہے اور وہ ایک عام
تماشائی کی حیثیت سے اس میدان میں پاکستانی ٹیم کے میچ دیکھنے آیا کرتے تھے،
انھوں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ جن کھلاڑیوں کو دیکھنے آ رہے ہیں انھی کے
ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ کھیلیں گے جن میں عمران خان اور مدثر نذر قابل ذکر ہیں۔
شارجہ میں کرکٹ شروع کرنے کا سہرا عبدالرحمن بخاطر کے سر ہے جنھوں نے صحرا
میں سٹیڈیم بنا کر یہاں بڑے بڑے کرکٹرز کو لاکر دنیا کو حیران کر دیا۔
شارجہ کرکٹ سٹیڈیم اب دو نسلوں کا سفر طے کر چکا ہے۔ اب اس گراؤنڈ کے تمام
معاملات عبدالرحمن بخاطر کے بیٹے ولید بخاطر دیکھ رہے ہیں جو شارجہ کرکٹ کے
وائس چیئرمین ہیں۔
ولید بخاطر کا کہنا ہے کہ انھیں خوشی ہے کہ تمام سٹاف کی دن رات محنت کی
بدولت یہ سٹیڈیم بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے اور یہاں کھیلنے والی تمام
ٹیمیں خوش رہتی ہیں۔
|
|
ان کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس سٹیڈیم میں سہولیات کو مزید بہتر کیا
گیا ہے جن میں اضافی نشستوں کے علاوہ ڈریسنگ رومز کی تزئین وآرائش شامل ہے۔
شارجہ کو دنیا میں سب سے زیادہ ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کا منفرد
اعزاز بھی حاصل ہے اور اس اعزاز کو گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے بھی تسلیم
کیا ہے۔
|