تیرے بن کیا جینا (قسط گیارہ)

تحریر ۔۔۔نرجس بتول علوی
کمرہ پھولوں سے سجا ہے .ثوبیہ بی اے کا انتظار کر رہی ہے .کچھ دیر کے لیے ثوبیہ اپنے ماضی میں کھو جاتی ہے .وہ یہ سوچ رہی ہے کہ میں نے جب بی اے کو پہلی مرتبہ دیکھا تو میرا دل قابو میں نہ رہ سکا.بی اے کے ساتھ کچھ عرصہ کام کیا اور پھر یہ دوستی محبت میں بدل گئی نہ جانے کب میں اس کے بارے میں سوچنے لگی ،کب میرا دل اس کے لیے دھڑکنے لگا اور نہ جانے کیسے میں نے بی اے سے اپنی محبت کا اظہار کر ڈالا اور بی اے نے میری محبت کا مان رکھا ،آج میں ارمانوں کی سیج پر بیٹھی بی اے کا انتظار کر رہی ہوں .بی اے کی دلہن بن کر میں اﷲ کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے .اس وقت بی اے کمرے میں آتا ہے . بی اے زیر لب مسکرا رہا ہے .ثوبیہ کی نظر جب بی اے پر پڑھتی ہے تو حیاء میں ڈوبی یہ آنکھیں بی اے کے دل میں ہلچل مچا دیتی ہیں . اب بی اے ثوبیہ کے قریب آتا ہے .محبت کے وعدے کرتے ہیں .ثوبیہ اپنی نئی زندگی کا آغازمیں بہت خوشی محسوس کرتی ہے محبت پا لینے کی خوشی نئی امنگیں نئے جذبات بی اے کے پیار کا نیا رنگ، شادی کے ایک ہفتہ کے بعد بی اے اپنی پہلی بیوی کے پاس آتا ہے .پھپھو باہر صحن میں بیٹھی اخبار پڑھ رہی ہوتی ہے .بی اے اپنی پھپھو کو سلام کرنے کے بعد پاس پڑی کرسی پر بیٹھ گیا اور باتوں میں مصروف ہوگیا ،عظمی کچن میں چائے بنا رہی تھی ،بی اے کی آواز سنتے ہی کچن سے باہر آ جاتی ہے ،عظمی بی اے آپ آ گئے ہیں ، جی آگیا ہوں بی اے ایک ادا سے کہا ،عظمی نے کہا ٹھیک ہے میں آپ کے لیے چائے بناتی ہوں.بی اے نے جواب میں اشارے سے ہاں کر دیا،پھپھو بی اے کا یہ رویہ دیکھ کر بے حد پریشان ہوتی ہیں .بی اے کٹ رویہ پھپھو کو بلکل بھی اچھا نہ لگا .پھپھو نے بی اے سے کہا کہ طریقے سے بات کرو اک ہفتے کے بعد گھر آئے ہو،عظمی کی آنکھیں تمھاری رہ دیکھتے دیکھتے تھک چکی ہیں .اور تم اسے وقت دیا کرو .تم اک ہفتے کے بعد آئے ہو اور بغیر بتائے گے تھے ،عظمی نہیں پھپھو بی اے مجھے وقت بھی دیتے ہیں اور مجھے بتا کر گئے تھے کہ دوستوں کے ساتھ جا رہے ہیں .پھپھو عظمی سے ذرا میری طرف دیکھ کر بولو.تمھاری زبان تمھارا ساتھ نہیں دے رہی .اب مجھے پتہ چلا کے میری عظمی کو جھوٹ بولنا بھی آتا ہے .ہاں کیوں نہ آئے وقت انسان کو سب سیکھا دیتا ہے .اس وقت بی اے کی نظریں شرم سے جھکی تھیں . بی اے اس وقت عظمی سے نظریں چراتے ہوئے میں فریش ہو لوں تم کھانا گرم کرو ،عظمی جی بہتر . بی اے فریش ہونے کے لیے جاتا ہے ،عظمی مشکل سے اپنی آنکھوں کے چھلکتے ہوئے جام سمبھالتی ہے .بی اے کے بارے میں سوچ رہی ہے .( جاری ہے)

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 473297 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.