شہری دفاع کی تربیت وقت کی اہم ضرورت ــ!

بین الاقوامی یوم شہری دفاع یکم مارچ 2019ء کے موقع پر ایک خصوصی تحریر

 پاکستان اپنے قیام سے لے کر اب تک حالت جنگ میں ہی ہے ۔سیلاب،قدرتی آفات،زلزلے،سڑکوں پر حادثات،فیکٹریوں میں آگ کا لگنا وغیرہ۔ ہم دہشت گردی کے سائے میں جی رہے ہیں ۔علاوہ ازیں بھارت بھی آئے روز جنگ کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے بلکہ گزشتہ رات کو ان کے طیارے پاکستان کی حددود میں آنے سے افواج پاکستان کی بروقت بھرپور کارروائی سے انہیں واپس بھاگنے پر مجبور کر دیا، آخری اطلاعات کے مطابق کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھ رہی ہے،فائرنگ،گولہ باری جاری ، ہماری مسلح افواج ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے۔ملک بھر کی عوام نے کہا ہے کہ ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور دشمن ملک سے لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ یاد رہے کہ دشمن ملک بھارت اس سے پہلے بھی پاکستان پر تین جنگیں مسلط کر چکا ہے ۔
افواج پاکستان ہماری محافظ ہے،عوام الناس کو اس بات کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ ہم جس دور میں رہ رہے ہیں اس میں دفاع پاکستان کی ذمہ داری صرف پاک فوج کی ہی نہیں ہے۔بلکہ یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے ۔کیونکہ آثاربتا رہے ہیں کہ آنے والے دور میں ہر محب وطن پاکستانی کو پاک فوج کے شانہ بشانہ اپنے ملک کا دفاع کرنا ہوگا۔اس کے لیے ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ دفاع کی تربیت حاصل کرے ۔یاد رہے کہ تربیت زمانہ امن میں ہی ہوتی ہے۔سستی کاہلی ،آرام آسائش میں پڑے رہنا ،آنے والے وقت کے بارے پہلے سے تیاری نہ کرنا ایسے میں ذلت کی موت اور غلامی ہی نصیب ہوتی ہے ۔اپنی عوام کو ہر وقت تیاررکھنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔اس کے لیے حکومت کی جانب سے شہری دفاع کی تربیت کے لیے باقاعدہ منظم ادارہ کام کر رہا ہے ۔

شہری دفاع کے تربیت یافتہ رضاکار کسی فیکٹری کارخانہ یا گھر میں آگ لگنے کی صورت میں ،کسی شخص کے اچانک بے ہوش ہوجانے ،پانی میں ڈوب جانے کی صورت میں ، اگر کسی کو سانپ یا کتا کاٹ لے ، کسی کے کپڑوں کو آگ لگ جائے تو دوسروں کی جان بچا کر اﷲ کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔ایک فرانسیسی سرجن جنرل جارج سینٹ پال نے 1931ء میں ایک تنظیم بنائی، جس کو جنیوا زون کہہ سکتے ہیں۔ جارج سینٹ پال 1937ء میں انتقال کرگئے تو اس تنظیم کا نام بدل کر ’’بین الاقوامی تنظیم برائے حفاظت شہری آبادی و تاریخی عمارات‘‘ رکھا گیا۔جسے 1958ء میں’’ انٹرنیشنل سول ڈیفنس آرگنائزیشن ‘‘کا نام دیا گیا۔ یعنی بین الاقوامی تنظیم شہری دفاع۔ یکم مارچ 1972ء کو اس تنظیم کا آئین و دستور نافذ کیا گیا اور اسی مناسبت سے ہر سال یکم مارچ کو بین الاقوامی یوم شہری دفاع کے طور پر مناتی ہے ۔ سول ڈیفنس کے زمرے میں رضا کاروں کی تربیت ایسے انداز میں کی جاتی ہے کہ کسی بیرونی ملک کے حملے کی صورت میں ایسے اقدامات کرنا جس سے عوام کی جان و مال کا کم سے کم نقصان ہو ۔سیلاب ،طوفان ،اچانک آگ کا لگنا اور حادثات کی صورت میں طبی امداد کا بر وقت پہنچانا ۔یعنی اس میں وہ تمام اقدامات شامل ہوتے ہیں ،جو قدرتی ہوں یا انسانوں کے پیدا کر دہ ہوں ۔ مثلاً زلزلے ، سیلاب، طوفان ، خشک سالی ہوائی حملے ، بم دھماکے ،آگ، دہشت گردی،حادثات وغیرہ

پاکستان میں اس تنظیم ’’ انٹرنیشنل سول ڈیفنس آرگنائزیشن ‘‘ کا قیام 1951ء میں عمل پذیر ہوا، پھر پاکستان کے تمام صوبوں تربیتی ادارے قائم کئے گئے ۔پاکستان کے تمام صوبوں میں نیشنل اور کچھ انٹرنیشنل لیول کے تربیتی ادارے قائم ہیں ۔ مثلاََ اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، فیصل آباد اور مظفرآباد وغیرہ میں ان تربیتی اداروں میں جو کورسز کروائے جا رہے ہیں، ان کا مقصد عوام میں شہری دفاع کے شعور کو اجاگر کرنے کے ساتھ رضا کار تیار کرنا بھی ہے ۔ان کورسز کی کوئی فیس نہیں ہوتی اور داخلے کا طریقہ کار بھی انتہائی آسان ہے ۔آج ہمارے ملک میں دہشت گردی نے سکول و کالج ،مدرسے،مسجد جیسی مقدس جگہوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ ان حالات میں ہر شخص کو تنظیم شہری دفاع میں شمولیت اختیار کرنی چاہیے۔

پیارے پاکستانیوں ہم نے ہنگامی صورتحال سے کیسے نمٹنا ہے اس بارے کوئی علم نہیں رکھتا ۔ابتدائی طبی امداد بارے ہم زیادہ معلومات نہیں رکھتے ۔آگ لگنے کی صورت میں فوری طور پر کیا کیا جائے؟حادثات میں زخمی ہونے کی صورت میں ابتدائی طبی امداد کس طرح بہم پہنچائی جائے؟ کیونکہ ہمیں یہ سکھایا گیا نہ ہی ہم نے سیکھنے کی کوشش کی ۔پاکستان اسلام کے نفاذ کے لیے قائم کیا گیا ۔عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہمارے علما ء کرام کی تھی بلکہ اب بھی ہے کہ دفاع کی تربیت حاصل کرنا عین اسلامی ہی نہیں بلکہ اسلام میں لازم ہے ۔اس بارے سینکڑوں آیات قرآن اور اسوہ حسنہ ﷺ سے مثالیں دی جا سکتی ہیں ۔مختصر چند ایک بنیادی باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں ۔رسول اﷲﷺ نے اپنی امت کو نصیحت فرمائی کہ گھڑ سواری، تیر اندازی اور تیراکی سیکھو۔حضرت ابو رافع رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیایا رسول اﷲ!کیا ہماری اولاد کے بھی ہم پر حقوق ہیں جس طرح کے ہمارے حقوق اُن پر ہیں ارشاد فرمایا’’ ہاں اولاد کا حق والد پر یہ ہے کہ وہ اسے تیراکی، تیر اندازی اور لکھنا سکھائے اور اس کے لئے (صرف) پاکیزہ (یعنی حلال) مال ورثے میں چھوڑ جائے‘‘

آپ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ۔شہری دفاع کی سب سے پہلے ابتدا ء نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمائی ۔خندق کا کھودنا، چار چار صحابہ کی ٹولیاں بنا کر گشت کا نظام رائج کرنا ،ہر ایک کا بڑھ چڑھ کر دوسروں کی مدد کرنا ،یہ مدد ہر طرح کی ہوتی تھی ،مالی بھی ،جسمانی بھی ،روحانی بھی یہ سب شہری دفاع ہی کی صورتیں ہیں ۔ اس لیے شہری دفاع کی تربیت حاصل کرنا سنت ہے ۔ مگر ہمارے ملک میں عام شہریوں کیلئے تربیت اور استعمال کا کوئی باقاعدہ نظام موجود ہی نہیں ہے جس میں عوام کو یہ بتایا جائے کہ شہری دفاع کا مطلب حادثات سے بچاؤہے اور ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا چاہیے اس کی تربیت حاصل کرنا نہ تو یہ کام غیر قانونی ہے، نہ غیر اسلامی ہے، بلکہ خالصتاً شرعی ہے، قانونی ہے، آئینی ہے اور دفاع پاکستان کا تقاضا بھی ہے۔سب سے بڑھ کر نیت کا عمل دخل ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’اعمال کا دارومدار نیتیوں پرہے ‘‘ہمیں یہ تربیت دوسروں کی خدمت کے لیے ۔اﷲ کی خوشنودی کے لیے حاصل کرنا چاہیے ۔

جیسا کہ اوپر عرض کیا جا چکا ہے کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے اب ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت کی طرف عوام کے لیے شہری دفاع کی تربیت لازم قرار دی جائے ۔یہ تربیت حاصل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ہر شہری تربیت یافتہ ہو،اس سے ملک میں امن و امان پھیلے گا ۔کیونکہ شہری دفاع کی تربیت نہ صرف دوران جنگ میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کیلئے بہت ضروری ہے بلکہ زمانہ امن میں بھی اس کی بہت زیادہ اہمیت ہے آگ لگنے مثلاََفیکٹریوں اور کارخانوں یا گھروں میں گیس سلنڈر پھٹ جائے، آگ لگ جائے ،سڑک پر ایکسیڈنٹ ہو جائے ،کوئی زخمی ہو جائے ،کسی بھی قسم کا کوئی کسی کے ساتھ بھی حادثہ پیش آ جائے اِن تمام ہنگامی حالات میں شہری دفاع کے تربیت کے بل بوتے پر بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ جاتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے ضروری ہے کہ حکومت ہر شہری کے لیے لازم کر دے کہ وہ شہری دفاع کی تربیت حاصل کرے۔

Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 529991 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More