پاکستان کے وزیراعظم نے پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے
خطاب میں انڈیا کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن کو کل یعنی جمعے کو رہا کرنے
کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ایوان کو بتایا کہ ’آج انڈیا نے پلوامہ کے بارے میں
ڈویزئیر بھیجا ہے مگر اس سے پہلے انھوں نے حملہ کیا۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہمیں حملے کا
پتہ چلا مگر چونکہ ہمیں علم نہیں تھا کہ کتنا نقصان ہوا ہے تو ذمہ دار
ریاست کا ثبوت دیتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ انتظار کیا جائے اگرچہ ہمیں
پتا تھا کہ عوام کا دباؤ ہو گا۔ ہماری کوشش ہے کہ جاری کشیدگی کو کم کیا
جائے۔ ان کو سمجھنا چاہیے کہ کیا ظلم کے ذریعے وہ کشمیر کو قابو میں رکھ
لیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’20 سال پہلے کشمیری لیڈر علیحدگی نہیں چاہتے تھے مگر
اب کشمیری آزادی کے علاوہ کچھ اور نہیں چاہتے۔ ان کو سوچنا چاہیے کہ کیوں
ایک 19 سال کے نوجوان کو موت کا خوف ختم ہوا۔ انڈیا میں کشمیر کے معاملے پر
بات چیت کی ضرورت ہے۔ کیا آپ ہمیشہ پاکستان پر انگلیاں اٹھائیں گے؟ جس طرح
کے ہتھکنڈے موجودہ حکومت استعمال کر رہی الیکشن کے لیے انڈیا کو ایسا نہیں
کرنا چاہیے۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کے اس خطے
میں امن ہو۔ جنگ نہ پاکستان کو فائدہ دیتی ہے نہ انڈیا کو۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’میں نے کل بھی مودی سے بات کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور اس
عمل کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ میں انڈیا کو کہنا چاہتا ہوں کے آپ مزید کوئی
کارروائی نہ کریں کیونکہ ایسی صورت میں ہم بھی کارروائی پر مجبور ہوں گے۔‘ |