اپنے بچوں پر اعتماد کریں اور ان کو ذمہ دار بنائیں

ایک بچے کی ماں اپنے بچے کے واجبات جمع کروانے کے لیئے آئی ۔اس کوکچھ بقایا پیسے واپس کرنے تھے لیکن میرے پاس کُھلے پیسے نہیں تھے ۔ میں نے اسے کہا کہ میں بقایا پیسے آپ کے بچے کو دے دونگا اور وہ واپسی پر آپ کو دے دے گا۔لیکن اس خاتون نے مجھے کہا کہ یہ بچہ پیسے گُم کر دے گااس لیئے آپ یہ پیسے مجھے ہی واپس کیجئے گا۔ میں کل آکر آپ سے پیسے واپس لے جاؤں گی۔ خاتون کی یہ بات سن کر میں سوچنے لگ گیا کہ آخر ہمیں اپنے بچوں پر اعتماد کیوں نہیں ہے؟۔ہم ان کو ذمہ داریاں دینے سے کیوں ڈرتے ہیں؟ ہم ان پر اعتبار کیوں نہیں کرتے؟۔ہم کیوں ہر کام خود کرنا چاہتے ہیں؟۔

مجھے اپنے گورے باس کی بات یا د آگئی ۔ اس نے مجھے بتا یا تھا کہ جب میری عمر دس سال تھی تو میں اپنے تما م اخراجات اپنی کمائی سے پورے کرتا تھا۔ مجھے ہر کا م اپنی مرضی سے کرنے کی آذادی تھی لیکن مجھے گھر سے کوئی جیب خرچ نہیں ملتا تھا۔ میں نے بہت سی چھوٹی موٹی نوکریا ں کیں اور اپنے لیئے پیسے جمع کیئے ۔ میرے والدین مجھے کوئی بھی ذمہ داری دینے سے نہیں گھبراتے تھے ۔ میں نے بہت سے نقصانات بھی کئے لیکن میں نے ان سب سے بہت کچھ سیکھا۔میں نے بہت ہی کم عمر ی میں یہ سیکھ لیا تھا کہ مجھے پیسہ کیسے کما نا ہے؟ اور کس طرح اس سے ذیادہ سے ذیادہ فائدہ اٹھا نا ہے۔مجھے لوگوں کے رویوں کا پتہ چلااور کس طرح کے لوگوں سے کس طرح کے تعلقات بنا نے ہیں اس کا پتہ چلا۔

ہمارے ہاں یہ سب کچھ اُلٹ ہے۔ ہم اپنے بچوں پر اعتبارنہیں کرتے ۔ ہم انہیں کوئی بھی ذمہ داری نہیں دینا چاہتے۔ہم ہر وقت یہی سوچتے رہتے ہیں کہ یہ تو ابھی بچے ہیں ان کو کیا پتہ۔ بہت سے والدین اپنے بچوں سے جب بھی بات کر تے ہیں تو اس بات کا ان کو شدت سے احساس دلاتے ہیں کہ وہ ابھی بچے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے قابل اور ذمہ دار بن جائیں تو ہمیشہ ان سے ایسے بات کریں جیسے آپ کسی بڑے سے بات کر رہے ہوں۔اگرآپ اپنے بچوں سے اس انداز میں بات کریں گے تو اس میں اعتمادآئے گااور اس کو بہت سی ایسی باتوں کا پتہ چلے گا جس کے بارے میں وہ نہیں جانتا ہو گا۔جب تک والدین اپنے بچے پر اعتماد نہیں کریں گے اور اس کو یہ یقین نہیں دلائیں گے کہ ہم آپ پر مکمل اعتماد کرتے ہیں تب تک آپ کے بچے میں اعتماد نہیں آے گا اور اس کمی کی وجہ سے وہ ساری زندگی متاثر رہے گا۔

اس کے علاوہ ہم بچوں پر کوئی بھی ذمہ داری ڈالنے سے گھبراتے ہیں۔ یہ خراب نہ کر دے یا غلط نہ کردے اور اس کی وجہ سے ہمیں نقصان نہ پہنچے ۔ ہم لوگ عارضی نقصان کے بارے میں تو سوچ لیتے ہیں لیکن جو نقصان ہم بچے کو اس طرح کے فیصلوں سے پہنچا رہے ہوتے ہیں اس کا ہمیں کوئی علم نہیں ہوتا۔اگر آپ اپنے بچے کو ایک کامیاب انسان بنا نا چاہتے ہیں تو اسے ذمہ دار بنائیں ۔ اگر آپ اپنے بچے کو چھوٹی چھوٹی ذمہ داریاں نہیں دیں گے تو کل کو وہ بڑی ذمہ داریاں اٹھا نے کے قابل بھی نہیں ہوگا۔آپ کا اعتماد آپ کے بچے میں کامیابی کا جذبہ پیدا کرسکتے ہیں۔ بچے چھوٹے موٹے نقصانات ضرور کرتے ہیں لیکن وہ ان سے سیکھتے بھی ہیں۔ بچوں کے چھوٹے موٹے نقصانا ت پر انہیں مت ڈانٹیں۔بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کریں۔

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 88944 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.