پاکستان: پابندی لیکن اونٹوں کی لڑائی کا خونی کھیل جاری٬ ویڈیو

پاکستان اس وقت ایک ایسا کھیل بھی تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے جس پر سرکاری سطح پر پابندی عائد ہے- یہ کھیل دراصل اونٹوں کی لڑائی ہے جس میں لوگوں کا بہت زیادہ جوش و خروش پایا جاتا ہے-

اونٹوں کی لڑائی کو اونٹوں کا دنگل بھی کہا جاتا ہے۔ عرصہ دراز تک اسے ثقافتی سرگرمی سمجھا جاتا رہا ہے تاہم جیسے جیسے معاشرہ مہذب ہوتا گیا اونٹوں کی لڑائی پر تنقید میں اضافہ ہوتا گیا اب اسے ثقافتی سرگرمی کی بجائے برائی تصور کیا جاتا ہے-

جانوروں کے حقوق کے محافظ تنظیموں نے اونٹوں کی لڑائی کے خلاف توانا آوازبلند کی اونٹوں کے دنگل کی اطلاع ملتے ہی متعلقہ محکمے برق رفتار سے قانونی کارروائی کرتے ہیں اونٹوں کی لڑائی میں جوا کا عنصر بھی پایا جاتا ہے- قانونی کارروائی کے دوران جوا کی رقم بحق سرکارضبط کرلی جاتی ہے-

پاکستان میں یہ کھیل لیہ شہر میں کھیلا جارہا ہے اور باقاعدہ اس کا تہوار میلہ منعقد کیا جاتا ہے-

لیّہ میں اونٹوں کے درمیان لڑائی میں شرکت کے لیے اونٹوں کو رنگے برنگے پھولوں سے سجا کر لایا گیا ہے، بعض مالکان نے ان پر دیدہ زیب کپڑے بھی ڈال رکھے ہیں۔میلے میں جشن کا سماں ہے اور کہیں ڈھول کی تھاپ پر اونٹوں کا رقص بھی جاری ہے۔اونٹوں کے درمیان مقابلے سے قبل ان کے گلے میں بندھی ٹلیاں اور دوسری آرائشی چیزیں اتار لی جاتی ہیں۔پھر انھیں میدان میں اتارا جاتا ہے۔

مقابلے میں شریک دونوں اونٹ ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر حملے کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کی گردن کو منہ میں دبوچنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک اونٹ اپنے حریف کو چت کرنے کے لیے اپنے دانت اس کی گردن میں گاڑھ دیتا ہے۔یوں وہ اس کو نڈھال کرکے زمین پر گرا دیتا ہے اور پھر فاتح ٹھہرتا ہے۔

جونہی ریفری اس اونٹ کو فاتح قرار دیتا ہے تو اس کے حامی اس کے گرد دائرہ بنالیتے ہیں، اس کا مالک فخریہ انداز میں اس پر سوار ہوتا ہے اور اپنی فتح کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے لیکن اس کی یہ جیت خالی خولی نہیں ہوتی بلکہ میلے کی انتظامیہ کی جانب سے اونٹ کے مالک کو ایک لاکھ روپے کے لگ بھگ نقد انعام بھی دیا جاتا ہے۔

اونٹوں کے درمیان اس لڑائی کو دیکھنے والے شائقین کا جوش وخروش دیدنی ہوتا ہے ۔ وہ بڑھ چڑھ کر اپنے پسندیدہ اونٹ کو داد بھی دے رہے ہوتے ہیں اور وہ اس خونی کھیل پر قانونی پابندی کو یکسر نظر انداز کردیتے ہیں بلکہ یہ پابندی اونٹ کے چلنے سے اڑنے والی دھول میں اڑا دی جاتی ہے۔ع

پاکستان میں اونٹوں ہی نہیں دوسرے جانوروں کے بھی خونی کھیل ہوتے ہیں ۔ریچھوں ، مرغوں ، کتوں کی لڑائی کی ایک تاریخ ہے اور انسان اپنی تسکین طبع کے لیے ان جانوروں کو باہم لڑاتے ہیں۔

جانوروں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم سے وابستہ وکیل عبدالاحد شاہ کہتے ہیں کہ ’’ پاکستانی قانونی کے تحت تمام جانوروں کی لڑائی غیرقانونی ہے۔اونٹوں کے درمیان لڑائی کے مقابلوں میں بہت سے جانور زخمی ہوجاتے ہیں لیکن پھر انھیں علاج کی مناسب سہولت مہیا نہیں کی جاتی ہے۔‘‘

انھوں نے اس کی وضاحت کی کہ’’ لوگ زخمی ہونے والے اونٹوں پر مقامی ٹوٹکے آزماتے ہیں اور یہ عمل اور بھی سفاکانہ ہوتا ہے‘‘۔مگر اونٹوں کی لڑائی کے شائقین اس تنقید کو سننے کو تیار نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تو پنجاب کا یہ ایک روایتی کھیل ہے۔اس میں حصہ لینے والے جانوروں کی ایک سال سے زیادہ عرصے تک تربیت کی جاتی ہے ،انھیں ہر طرح سے تیار کیا جاتا ہے اور پھر انھیں مقابلے کے لیے میدان میں اتارا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی پارلیمان نے گذشتہ سال امتناع بے رحمی حیوانات کےقانون میں ایک ترمیم کی منظوری دی تھی۔اس کے تحت جانوروں کو لڑائی پر اکسانے والوں پر جرمانے کی رقم 50 روپے سے بڑھا کر تین لاکھ روپے کردی گئی تھی ۔ امتناع بے رحمی حیوانات کا اصل قانون برطانوی ہند کی حکومت نے 1890ء میں نافذ کیا تھا اور اس کے بعد اس میں ترمیم نہیں کی گئی تھی۔اسلام بھی جانوروں سے کسی قسم کے سفاکانہ سلوک کی ممانعت کرتا ہے اور ان سے اچھے طریقے سے پیش آنے کی تلقین کرتا ہے لیکن اس قانون اور اسلامی تعلیمات کے باوجود اس علاقے میں اونٹوں کا خونیں کھیل ہزاروں سال سے جاری ہے ۔

(اس آرٹیکل کے چند پیراگراف “ثقافت یا سفاکیت ؟ پاکستان میں پابندی کے باوجود اونٹوں کی لڑائی کا خونیں کھیل جاری“ سے حذف شدہ ہیں)-

 
YOU MAY ALSO LIKE:

Thousands cheer as a caravan of camels outfitted in decoratives saddles and garlands lumber across a dusty pitch to fight -- a sport that is officially banned in Pakistan but remains popular. The crowd scream to the din of dhol drums and inch closer to the animals as anticipation mounts ahead of the bout, which is part of a festival in the central city of Layyah.