گلگت(امیرجان حقانی سے) گلگت بلتستان لیکچرار اینڈ
پروفیسر ایسوسی ایشن کی کابینہ اور ایسوسی ایشن کے سینٸر فیکلٹی ممبران کی
ایک اہم میٹنگ صدر ارشاد احمد شاہ کی صدارت میں منعقد ہوٸی۔ جس میں فیکلٹی
ممبران کے تمام اہم ایشوز زیربحث لاٸے گٸے۔ صدر ارشاہ احمد شاہ نے کہا کہ
SROs کی وجہ سے تمام فٕکلٹی ممبران مشکلات کا شکار ہیں۔ ریگولر پروموشن رک
چکی ہیں۔ بیس سال میں بھی گریڈ سترہ سے اٹھارہ میں پروموشن نہ ہونا بنیادی
حقوق کے خلاف ورزی ہے۔ہاٸر ٹاٸم، ٹاٸم سکیل بھی ایک پیچیدہ مسٸلہ بنتا
جارہا ہے۔ انتظامیہ اس میں بھی تعاون نہیں کررہی ہے۔ ایجوکیشن ڈاٸریکٹریٹ
اور سیکریٹریٹ بھی لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں جو بہت ہی افسوسناک ہے۔صدر
نے مزید کہا کہ ہاٸیر ٹاٸم سکیل کے لیے اسلام أباد کے ڈاکومنٹس موجود ہیں
جو محکمہ کو پیش کیے جاٸیں گے۔پراٸم منسٹر کا نوٹیفیکشن بھی موجود ہے۔سابق
صدر راحت شاہ نے کہا کہ ایس أر اوز کی وجہ سے سینٸرز سے زیادہ جونٸیر
فیکلٹی کو نقصان ہورہا ہے۔ جوٸنیر فیکلٹی ممبران کو ہوشیار رہنے کی ضرورت
ہے ان کے مستقبل کیساتھ کھیلا جارہا ہے۔ جب پالیسی نہیں بنے گی تو جونٸیر
فیکلٹی ممبران کا بیڑہ غرق ہوجاٸے گا۔ سابق صدر محمد زمان نے کہا کہ ایس أر
اوز کے لیے فوری طور پر عدالت سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔عدالت سے رجوع کرنے
سے پہلے ایک دفعہ دوبارہ بھی متعلقہ محکمہ کے ذمہ داروں کو مطلع کرنا ضروری
ہے۔دونوں سابق صدور نے کہاکہ ایسوسی ایشن کی ہرطرح مدد کے لیے تیار
ہیں۔ٹیکنیکل سپورٹ سے لے کر احتجاج اور عدالت تک ایسوسی ایشن کی مدد کی
جاٸے گی اور تمام فیکلٹی ممبران میں أگاہی کی مہم بھی شروع کی جاٸے گی۔تاکہ
وہ اپنے حقوق سے أگاہ ہوں اور تحریک میں بھرپور حصہ لیں۔اس غیر معمولی
میٹنگ میں ایسوسی ایشن کے ممبران میں جنرل سیکریٹری محمد رفیع، عبداللہ،
شعبان اور پریس سیکریٹری امیرجان حقانی نے شرکت کی۔ تمام ممبران نے اس بات
پر اتفاق کیا کہ تعطیلات میں کنونس الاونس کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کے
ساتھ ڈیپارٹمنٹ کو فوری اپیل کی جاوے گی۔ باقی SROs اور ہاٸیر ٹاٸم سکیل کے
لیے ایک دفعہ پھر چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ایجوکیشن سے ہنگامی ملاقات کی
جاٸے گی۔اگر شنواٸی نہیں ہوتی توتمام کالجز فیکلٹی ممبران سے مشاورت کے بعد
احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جاٸے گا جس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر
ہوگی۔اور پھر اعلی عدالتوں سے رجوع کیا جاٸے گا۔استادوں سے ناانصافی قبول
نہیں۔ممبران نے اس بات پر بھی دکھ کا اظہار کیا کہ بار بار ایجوکیشن
سیکریٹری کے تبادلے سے بھی معاملات الجھ جاتے ہیں۔ ایک سکریٹری أتاہے تو
ایسوسی ایشن اسکے ساتھ مساٸل کی افہام وتفہیم شروع کرتی ہے اور مساٸل حل
ہونے کی طرف جاتے ہیں تو اسکا تبادلہ کیا جاتا۔ ایجوکیشن جیسے اہم
ڈیپارٹمنٹ کیساتھ یہ کھلواڑ غیر مناسب ہے۔ پروفیسروں نے اس بات پر بھی دکھ
کا اظہار کیا کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان بھی ملاقات کرنے
سے گریز کررہے ہیں۔ کچھ أفیسران ان کے کان میں من گھڑت خبریں ڈالتے ہیں جن
کی وجہ سے وزیراعلی بھی پروفیسروں کا سامنے کرنے سے کتراتے ہیں جو انتہاٸی
افسوسناک ہونے کیساتھ قابل مذمت بھی ہے۔ایک منتخب وزیراعلی کو ایسا نہیں
کرنا چاہیے۔
|