کسی کے گناہ اور عیب پھیلانا موجبِ حصولِ گناہ

ہم میں سے ہر انسان کی زندگی کی کتاب میں کچھ ایسے اوراق ضرور ہوتے ہیں جنہیں ہم کبھی منظر عام پر لانا پسند نہیں کرتے ۔ایسے لمحے ہر انسان کی زندگی میں آتے ہیں جب وہ نفس کی پیروی میں یا شیطان کے بہکاوے میں آ کر ایسی حرکتیں کر بیٹھتا ہے جن پر وہ پوری زندگی پچھتاتا ہے۔،ہمارے اعمال کی یہ سیاہی اگرچہ ہمارے سفید اور اجلے کپڑوں میں نظر نہ آتی ہوں مگر اُس ذات کو تو ہمارے ایک ایک پل کی خبر ہے جو علیم بذات الصدور ہے، اس کی رحمت دیکھئے کہ وہ اپنے عفو وکرم سے ہمارے ان عیبوں پر پردہ ڈال کر ہمیں رسوا ہونے سے بچا لیتا ہے، اگر وہ ایسا نہ کرتا اور ہمارے تمام اعمال وحرکات منظرِ عام پر آ جاتے تو ہم میں سے ہر شخص سوچے کہ آج معاشرے میں اس کی کیاحیثیت ومقام ہوتا؟ ہر کسی سے کوئی نہ کوئی گناہ، خطا ضرور سرز دہوجاتی ہے۔ کوئی کھلے عام گناہ کرتے ہیں اور اسے برا بھی نہیں سمجھتے۔ کوئی گناہوں کے لیے پوشیدہ طریقے استعمال کرتاہے۔کوئی بھی اس جہاں میں معصوم نہیں۔ اس سب کے باوجود دوسروں پر ا نگلی اٹھانا یا کیچڑ اچھالنا یابرا بھلا کہنا کون سا نیکی کا کام ہے؟؟؟ خود کے اعمال کو صحیح کرنے کی بجائے ہم دوسروں پر انگلیاں اٹھانا ا ور دوسروں کے گریبانوں میں جھانکنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔!جب اﷲ نے ہمارے بے شمار عیبوں پر پردہ ڈال رکھا ہے تو کیا ہمیں یہ بات زیب دیتی ہے کہ ہم دوسروں کی جاسوسی کرتے پھریں ۔ افسوس ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ ہم کسی کی پردہ پوشی کرنا تو دور کی بات ہے کسی کی معمولی سے معمولی غلطی اور عیب کوبھی چھپاتے نہیں بلکہ مزے لے کر بیان کرتے ہیں۔ موجودہ دور کا چلن تو یہ ہے کہ ہم اسے سوشل میڈیا،فیس بُک ،وہاٹس ایپ پر پھیلانے میں اپنی شان سمجھتے ہیں۔آج دنیاوی مخالفتوں اور مخاصمتوں میں ہر شخص اپنے حریف کی عزت کے درپے ہے،اس کی آبرو اچھالنے میں مصروف ہے، اس کے عیوب کا ڈھنڈورا پیٹنے میں لگا ہے ۔ یاد رکھیے یہ چیزیں مومنانہ کردار کے منافی ہے ۔اﷲ نے ہم کو دو آنکھیں اِس لئے دی ہیں کہ ایک آنکھ سے خود کا عیب دیکھیں اوردوسری سے آنکھ سے لوگوں کی خوبیاں۔ ایک مومن تو ہمیشہ اپنے مومن بھائی کے عیبوں پر پردہ ڈالتا ہے تاکہ کل قیامت کے دن رب العالمین خود اس کے عیبوں پر پردہ ڈالے۔ الزام بردار پوسٹ یا ویڈیو میں مذکورہ الزام درست ہو یا غلط دونوں صورتوں میں اس کا پھیلاناوائرل کرنا ہمارے لیے موجبِ حصولِ گناہ کے سوا کچھ بھی نہیں۔ کسی کا عیب شائع کرنا اگر وہ سچ ہے تو غیبت اور اگر خلافِ واقعہ ہے تو بہتان ہے۔ صرف ایک کلِک کرنے سے غیبت اور بہتان دونوں بطور گناہِ کبیرہ ہمارے نامہ اعمال میں لکھ دیے جاتے ہیں۔
 

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 226 Articles with 276907 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More