شوقِ شہادت

پاک فوج کا قابل فخر سپوت بریگیڈیئر سراپا سوال بنا میرے سامنے بیٹھا تھا اُس کے جسم کا انگ انگ سوال بن چکا تھاوہ سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا ‘بریگیڈیئر صاحب جب بھی میرے پاس آتے خدا سے عشق کے بعد ایک ہی سوال کر تے وہ جب بھی یہ سوال کر تے اُن کی آنکھوں اور چہرے سے ایمان افروز نور کی کرنیں مجھے بھی اپنی گرفت میں لے لیتیں بریگیڈیئر صاحب کی آواز کا جوش اور آنکھوں سے نکلتی روشنی میرے باطن کے نہاں خانوں کو اجالوں کی سوغات دے جاتی میری زندگی میں گنتی کے چند لوگ ہونگے جو دنیاوی مسائل کے علاوہ خدا سے محبت کے لیے آئے ہوں یہ عظیم انسان انہی لوگوں میں سے ایک تھا یہ جب بھی میرے پاس آتے میرے وجود میں ایمان کی حرارت اور خوشبو مہکنے لگتی میں ہمیشہ اِن پر رشک کرتااِن کے مقدر پر رشک کر تا ‘ آرزو کر تا کاش یہ جذبہ مجھے بھی نصیب ہو تا بریگیڈیئر صاحب ہمیشہ کی طرح آج بھی آکر میرے ظاہر باطن کی سیاہی کو اجالوں میں بدل رہے تھے میں ہمیشہ خود کو اُن کے سامنے کمتر محسوس کر تا وہ مجھے پامسٹ یا اﷲ کا کوئی نیک بندہ سمجھ کر آتے جبکہ میں مشت غبار سیاہ کار اپنی حماقتوں کو تاہیوں سے بخوبی واقف ہوں ‘ وہ ہمیشہ کی طرح آج بھی آئے اور آتے ہی کہنے لگے ‘ مکار شیطان چالاک دشمن بھارت اور پاگل مودی پھر پاکستان کے ساتھ چھیڑ خانی کر رہا ہے پلوامہ حملے کے بعد طے شدہ منصوبے کے تحت مودی سرکارپاکستان پر حملہ کر کے متعصب ہندوؤں کے ووٹ لے کر دوبارہ اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ کر نا چاہتا ہے ‘ اِس لیے پلوامہ حملے کے بعد مودی سرکار نے بھارتی میڈیا پر قبضہ کر کے پورے ملک میں جنگ کی آگ پھیلا دی ہے ‘ بھارتی متعصب اینکر حضرات پاگلوں حیوانوں کی طرح جنگ کا ماحول پیدا کئے ہو ئے ہیں ‘ مو دی حکومت جو اپنے اور اقتدار میں عوام کی بھلائی کے خاطر خواہ کام نہ کر سکی غربت جہالت جرم ختم نہ کر نے کی وجہ سے معاشی انقلاب نہ لانے کی وجہ سے پرانا حربہ مسلم دشمنی پاکستان دشمنی پر عمل پیرا ہوکر ملک میں جنگ کی فضا پیدا کر کے پھر الیکشن جیتنے کا خواب دیکھ رہی ہے ‘ اپنے اِس مکروہ منصوبے پر عمل پیرا ہو کر رات کے اندھیرے میں پاکستانی حدود میں گھس کر جنگل میں چند گولے برسا کر واپس جاکر فتح کے شادیانے بجانے لگا کہ اُس نے پاکستانی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے اِس دوران بھارت نے یہ دعوی کیا کہ بھارتی طیاروں نے پاکستان میں دہشت گرد وں کے ٹھکانوں کو تباہ کر تے ہو ئے ساڑھے تین سو دہشت گردوں کو بھی ہلاک کر دیا ہے ‘ مودی سرکار نے جو کہانی بنائی اُسے عالمی مبصرین اور خود بھارت کے حق پرست حلقوں نے بھی انکار کر دیا کیونکہ دنیا کے کسی بھی خطے میں دہشت گرد اتنی زیادہ تعدا د میں ایک جگہ پر نہیں ہو تے بلکہ یہ تو عام انسانوں میں گھل مل کر رہتے ہیں اور پھر آج کے مہذب ترقی یافتہ جدید دور میں اتنے پرندوں جانوروں کی اموات کو نہیں چھپایا جا سکتا مودی سرکار تو انسانوں کی بات کر رہی ہے ‘ بھارت کے دعوے کو مان بھی لیا جائے تو ہر دہشت گرد کا خاندان اوردوست ہوتے ہیں اگر بھارت کی بات مان لی جائے تو پاکستان میں تو سینکڑوں گھروں میں کہرام بر پا ہو چکا ہو تا ‘ شہر شہر ماتم کد ے بن چکے ہو تے جبکہ سچ یہی ہے کہ ایسی کوئی خبر اور حقیقت نہیں ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ بزدل مکار بھارت نے جنگل میں آبادیوں سے دور بمباری کر کے چند درختوں اور ایک کوئے کو ہلاک کیا اب جب بھارتی میڈیا اور امن پسند لوگ اپوزیشن مودی سرکار سے ثبوت مانگتی ہے تو مودی غصے میں پاگل ہو کر ان پر غداری کے الزام لگانا شروع کر دیتا ہے ‘ مودی سرکار نے جب جھوٹ کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے تو پاک فوج کے ترجمان نے سامنے آکر حقیقت بیان کی اور بھارت کو خبردار کیا کہ بھارت نے جو بزدلانہ حرکت کر نی تھی وہ کر لی ‘ اب بھارت کو جواب ہم اپنی مرضی کا دیں گے ہمارا جواب بھارت کے لیے بہت بڑا سرپرائز ہو گا اور پھر اگلے دن طے شدہ منصوبے کے تحت پاک فضائیہ کے شاہین بھارت میں گھس کر آبادی سے دور بمباری کر کے واپس آئے بھارت کو یہ دکھانے کے لیے کہ ہم آبادی اور فوجی ڈپوؤں سے دور بمباری خود کر کے آئے ہیں اگر ہم چاہتے تو فوجی بیرکوں اور فوجیوں کو بھی برباد کر سکتے تھے بدلے میں طاقت غرور کے نشے میں چور بھارتی جنگی طیاروں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تو پاکستان آرمی کے شہبازوں نے دونوں بھارتی جنگی طیاروں کو زمین پرمار گرایا ایک طیارہ پاکستان کی حدود میں گرا جبکہ دوسرا بھارتی حدود میں جا گرا بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستانی حدود میں داخل ہو کر درختوں پر بمباری کی تھی جبکہ پاک فضائیہ کے جانبازوں نے سورج کی روشنی میں بھارتی طیاروں کو گرایا اور ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کر لیا پاک فوج کے جوانوں نے بھارتی فوج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ایک کرارا جواب دیا کہ بزدل بھارتی عوام حکمرانوں اور میڈیا کو سانپ سونگھ گیا انہوں نے تو طاقت کے نشے میں دھت کبھی خواب میں بھی ایسا نہیں سوچاتھا لیکن شکست کی کالک ان کے ماتھوں پر لگ چکی تھی ایک دن پہلے فتح کے شادیانے بجانے والے بزدل بھارتیوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ پاکستان اِس بہادری دلیری سے دن کے اجالے میں بھارتی غرور کو خاک ملا دیگا پھر پاکستان نے جلتے ہو ئے بھارتی طیاروں اور پائلٹ کو عالمی میڈیا کے سامنے پیش کر دیا بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن نے اقرار شکست کر کے بھارتیوں کو ذلت کے گڑھوں میں گرادیا ‘ بھارت عالمی دنیا کے سامنے اپنی شکست کی رسوائی کے زخم چاٹتا نظر آیا ‘ پاک فوج کا قابل فخر بریگیڈیئر پچھلے دنوں کی ایمان کو حرارت بخشنے والی داستان سنا رہا تھا اور پھر بریگیڈیئرصاحب نے وہی سوال کیا پروفیسر صاحب کیا میرے مقدر میں شہادت ہے کہ نہیں میں نے پاک فوج کو جوائن ہی شہادت کے شوق کے لیے کیا تھا میں نے بچپن میں جب جنگ احد کا یہ واقعہ پڑھا تھا اُس دن سے میری آنکھوں میں شہادت کا چراغ جل رہا ہے ‘ اب میں بڑھاپے میں داخل ہو رہا ہوں ریٹائر منٹ بھی قریب ہے لیکن ابھی تک میری شہادت کی آرزو پو ری نہیں ہو ئی پھر حضرت جابر بن عبداﷲ ؓ کا واقعہ بیان کیا جب جنگ احد میں اُن کے والد کو شہادت کے بعد کپڑا سے ڈھانپ کر لایا گیا جن کے جسم مبارک کی شہادت کے بعد بے حرمتی کی گئی تھی ‘ میں نے جب باپ کا جسم مبارک دیکھا تو رونے لگا تو ایک عورت کی آواز آئی تو محسن انسانیت ﷺ نے پوچھا کون رو رہا ہے تو لوگوں نے بتایا عمرو کی بیٹی تو محبوب خدا ﷺ بو لے روتی کیوں ہو‘ عبداﷲ پر تو ان کا جنازہ اٹھا نے تک فرشتے اپنے پروں سے سایہ فگن رہے ۔ جس کا مطلب یہ تھا فرشتے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے چاہ رہے تھے وہ لے کر جائیں پھر جب حضرت جابر ؓ کی ملاقات سرور دوجہاں ﷺ سے ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا جابر خوش ہو جاؤ اﷲ تعالی نے تمہارے باپ کو شہادت کے بعد زندہ کیا اور اُن سے دو بدو گفتگو کی حالانکہ اﷲ تعالیٰ جب بھی کسی سے بات کر تے ہیں پردے کے پیچھے سے کر تے ہیں ۔ یہ واقعہ بیان کر کے بریگیڈیئر صاحب کی آنکھوں میں چمک اور بھی تیز ہو گئی اور بولے کیا میں شہید ہو کر خدا سے براہ راست گفتگو کر سکوں گا کیا میرے ہاتھ میں مقدر میں شہادت کا اعزاز ہے ‘ نوکری ختم ہو نے والی ہے پروفیسر صاحب دعا کریں اﷲ تعالی مجھے شہادت کے لیے قبول کر لے ‘ میں بزدل ہندوؤں کو نیست و نابود کر تے ہو ئے شہادت کا کفن پہن لوں ‘ میں ستائشی نظروں سے شوق شہادت کے علمبردار کو دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا ‘ مودی سرکار تم نہیں جانتے پاکستان میں بائیس کروڑ مسلمان بچپن سے موت تک ایک ہی خواب دیکھتے ہیں کب وہ لمحہ آئے کہ شہادت کا اعزاز مل جائے تم بھارتی بزدلوں کبھی بھی اِن ایمان کے بگولوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔
 

Prof Abdullah Bhatti
About the Author: Prof Abdullah Bhatti Read More Articles by Prof Abdullah Bhatti: 805 Articles with 736062 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.