ماں کی نصیحت

اُن کی تعداد ڈیڑھ دو سو کے قریب ہوگی۔ اس کے باوجود نہ کوئی بدنظمی نہ کوئی ہڑبونگ بلکہ انتہائی پرسکون ماحول میں قطار بنائے انتہائی منظم طریقے سے سفر جاری و ساری تھا۔ چھوٹے بڑے سب ایک مخصوص انداز اور رفتار سے چلے جا رہے تھے۔ ان کی منزل وہ جگہ تھی جہاں سے انہیں راشن ملنا تھا۔ سب اپنے اپنے حصے کا راشن لینے کے لیۓ ایکدوسرے کے پیچھے چلے جا رہے تھے۔ انہیں دیکھ کر حیرت ہوتی تھی اتنا نظم و ضبط ، ان پہ کسی روبوٹ کا گمان ہوتا تھا۔ اسی قطار میں ایک ماں بار بار آگے چلتے اپنے بچے کو نگران نظروں سے دیکھتی اتنے میں منزل آ گٸ ۔ سب نے اپنا اپنا راشن اٹھایا اور ساتھ ہی مڑ کر دوسری قطار بنا لی اور واپسی کا سفر شروع ہو گیا ۔ کوٸ آواز نہ تھی،کوئی اشارہ نہ تھا پتہ نہیں انہیں کون کنٹرول کر رہا تھا۔ٹھکانے کے قریب پہنچنے کو تھے کہ ماں نے دیکھا بچہ کسی بے چینی کا اظہار کرتے ہوے قطار سے نکلنا چاہ رہا ہے۔ ماں کی تنبیہ پر پھر سے پرسکون ہو کر چلنے لگا ۔ گھر پہنچ کر ماں نے بچے کو کان سے پکڑا اور سختی سے بولی ” یہ آج تم نے کیا کیا؟ تم اپنا آپ بول گۓ کہ تم ون ہو“ پھر پیار سے سمجھاتے ہوۓ بولی” بیٹا ہمیشہ یاد رکھنا کہ ہمیں قطار بندی کی پابندی کرنی ہے۔ کیونکہ ہم چیونٹیاں ہیں انسان نہیں جو نظم و ضبط کی پابندی نہ کریں۔
 

Tahira afzaal
About the Author: Tahira afzaal Read More Articles by Tahira afzaal: 15 Articles with 14447 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.