نیوزی لینڈ: حملہ آور کون ہے؟

آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے نیوزی لینڈ کی مسجد پر حملہ کرنے والے شخص برینٹن ٹارنٹ کو دائیں بازو کا ایک دہشت گرد قرار دیا ہے۔
 

image


نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلوی پولیس یا سکیورٹی اداروں کے پاس اس شخص کے بارے میں کوئی تفصیلات یا اطلاعات نہیں تھیں۔

حملہ آور جس نے سر پر لگائے گئے کیمرے کی مدد سے النور مسجد میں نمازیوں پر حملے کو فیس بک پر لائیو دیکھایا، اپنے آپ کو اٹھائیس سالہ آسٹریلین برینٹن ٹارنٹ بتایا۔ اس فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح النور مسجد کے اندر مرد، عورتوں اور بچوں پر اندھادھند فائرنگ کر رہا ہے۔

نیوزی لینڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ اس حملے کے سلسلے میں پولیس نے ایک گھر پر چھاپہ مارا ہے۔ملک کی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ واضح طور پر ایک دہشت گرد حملہ ہے۔اپنی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد میں جو بھی ہوا ہے وہ ایک نا قابلِ قبول عمل ہے اور ایسے واقعات کی نیوزی لینڈ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
 

image


وزیر اعظم نے کہا کہ جو لوگ اس حملے میں متاثر ہوئے ہیں وہ ہمارے اپنے ہیں اور نیوزی لینڈ ان کا اپنا ملک ہے۔

حملہ آور کی کار میں وہ نغمہ چل رہا تھا جسے یوسنیا جنگ میں سرب قوم پرست ترانے کے طور پر بجاتے تھے۔

اس نغمے میں سرب لیڈر رادوان کرادوچ کی شان میں قصیدے گائے جاتے ہیں۔ رادون کرادوچ اب جنگی جرائم کی پاداش میں سزا پا چکے ہیں۔

حملہ آور نے اپنی گن پر ایسے لوگوں کے نام لکھے ہوئے جو مسلمانوں یا تارکین وطن کو ہلاک کرنے کے جرم میں سزا پا چکے ہیں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

In response to the Christchurch attacks, Iranian President Hassan Rouhani accused Western governments of encouraging Islamophobia on Friday. In a statement carried by the official government website Rouhani said the shootings showed the need for “all out confrontation against... the Islamophobia pervasive in the West which is unfortunately encouraged by some Western governments.”