پاکستانی میڈیا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آزاد ہے
اور اپنی آزادی کی وجہ سے یہ معاشرے میں تبدیلی لارہا ہے۔ میرے خیال سے یہ
بات کچھ حد تک صحیح ہے کہ ہمارے میڈیا اس حدتک آزاد ہے جنتی اس کو آزادی دی
گئی ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ میڈیا ہمیں آگاہی فراہم کررہا ہے۔
ہمارے میڈیا پر ہر روز خبر یں آتی ہیں اور اس میں کچھ حد تک معلومات بھی
ہوتی ہے پر اب میڈیا کا مقصد صرف خبر دینا ہی نہیں بلکہ اس کو سنسنی خیز
خبر بنا کر پیش کرنا ہے ۔ جس کی وجہ سے کبھی کبھی تو خبر کی اہمیت ہی ختم
ہوجاتی ہے اور صرف شور ہی شور سنائی دیتاہے۔
ایسی خبریں بہت آتی ہیں کہ امام بارگاہوں ، مسجدوں اور مدارس میں دھماکا
ہوگیا جس میں اتنے مرد ، اتنی عورتیں اور اتنے بچے شامل تھے ۔ اب ایسی
خبریں ہمارے معاشرے میں بہت عام ہوچکی ہیں۔ ہمارے گھروں میں صبح سے رات تک
ٹی وی چینلز پر یہی چلتا رہتا ہے کہ یہاں ٹارگٹ کلنگ ہوئی ، وہاں بم دھمکا
کہ ہوگیا یا پھر کسی روڈ پر حادثہ اس میں اتنے جاں بحق ، اتنے زخمی اور
اتنے لوگو ں کی حالت تشویش ناک ہے ۔ اس طرح کی خبریں اب ہم لوگوں کے لئے
ایک عام بات بن چکی ھے۔ حالی میں ایک واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص نے مسجد
میں گھس کر معصوم لوگوں کو اتنی بے دردی سے قتل کر دیا جیسے وہ کوئی ویڈیو
گیم کھیل رہا ہو ہم لوگ اس طرح کی خبریں سن سن کر اس قدر عادی ہوچکے ہیں کہ
ہم اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے قتل کی وڈیوں دیکھ رہے ھوتے ہیں ۔ کیا ہمارا
دل اتنا پتھر ہو چکا ہے؟ کیا ہم اس چیز کے عادی ہوچکے ہیں؟
ہمیں اس بات پر غور و فکر کرنی چاہئے کہ ہمارا معاشرہ کس طرف جارہا ہے
ہمارا میڈیا اب ہمین کیا سیکھارہا ہے اور کیا دیکھا رہا ہے۔ صبح اٹھتے کے
ساتھ ہی مارننگ شوز کا آغاز ہوچکا ہوتا ہے جس میں ہونے والی ہر چیز بے معنی
نظر آتی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی مقصد نظر آتا ہے ہمارے معاشرے میں بہت سے
لوگ اب ایسے بھی ہیں جو اسی چیز کو پسند کرتے ہیں اور اپنے وقت کو قیمتی
بنانے کے بجائے اس میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں ۔ اس میں اکثریت ہماری
عورتوں کی ہے ۔ جس سے وہ یہ سیکھ رہی ہیں کہ مردوں سے کیسے برابری کرنی ہے
اور ان سے کیسے بات کرنی ہے اور ان کو کیسے اپنے قابو میں رکھنا ہے وغیرہ
وغیرہ مطلب یہ چیزیں ہمارے معاشرے کو اندر سے کھوکھلا کرتی جارہی ہیں۔
میرے خیال سے پاکستانی میڈیا سے یہ توقع کرنا کہ یہ معاشرے کی اصلاح کرے گا
یا ظلم و زیادتی کے
خلاف آواز اُٹھائے گا تو یہ ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے ۔ میڈیا اب ایک سرمایہ
داری کا ذریعہ بن چکا ہے میڈیا اب سرمایہ داروں کی وجہ سے چلتا ہے جس کے
لئے میڈیا اپنا ایک ایجنڈہ بناتا ہے اور اس کے تحت کام کرتا ہے سرمایہ دار
اشتہارات کی صورت میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور اس کے ذریعے خوب پیسہ کماتے
ہیں۔
دوسری طرف ایک بات یہ ہے کہ ہمارا میڈیا اب خود ہی فیصلہ کرلیتا ہے کہ کون
صحیح کہہ رہا ہے اور کون غلط اب کچھ چینلز ایسے ہیں جو سیاسی جماعتوں کو
Supportکر رہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے وہ ایک طرفہ بات کہنے پر مجبور ہیں۔ لیکن
اب الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے علاوہ ایک اور میڈیا بھی کام کرتا ہے جو کہ
سوشل میڈیا ہے ۔ یہاں پرھر انسان ایک صحافی اور ایک اینکر پرسن ہے ۔ ہر
بندہ اپنی رائے کا اظہار بنا کسی دباؤ کے کرسکتا ہے اسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ
ایک آزاد میڈیا ہے ۔
یہ ایک ایسا میڈیا ہے جس سے اُمید کی جاسکتی ہے کہ یہ معاشرے میں اصلاح کا
سبب بن سکتا ھے اور معاشرے کو ایک صحیح راستہ دکھا سکتا ھے۔ |