ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تیسر ٹاؤن اسکیم 45 کو
شہر کی ایک ماڈل اسکیم بنانے کے حوالے سے کچھ اہم اور بڑے فیصلے کیے ہیں-
2006 میں تیسر ٹاؤن کی اسکیم میں پلاٹس کی بکنگ کرانے والے الاٹیز کی جانب
سے ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو 5 ارب روپے سے زائد کے واجبات ادا نہیں کیے
گئے تھے جس کی وجہ سے تیسر ٹاؤن اسکیم 45 میں ڈیویلپمنٹ کا کام سست روی کا
شکار ہوکر رہ گیا تھا۔ الاٹیز کی طرف سے جتنی ادائیگی کی گئی تھی اس سے
زیادہ انفرا اسٹرکچر مکمل کرلیا گیا ہے۔
|
|
ایم ڈی اے نے تیسر ٹاؤن اسکیم میں ڈیویلپمنٹ کا کام مکمل کرنے کیلئے
نادہندہ الاٹیز کو اپنے واجبات کی ادائیگی کا آخری موقع دینے کا فیصلہ کرتے
ہوئے کہا ہے کہ عدم ادائیگی کی صورت میں ایسے تمام نادہندہ الاٹیز کے پلاٹس
فوری منسوخ کردئیے جائیں گے جب کہ پہلے مرحلے میں اس سلسلے میں 50 فیصد سے
کم ادائیگی کرنے والے 3 ہزار الاٹیز کے پلاٹس منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
تیسر ٹاؤن اسکیم کی عوام میں بڑھتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے منسوخ شدہ پلاٹس
کو بھی حالیہ اسکیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تیسر ٹاؤن اسکیم 45 سے کچھ کلومیٹر آگے ہی شروع کی جانے والی نجی اسکیموں
اور سوسائٹیز میں بڑی تعداد میں خریداری اور انویسمنٹ کی جارہی ہے جبکہ
تیسر ٹاؤن اسکیم شہر سے قریب ہونے کے باعث کراچی کی ماڈل اسکیم ثابت ہوگی۔
اسکیم میں نکاسی آب٬ الیکٹرک اور گیس کی فراہمی کے لئے کام آخری مراحل میں
داخل ہورہا ہے جبکہ الاٹیز کی جانب سے واجبات کی بروقت ادائیگی سے ہی انفرا
اسٹرکچر کو مکمل کر کے قبضہ دے دیا جائے گا۔
|