ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حصہ اول

ماں وہ رشتہ ہے جو دنیا کی کسی بھی تہذیب سے تعلق رکھتا ہواس کا معنی صرف اور صرف محبت ہے۔اولاد سے ماں کی محبت ایک ایسا انمول جذبہ ہے جس کا مقابلہ دنیا کی کوٸ محبت نہیں کر سکتی۔ماں اور بچے کا رشتہ بچے کی پیداٸش سے پہلے ہی جڑ جاتا ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ بچے کی پیداٸش سے پہلے ہی اس کی مکمل ذمہ داری ماں پر آجاتی ہے۔ماں بننے کے عمل کے ساتھ ہی عورت کی اپنی زندگی وہیں تھم جاتی ہے۔اس کے باقی تمام رشتے اور اسکی اپنی ذات کہیں پیچھے رہ جاتی ہے۔بس اب وہ صرف ایک ماں ہوتی ہے۔اس کااٹھنا بیٹھنا چلنا پھرنا کھانا پینا حتیٰ کہ سوچنا اور سانس لینا سب بچے کی بہتر شخصیت کی تعمیر کے لیۓ ہوتا ہے۔ہر آنے والا بچہ خدا کا تحفہ ہوتا ہے اور ایک عورت کے لیۓ اس سےبڑی بات کیا ہو سکتی ہے کہ کاٸنات کے مالک نے اسے اس قابل سمجھا کہ اسے تحفے سے نوازے۔کہا جاتا ہے کہ ہرآنے والا بچہاس بات کی علامت ہے کہ خدا ابھی انسانوںسے مایوس نہیں ہوا اور یہ بھی کہتے ہیں کہ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔تو پھر تو یہ بات سامنے آٸ کہ خدا نےجو دنیاکی بہتری کی امید لگا رکھی ہے اس کی براہ راست ذمہ داری ہم ماٶں پرعاٸدہوتی ہے۔بچے کے اس دنیا میں آنکھ کھولتے ہی اس کا سیکھنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔چھوٹا بچہ کورے کاغذ کی طرح ہوتا ہے ۔وہ اپنے ارد گرد کے ماحول سے سیکھتا ہے۔کچھ خصوصیات فطری طور پر اسکی شخصیت کاحصہ ہوتی ہیں کچھ موروثی طور پر ۔اور باقی کی ماں کی تربیت اور گھر کے ماحول پر مشتمل ہوتی ہے۔ماں کے لیۓ ضروری ہے کہ وہ آغاز سے ہی بنیادی باتوں کا خیال رکھے جیسے کہ اپنی اوربچے کی جسمانی صفاٸ۔کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا۔اچھے طریقے سے بات چیت کرنا وغیرہ ۔
 

Tahira afzaal
About the Author: Tahira afzaal Read More Articles by Tahira afzaal: 15 Articles with 15755 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.