خواتین کے ٹریفک مسائل

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا بحران معمول کی بات ہے جس سے ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات بھی متاثر ہوتی ہیں۔

یونیورسٹی میں جانے والی طلبہ اور ملازمت پیشہ خواتین گھنٹوں بس اسٹاپس پر کھڑی نظر آتی ہیں جو گاڑی آتی ہے وہ پہلے سے ہی بھری ہوئی ہوتی ہے، ساتھ ساتھ بسوں میں سفر کے دوران خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ جیسے واقعات بھی عام ہیں۔ ان کے الفاظ میں نہ تو ڈرائیور اور نہ ہی پولیس اس سلسلے میں خواتین کے مدد کرسکتی ہے۔ ان دنوں پولیس کسی کی حفاظت نہیں کرسکتی۔ خواتین بالکل بھی محفوظ نہیں انہیں اپنی حفاظت خود کرنی پڑتی ہے۔ بلاشبہ ملک کی ترقی میں خواتین بہترین کردار ادا کررہی ہیں لیکن کراچی میں تباہ حال پبلک ٹرانسپورٹ سے انہیں شدید پریشانی اور کرب سے گزرنا پڑرہا ہے۔ حکومتِ سندھ پبلک ٹرانسپورٹ کی بہتری کے لیے طویل المعیاد منصوبے شروع کرے۔ خواتین کے لئے مخصوص نشستوں میں اضافے کے علاوہ لیڈیز کمپارٹمنٹ میں مردوں کے داخلے اور انکے بیٹھنے یا کھڑے ہونے کی ممانعت پر سختی سے عمل کرائے۔ کسی بھی معاشرے کی آبادی کے تقریباً آدھے حصے کی بھرپور شمولیت اور دلچسپی کے بغیر اس معاشرے کی انقلابی بنیادوں پر تبدیلی اور ترقی کا تصور بھی نا ممکن ہے، اسی لیے انقلابی اوزار یعنی انقلابی پارٹی کی تعمیر میں خواتین کی شرکت بنیادی اہمیت کے حامل ہے۔

Mubah Soleja
About the Author: Mubah Soleja Read More Articles by Mubah Soleja: 10 Articles with 7247 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.